ETV Bharat / state

کشمیر کے سات مین اسٹریم رہنماؤں کی رہائی کا امکان

سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبد اللہ کے خلاف عائد کئے گئے پبلک سیفٹی ایکٹ کو بھی کالعدم قرار د یئے جانے کا امکان ہے، جس سے انکی رہائی کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔

سات مین اسٹریم رہنما
author img

By

Published : Oct 6, 2019, 2:09 PM IST

جموں و کشمیر میں گورنر انتظامیہ نے بعض چنندہ ہند نواز سیاسی رہنماؤں کی نظربندی ختم کرنے کے لیے صلاح و مشورہ شروع کردیا۔ پہلے مرحلے میں سات نظربندوں کی رہائی پر غور و خوض کیا جارہا ہے۔ جبکہ سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبد اللہ کے خلاف عائد کئے گئے پبلک سیفٹی ایکٹ کو بھی کالعدم قرار د ئے جانے کا امکان ہے جس سے انکی رہائی کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔

ذرائع کے مطابق سنیچر کے روز سرینگر میں انتظامیہ کے اعلیٰ افسران کی ایک خصوصی میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں مرحلہ وار بنیادوں پر حراست میں لئے گئے مین اسٹریم لیڈروں کی رہائی پر غور و خوض کیا گیا۔

گورنر انتظامیہ نے ریاست کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کے اعلان سے قبل اور اسکے فوراً بعد درجنوں مین اسٹریم لیڈروں کو حراست میں لیا جن میں تین سابق وزرائے اعلیٰ بھی شامل ہیں۔ حکومت نے سینکڑوں علیحدگی پسند رہنماؤں اور کارکنوں کو بھی گرفتار کیا ہے لیکن انکی رہائی کے امکانات نظر نہیں آتے۔

ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں سات نظربندوں کو رہا کیا جائے گا لیکن انکی رہائی کے بارے میں حتمی فیصلہ دربار مو کے تحت اعلیٰ سرکاری دفاتر کے سرینگر سے جموں منتقل ہونے کے بعد ہی کیا جائے گا۔

سرینگر میں دفاتر 25 اکتوبر کو بند ہوں گے۔ اس کے چند روز بعد 31 اکتوبر کو جموں و کشمیر کی ریاست باضابطہ طور مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں جموں وکشمیر اور لداخ میں تقسیم کی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکرٹری اور سابق وزیر علی محمد ساگر اور انکی ہی پارٹی کے سابق ممبران قانون سازیہ اشفاق جبار و علی محمد ڈار، پیپلز موومنٹ کے سربراہ شاہ فیصل (سابق آئی اے ایس افسر)، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈر اور سابق وزیر نعیم اختر اور پیپلز کانفرنس سے وابستہ سرینگر کے میئر جنید عظیم متو اور ڈپٹی میئر شیخ عمران کی رہائی پر غور کیا جارہا ہے۔

حکام نے پہلے ہی جموں میں نظر بند کئے گئے مین اسٹریم کے کئی لیڈروں پر عائد کی گئی بندشیں ہٹادیں جس کے بعد نیشنل کانفرنس کے کئی سابق وزرا اور اراکین قانون سازیہ کا ایک وفد سرینگر وارد ہوا۔ حکام نے اس وفد کو پارٹی کے دو نظربند رہنماؤں عمر عبداللہ اور فاروق عبداللہ کے ساتھ ملاقات کی اجازت دی۔

جموں و کشمیر میں گورنر انتظامیہ نے بعض چنندہ ہند نواز سیاسی رہنماؤں کی نظربندی ختم کرنے کے لیے صلاح و مشورہ شروع کردیا۔ پہلے مرحلے میں سات نظربندوں کی رہائی پر غور و خوض کیا جارہا ہے۔ جبکہ سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبد اللہ کے خلاف عائد کئے گئے پبلک سیفٹی ایکٹ کو بھی کالعدم قرار د ئے جانے کا امکان ہے جس سے انکی رہائی کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔

ذرائع کے مطابق سنیچر کے روز سرینگر میں انتظامیہ کے اعلیٰ افسران کی ایک خصوصی میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں مرحلہ وار بنیادوں پر حراست میں لئے گئے مین اسٹریم لیڈروں کی رہائی پر غور و خوض کیا گیا۔

گورنر انتظامیہ نے ریاست کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کے اعلان سے قبل اور اسکے فوراً بعد درجنوں مین اسٹریم لیڈروں کو حراست میں لیا جن میں تین سابق وزرائے اعلیٰ بھی شامل ہیں۔ حکومت نے سینکڑوں علیحدگی پسند رہنماؤں اور کارکنوں کو بھی گرفتار کیا ہے لیکن انکی رہائی کے امکانات نظر نہیں آتے۔

ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں سات نظربندوں کو رہا کیا جائے گا لیکن انکی رہائی کے بارے میں حتمی فیصلہ دربار مو کے تحت اعلیٰ سرکاری دفاتر کے سرینگر سے جموں منتقل ہونے کے بعد ہی کیا جائے گا۔

سرینگر میں دفاتر 25 اکتوبر کو بند ہوں گے۔ اس کے چند روز بعد 31 اکتوبر کو جموں و کشمیر کی ریاست باضابطہ طور مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں جموں وکشمیر اور لداخ میں تقسیم کی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکرٹری اور سابق وزیر علی محمد ساگر اور انکی ہی پارٹی کے سابق ممبران قانون سازیہ اشفاق جبار و علی محمد ڈار، پیپلز موومنٹ کے سربراہ شاہ فیصل (سابق آئی اے ایس افسر)، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈر اور سابق وزیر نعیم اختر اور پیپلز کانفرنس سے وابستہ سرینگر کے میئر جنید عظیم متو اور ڈپٹی میئر شیخ عمران کی رہائی پر غور کیا جارہا ہے۔

حکام نے پہلے ہی جموں میں نظر بند کئے گئے مین اسٹریم کے کئی لیڈروں پر عائد کی گئی بندشیں ہٹادیں جس کے بعد نیشنل کانفرنس کے کئی سابق وزرا اور اراکین قانون سازیہ کا ایک وفد سرینگر وارد ہوا۔ حکام نے اس وفد کو پارٹی کے دو نظربند رہنماؤں عمر عبداللہ اور فاروق عبداللہ کے ساتھ ملاقات کی اجازت دی۔

Intro:Body:

article id


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.