آغا سید حسن وسطی کشمیر کے قصبہ بڈگام میں واقع تاریخی و مرکزی امام بارگاہ میں تاریخی عشرہ مجالس پڑھنے سے قاصر ہیں اور ان کی قیادت میں برآمد ہونے والے ماتمی جلوسوں پر بھی غیر یقینی صورتحال سایہ فگن ہے۔
انجمن شرعی شیعان کے ایک ترجمان نے کہا کہ 'آغا حسن جو کہ ایک سینئر حریت رہنما بھی ہیں، ان کی مسلسل نظربندی سے مرکزی امام بارگاہ بڈگام میں سالہاسال سے جاری روایتی و قدیم عشرہ مجالس کا سلسلہ متاثر ہوکر رہ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'آغا صاحب 4 اگست سے مسلسل خانہ نظر بند ہیں۔ وہ مرکزی امام بارگاہ بڈگام میں عشرہ مجالس پڑھنے سے قاصر ہیں جس سے سینکڑوں عزادار وعظ و نصیحت اور واقعہ کربلا کے واقعات سننے سے محروم ہوگئے ہیں'۔
ت
رجمان نے کہا کہ' آغا حسن کی قیادت میں ایام محرم کے دوران 6 محرم سے ہی ماتمی جلوس برآمد ہوتے تھے جن میں ہزاروں کی تعداد میں عزادار شرکت کرکے امام عالی مقام کو خراج عقیدت پیش کرتے تھے، لیکن امسال ان جلوسوں پر لگاتار غیر یقینی صورتحال چھائی ہوئی ہے جس سے لوگوں میں مایوسی اور غم وغصہ پایا جارہا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ' موصوف کو گھر سے باہر قدم رکھنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے اور نہ ہی کسی فرد کو ان کے ساتھ ملنے دیا جارہا ہے'۔
ترجمان نے کہا کہ' آغا حسن کے فرزند ارجمند آغا سید مجتبیٰ الموسوی الصفوی بھی گزشتہ دنوں سے گھر میں نظر بند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ' آغا حسن اور ان کے اہل خانہ مجالس میں شرکت نہیں کرپا رہے ہیں جو مداخلت فی الدین کے مترادف ہے۔'
ترجمان نے مزید کہا کہ ' آغا حسن گزشتہ ایک ماہ سے نماز جمعہ کی ادائیگی کی قیادت بھی نہیں کرپا رہے ہیں اور نہ ہی ان کو نماز عید ادا کرنے کی اجازت دی گئی۔'
قابل ذکر ہے کہ وادی میں انتظامیہ نے سبھی علیحدگی پسند قائدین و کارکنوں اور متعدد مذہبی رہنمائوں کو قید یا گھر میں نظر بند رکھا ہے۔ اس کے علاوہ بی جے پی کو چھوڑ کر ریاست ہند نواز سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں کو سرکاری رہائش گاہوں، اپنے گھروں یا سرینگر کے شہرہ آفاق ڈل جھیل کے کناروں پر واقع سنٹور ہوٹل میں نظر بند رکھا گیا ہے۔ انہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کی بھی اجازت نہیں دی جاتی۔