گذشتہ روز گورنر انتطامیہ کی جانب سے ایک ایڈوائزری جاری کی گئی جس میں سبھی امرناتھ یاتریوں اور سیاحوں کو جلد از جلد وادی سے نکلنے کی صلاح دی گئی ہے۔
حکم نامے کے بعد سیاح اور یاتری اپنے مقامات پر واپس لوٹنے رہے ہیں ۔وادی میں مرکزی حکومت کی طرف سے ریاست میں اضافی فوجی دستے کی تعیناتی سے یہاں کی عوام میں خوف اور تشویش کا ماحول ہے۔
وہیں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی حضرت بل سرینگر کے رجسٹرار کی طرف سے ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا ہے جس میں آج سے تمام تدریسی سرگرمیوں کو آئندہ ہدایت تک بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
اس حکمنامے میں انسٹی ٹیوٹ میں زیر تعلیم تمام ریاستی اور غیر ریاستی طلبہ کو ہاسٹل خالی کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے اس حوالے سے این آئی ٹی کیمپس میں صبح چھ بجے سے مقامی طلبہ اپنے گھروں کی طرف روانہ ہورہے ہیں۔
یہ پہلی مرتبہ ہےکہ آج کشمیر سے امرناتھ یاتری اور دیگر سیاحوں کو یوں اچانک وادی سے باہر نکالا جا رہا ہے۔
دوسری جانب جموں خطے میں ریپڈ ایکشن فورسز پہنچ چکی ہیں، انہیں مختلف علاقوں میں تعینات کیا جارہا ہے۔