ETV Bharat / state

عالمی یوم ہیپاٹائٹس - بیماری

آج عالمی یوم ہیپاٹائٹس منایا جا رہا ہے۔ پوری دنیا میں ہر برس اس روز ہیپاٹائٹس ڈے کے سلسلے میں بڑی بڑی تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے جس کا مقصد عالمی سطح پر لوگوں میں اس مرض کے تئیں بیداری پیدا کرنا ہے۔

عالمی یوم ہیپاٹائٹس، متعلقہ تصویر
author img

By

Published : Jul 28, 2019, 1:27 PM IST

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے رواں برس عالمی یوم ہیپاٹائٹس کا تھیم 'انویسٹ ان ایلیمنیٹنگ ہیپاٹائٹس' رکھا گیا ہے۔

عالمی یوم ہیپاٹائٹس، متعلقہ ویڈیو

دراصل اس روز کو خاص طور پر اس لیے منتخب کیا گیا ہے کیونکہ اس روز نوبل انعام یافتہ سائنسداں ڈاکٹر باروچ بُلمبرگ کا یوم پیدائش ہے جنہوں نے ہیپاٹائٹس بی وائرس کو دریافت کرکے اس کی تشخیص اور ویکسین تیار کرکے اس کا علاج ممکن بنایا۔

ہیپاٹائٹس ایک موذی وائرس ہے جس کی کئی اقسام ہیں۔ جیسے ہیپاٹائٹس اے، بی، سی، ڈی اور ای۔

یہ ایک ایسا خطرناک وائرل مرض ہے، جو انسان کے جگر میں انفیکشن پیدا کرتا ہے۔ وقت پر علاج نہ ہونے کی وجہ سے یہ مرض جگر کے سرطان (کینسر )کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

ان اقسام میں ہیپاٹائٹس سی، ڈی اور ای کے پھیلنے کی وجہ ایک جیسی ہے۔ تاہم ہیپاٹائٹس سی اور بی انتہائی سنگین وائرس ہے کیونکہ ان سے لمبے عرصے تک ایک مریض میں بیماری کی علامات کا پتہ نہیں چلتا جس کے سبب یہ جگر کے سرطان کا سبب بن سکتے ہیں۔

جبکہ ہیپاٹائٹس اے اور ای ان علاقوں میں زیادہ پھیلتا ہے، جہاں پینے کے صاف پانی کی قلت ہوتی ہے۔

ہیپاٹائٹس بی کا شکار عام طور پر بچے ہو جاتے ہیں، یہ وائرس ان پسماندہ علاقوں میں زیادہ پھیلتے ہیں جہاں وسیع پیمانے پر بچوں کی ٹیکہ کاری یا ویکسینیشن نہیں ہوتی ہے۔

ہیپاٹائٹس کی علامات میں تھکاوٹ، وزن کم ہونا، بھوک نہ لگنا، پیٹ میں اکثر درد رہنا، بخار، قئے، جلد اور آنکھیں زرد ہونا وغیرہ شامل ہیں۔

یہ مرض ان علاقوں میں تیزی سے پھیل جاتا ہے جہاں صفائی کا فقدان پایا جاتا ہے۔ اس کے پھیلاؤ کی سب سے بڑی وجہ ایسے مریض ہیں جو اپنے مرض کے بارے میں بے خبر ہوتے ہیں جس کے سبب یہ وائرس دیگر افراد میں منتقل ہو جاتے ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق آلودہ پانی اور ناقص خوراک کا استعمال ہیپاٹائٹس اے اور ای کے پھیلنے کی سب سے بڑی وجہ ہے جبکہ بی، سی اور ڈی خون کی منتقلی جیسے استعمال شدہ سرنجس، دانت نکالنے کے دوران آلودہ آلات کا استعمال، آلودہ شیونگ بلیڈ کا استعمال وغیرہ سے یہ وائرس پھیلتے ہیں۔ یہ وائرس حاملہ خاتون سے پیٹ میں پل رہے بچے میں بھی منتقل ہو سکتے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے ایک اعدادوشمار کے مطابق دنیا میں ہر برس دس لاکھ سے زیادہ لوگ اس مرض کا شکار ہو کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔

دنیا بھر میں اس وقت ہیپاٹائٹس اے کے 14 لاکھ، ہیپاٹائٹس بی کے دو ارب اور ہیپاٹائٹس سی کے 15 کروڑ سے زائد لوگ اس کا شکار ہیں۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں چار کروڑ لوگ ہیپاٹائٹس بی جبکہ چھ سے 12 ملین کی آبادی ہیپاٹائٹس سی کا شکار ہیں۔

اس مرض پر قابو پانے کے لیے ملکی و عالمی سطح پر کوششیں جاری ہیں۔ ہیپاٹائٹس سے محفوظ رکھنے کے لیے جہاں بچوں کی ٹیکہ کاری، ویکسینیشن کی جاتی ہے۔ وہیں اس مرض میں مبتلا مریضوں کا علاج و معالجہ مفت دستیاب رکھا گیا ہے۔ ان مریضوں کے لیے تشخیص سے لے کر ادویات کا ڈوز تک مفت مہیا کرایا جاتا ہے۔

لوگوں میں ہیپاٹائٹس کے سلسلے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے ذرائع ابلاغ کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔ وہیں شہر و گاؤں تمام سرکاری طبی مراکز میں لوگوں کی اسکریننگ کی جاتی ہے تاکہ اس وائرس کو قابو کیا جائے ۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے رواں برس عالمی یوم ہیپاٹائٹس کا تھیم 'انویسٹ ان ایلیمنیٹنگ ہیپاٹائٹس' رکھا گیا ہے۔

عالمی یوم ہیپاٹائٹس، متعلقہ ویڈیو

دراصل اس روز کو خاص طور پر اس لیے منتخب کیا گیا ہے کیونکہ اس روز نوبل انعام یافتہ سائنسداں ڈاکٹر باروچ بُلمبرگ کا یوم پیدائش ہے جنہوں نے ہیپاٹائٹس بی وائرس کو دریافت کرکے اس کی تشخیص اور ویکسین تیار کرکے اس کا علاج ممکن بنایا۔

ہیپاٹائٹس ایک موذی وائرس ہے جس کی کئی اقسام ہیں۔ جیسے ہیپاٹائٹس اے، بی، سی، ڈی اور ای۔

یہ ایک ایسا خطرناک وائرل مرض ہے، جو انسان کے جگر میں انفیکشن پیدا کرتا ہے۔ وقت پر علاج نہ ہونے کی وجہ سے یہ مرض جگر کے سرطان (کینسر )کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

ان اقسام میں ہیپاٹائٹس سی، ڈی اور ای کے پھیلنے کی وجہ ایک جیسی ہے۔ تاہم ہیپاٹائٹس سی اور بی انتہائی سنگین وائرس ہے کیونکہ ان سے لمبے عرصے تک ایک مریض میں بیماری کی علامات کا پتہ نہیں چلتا جس کے سبب یہ جگر کے سرطان کا سبب بن سکتے ہیں۔

جبکہ ہیپاٹائٹس اے اور ای ان علاقوں میں زیادہ پھیلتا ہے، جہاں پینے کے صاف پانی کی قلت ہوتی ہے۔

ہیپاٹائٹس بی کا شکار عام طور پر بچے ہو جاتے ہیں، یہ وائرس ان پسماندہ علاقوں میں زیادہ پھیلتے ہیں جہاں وسیع پیمانے پر بچوں کی ٹیکہ کاری یا ویکسینیشن نہیں ہوتی ہے۔

ہیپاٹائٹس کی علامات میں تھکاوٹ، وزن کم ہونا، بھوک نہ لگنا، پیٹ میں اکثر درد رہنا، بخار، قئے، جلد اور آنکھیں زرد ہونا وغیرہ شامل ہیں۔

یہ مرض ان علاقوں میں تیزی سے پھیل جاتا ہے جہاں صفائی کا فقدان پایا جاتا ہے۔ اس کے پھیلاؤ کی سب سے بڑی وجہ ایسے مریض ہیں جو اپنے مرض کے بارے میں بے خبر ہوتے ہیں جس کے سبب یہ وائرس دیگر افراد میں منتقل ہو جاتے ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق آلودہ پانی اور ناقص خوراک کا استعمال ہیپاٹائٹس اے اور ای کے پھیلنے کی سب سے بڑی وجہ ہے جبکہ بی، سی اور ڈی خون کی منتقلی جیسے استعمال شدہ سرنجس، دانت نکالنے کے دوران آلودہ آلات کا استعمال، آلودہ شیونگ بلیڈ کا استعمال وغیرہ سے یہ وائرس پھیلتے ہیں۔ یہ وائرس حاملہ خاتون سے پیٹ میں پل رہے بچے میں بھی منتقل ہو سکتے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے ایک اعدادوشمار کے مطابق دنیا میں ہر برس دس لاکھ سے زیادہ لوگ اس مرض کا شکار ہو کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔

دنیا بھر میں اس وقت ہیپاٹائٹس اے کے 14 لاکھ، ہیپاٹائٹس بی کے دو ارب اور ہیپاٹائٹس سی کے 15 کروڑ سے زائد لوگ اس کا شکار ہیں۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں چار کروڑ لوگ ہیپاٹائٹس بی جبکہ چھ سے 12 ملین کی آبادی ہیپاٹائٹس سی کا شکار ہیں۔

اس مرض پر قابو پانے کے لیے ملکی و عالمی سطح پر کوششیں جاری ہیں۔ ہیپاٹائٹس سے محفوظ رکھنے کے لیے جہاں بچوں کی ٹیکہ کاری، ویکسینیشن کی جاتی ہے۔ وہیں اس مرض میں مبتلا مریضوں کا علاج و معالجہ مفت دستیاب رکھا گیا ہے۔ ان مریضوں کے لیے تشخیص سے لے کر ادویات کا ڈوز تک مفت مہیا کرایا جاتا ہے۔

لوگوں میں ہیپاٹائٹس کے سلسلے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے ذرائع ابلاغ کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔ وہیں شہر و گاؤں تمام سرکاری طبی مراکز میں لوگوں کی اسکریننگ کی جاتی ہے تاکہ اس وائرس کو قابو کیا جائے ۔

Intro:


Body:آج عالمی یوم ہیپاٹائٹس منایا جا رہا ہے۔پوری دنیا میں ہر سال اس روز ہیپاٹائٹس ڈے کے سلسلہ میں بڑی بڑی تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ اس دن کے منانے کا مقصد عالمی سطح پر لوگوں کو تیزی سے بڑھنے والے اس مرض کے بارے میں آگاہی دینا ہے۔اور اس سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر مضر اثرات اور علامات کے بارے میں جانکاری فراہم کرنا ہے ۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے رواں سال عالمی یوم ہیپاٹائٹس کا تھیم انویسٹ ان ایلمنیٹنگ ہیپاٹائٹس رکھا گیا ہے۔

دراصل اس دن کو خاص طور پر اس لئے منتخب کیا گیا ہے کیونکہ اس روز نوبل انعام یافتہ سائینسدان ڈاکٹر باروچ بُلمبرگ کا جنم دن ہے جنہوں نے ہیپاٹائٹس بی وائیرس کو دریافت کرکے اس کی تشخیص اور ویکسین تیار کرکے اس کا علاج ممکن بنایا ہے ۔

ہیپاٹائٹس ایک موذی وائیرس ہے جس کے کئی اقسام ہیں ۔جیسے ہیپاٹائٹس اے ،بی،سی ڈی اور ای ۔

یہ ایک ایسا خطرناک وائیرل مرض ہے جو انسان کے جگر میں انفیکشن کرتا ہے ۔وقت پر علاج نہ ہونے کی وجہ سے یہ مرض جگر کے سرطان (کینسر )کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

ان اقسام میں ہیپاٹائٹس سی ڈی اور ای کے پھیلنے کی وجہ ایک جیسی ہے تاہم ہیپاٹائٹس سی اور بی انتہائی سنگین وائیرس ہے کیونکہ ان سے لمبے عرصہ تک ایک مریض کو علامات کا اظہار نہیں ہوتا جس کے سبب یہ جگر کے سرطان کا سبب بن سکتے ہیں۔جبکہ ہیپاٹائٹس اے اور ای ان علاقوں میں زیادہ پھیلتا ہے جہاں پینے کے صاف پانی کی قلت ہوتی ہے ۔ہیپاٹائٹس بی کا شکار عام طور پر بچے ہو جاتے ہیں یہ وائیرس ان پسماندہ علاقوں میں زیادہ پھیلتا ہے جہاں وسیع پیمانے پر بچوں کی ٹیکہ کاری یا ویکسینیشن نہیں ہوتی ہے۔

ہیپاٹائٹس کی علامات تھکاوٹ وزن کم ہونا بھوک نہ لگنا پیٹ میں اکثر درد رہنا ،بخار قئے جلد اور آنکھیں زرد ہونا وغیرہ شامل ہیں ۔

یہ مرض ان علاقوں میں تیزی سے پھیل جاتا ہے جہاں صاف و صفائی کا فقدان پایا جاتا ہے ۔اس کے پھیلاؤ کی سب سے بڑی وجہ ایسے مریض ہیں جو اپنے مرض کے بارے میں بے خبر ہوتے ہیں جس کے سبب یہ لوگ وائیرس دیگر افراد میں منتقل کر دیتے ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق آلودہ پانی اور ناقص خوراک کا استعمال ہیپاٹائٹس اے اور ای کے پھیلنے کی سب بڑی وجہ ہے۔جبکہ بی سی اور ڈی خون کی منتقلی جیسے استعمال شدہ سرنجس ،دانت نکالنے کے دوران آلودہ آلات کا استعمال آلودہ شیونگ بلیڈ کا استعمال اس وائیرس کے پھیلنے کا سبب بن سکتا ہے ۔یہ وائیرس حاملہ خاتون سے پیٹ میں پل رہے بچے میں بھی منتقل ہو سکتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے ایک اعدادو شمار کے مطابق دنیا میں ہر سال دس لاکھ سے زیادہ لوگ اس مرض کا شکار ہو کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔

دنیا بھر میں اس وقت ہیپاٹائٹس اے کے 14 لاکھ ہیپاٹائٹس بی کے 2 ارب اور ہیپاٹائٹس سی کے 15 کروڑ سے زائد لوگ اس کا شکار ہیں۔

ڈبلیو ایچ او (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ) کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں چار کروڈ لوگ ہیپاٹائٹس بی جبکہ چھ سے بارہ ملین کی آبادی ہیپاٹائٹس سی کا شکار ہیں ۔

اس مرض پر قابو پانے کے لئے ملکی و عالمی سطح پر کوششیں جاری ہیں ۔ہیپاٹائٹس سے محفوظ رکھنے کے لئے جہاں بچوں کی ٹیکہ کاری ویکسینیشن کی جاتی ہے۔وہیں اس مرض میں مبتلا مریضوں کا علاج و معالجہ مفت دستیاب رکھا گیا ہے ۔ان مریضوں کے لئے تشخیص سے لے کر ادویات کا ڈوز تک مفت مہیا کرایا جاتا ہے۔

لوگوں میں ہیپاٹائٹس کے سلسلہ بیداری پیدا کرنے کے لئے ذرائع ابلاغ کا استعمال بھی کیا جاتا ہے ۔وہیں شہرو گام تمام سرکاری طبی مراکز میں لوگوں کی سکریننگ کی جاتی ہے تاکہ اس وائیرس کو قابو کیا جائے ۔

ای ٹی وی بھارت کے لئے اننت ناگ سے میر اشفاق کی رپورٹ ۔

بائٹ۔01۔ڈاکٹر غلام جیلانی رمشو۔۔ایچ او ڈی شعبہ ادویات
بائٹ۔۔02۔۔ڈاکٹر مختار احمد شاہ ۔۔جنرل میڈسن و سی ایم او











Conclusion:ای ٹی وی بھارت کے لئے اننت ناگ سے میر اشفاق کی رپورٹ
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.