ETV Bharat / state

مجھے راستے میں کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، سمارٹی جی - کشمیری عورت سمارٹی جی

چونتیس سالہ سمارٹی جی نے کہا کہ "میرا یہاں تک کا سفر آسان نہیں تھا، کافی مشکل مراحل سے گزرنا پڑا۔ میں اس وقت اسکول میں پڑھتی تھی جب مجھے بہت تیز بخار ہوا اور پھر ڈاکٹروں نے کہا کہ مجھے پولیو ہو گیا ہے اور دوبارہ چل پھر نہیں پاؤں گی۔ یہ میرے لیے چونکانے والی خبر تھی جس وجہ سے میں ذہنی دباؤ کا شکار بھی ہوئی تھی۔

Sumarty G
مجھے راستے میں کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا: سمارٹی جی
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 15, 2023, 6:33 PM IST

مجھے راستے میں کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا: سمارٹی جی

سرینگر (جموں و کشمیر): سرینگر شہر کے سنوار علاقے کی رہنے والی سمارٹی جی اس وقت صرف 14 برس کی تھی جب پولیو کی وجہ سے اُنکی دونوں تانگے ناکارہ ہو گئی۔ جس کے بعد کافی علاج کیا گیا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اُن کے علاج جموں و کشمیر کے بہترین ہسپتالوں میں بھی ہوا اور ریاست مہاراشٹرا کے ممبئی شہر میں بھی لیکن ہر بار مایوسی ہی ہاتھ لگی۔

اس سب کے پیش نظر سمارٹی جی مایوس اور ذہنی تنائو کا شکار ضرور ہوئی لیکن ہمت نہیں ہاری اور اپنی معذوری کو اپنا مقدر نہیں بننے دیا۔ آج وہ نا صرف صدف مسالے اور نینا بوتیک کی مالکن ہیں بلکہ کئی خواتین کو روزگار بھی فراہم کر رہی ہیں۔ اپنی محنت، لگن، ہمت اور کبھی ہار نہ ماننے والے جذبے سے وہ آج نوجوانوں کے لیے مثال بن چوکی ہیں۔


فی الوقت 34 برس کی سمارٹی جی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "میرا یہاں تک کا سفر آسان نہیں تھا، کافی مشکل مراحل سے گزرنا پڑا۔ میں اس وقت اسکول میں پڑھتی تھی جب مجھے بہت تیز بخار ہوا اور پھر ڈاکٹروں نے کہا کہ مجھے پولیو ہو گیا ہے اور دوبارہ چل پھر نہیں پاؤں گی۔ یہ میرے لیے چونکانے والی خبر تھی جس وجہ سے میں ذہنی دباؤ کا شکار بھی ہوئی تھی، پھر میں نے خود کو سنبھالا اور عزم کیا کہ ہار نہیں ماننی ہے۔"


اُن کا مزید کہنا تھا کہ "مجھ سے زیادہ میرے گھر والے صدمے میں تھے، لیکن میرا حوصلے بڑھایا اور علاج کے لیے ممبئی لے گئے۔ جہاں میرا 6 ماہ تک علاج چلا، سرجری بھی کی گئی لیکن آخر کار ڈاکٹروں نے وہاں بھی واضح کر دیا کی میرا علاج ممکن نہیں ہے۔ میں وہیل چیئر پر محدود ضرور ہوئی لیکن ہمت نہیں ہاری۔ میں نے یہ مان لیا کہ یہ سب میرے لیے اللہ کی طرف سے آزمائش ہے۔"


اپنے اس وقت کے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ "خودکشی کا خیال بھی آیا لیکن پھر میں نے سوچا کہ میں ایسا نہیں کر سکتی کیونکہ یہ آزمائش ہے۔ شروعاتی دور میں میں گھر سے باہر نہیں نکلتی تھی، میں سوچتی تھی کی پتہ نہیں لوگ، میرے دوست اور پڑوسی کیا بولیں گے۔ گھر والوں کے کہنے باوجود میں نے تعلیم بھی ادھوری چھوڑ دی۔ کئی خیالات آتے تھے ذہن میں خیر پھر صرف آٹھویں جماعت تک ہی پڑھائی کی۔"


اُن کا مزید کہنا تھا کہ" کچھ تو کرنا ہی تھا، پھر میں نے نینا بوتیک شروع کیا۔ وہاں میرے ساتھ چار لڑکیاں کام کرتی تھی۔ زندگی میں آگئے بڑھنا تھا، اس لیے مسالوں کا کام شروع کیا۔ اللہ کا شکر ہے اس وقت اس مقامِ پر ہوں کہ میرے ساتھ دس لوگ کام کرتے ہیں۔ میرے سارے ملازم تعلیم یافتہ ہیں، میں بھی آگے پڑھ سکتی تھی، یہاں بیروزگاری بہت ہے اور پڑھے لکھے لوگ روزگار کی تلاش کر رہے ہیں، اس لیے میں نے اپنے بزنس پر توجو مرکوز کیا۔ میرے والد ہمیشہ میرے لیے کھڑے رہے، اُن کی حمایت کی وجہ سے ہی میں آج اس مقامی پر پہنچی ہوں۔"


اپنے مسالوں کے کاروبار کے بارے میں بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ "یہ کاروبار میں نے چار سال پہلے شروع کیا تھا لیکن گزشتہ تین ماہ سے مارکیٹنگ شروع کی اور الحمدلللہ کام اچھا چل رہا ہے۔ میرے مسالوں کو وادی کشمیر، جموں اور ملک کی دیگر ریاستوں میں فروخت کیا جاتا ہے۔ حال ہی میں مجھے میرے کام کی وجہ سے اوارڈ بھی دیا گیا ہے۔"


اُن کا مزید کہنا تھا کہ "میں جموں میں پیدا ہوئی تھی وہاں ایک ڈاکٹر نے میرا نام سمارٹی جی رکھا، کیونکہ اُن کو لگا تھا کہ میں سمارٹی ہوں۔ گھر پر مجھے نینا بول کر پکارا جاتا تھا، اس لیے میں نے اپنی بوتیک کا نام نینا رکھا۔ میرے دادا دادی مجھے صدف کہہ کر پکارتے تھے، اس لیے میں نے مسالوں کا نام صدف رکھا۔ "


دسمبر مہینے کی 9 تاریخ کو دہلی میں نیشنل سینٹر فار پروموشن آف ایمپلائمنٹ فور ڈیسبلڈ پیپل (این سی پی ای ڈی پی) کی جانب سے مائنڈ ٹری ہیلن کیلر اوارڈ حاصل کرنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ "مجھے یہ ایوارڈ رول ماڈل انٹریپرنیور ویتھ ڈس ابلٹی کے زمرے میں دیا گیا ہے۔ اُنہونے میرے کام کو دیکھا اور پھر اوارڈ سے نوازہ۔ " اُن کا مزید کہنا تھا کہ"جب میں کچھ نہیں کرتی تھی تو لوگ میرے پر طنز کرتے تھے، کہتے تھے یہ کچھ نہیں کر سکتی ہے۔ آج وہی لوگ میری مثال سب کو دیتے ہیں۔ مجھے ریاستی سطح پر بھی کئی اوارڈ ملے ہیں لیکن دہلی کا اوارڈ میرے سب سے قریب ہے۔"


یہ بھی پڑھیں:

اپنے خوابوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ "سب کے خواب ہوتے ہیں، میرے بھی تھے۔ جب میرے ساتھ وہ حادثہ ہوا تو میں نے خواب دیکھا کی میں ایک ایسا بزنس کروں تاکہ لوگوں کو اپنے ساتھ جوڑ سکوں آج وہ خواب تعبیر ہو گیا ہے۔ میں اب چاہتی ہوں کہ میرے ساتھ بہت ساری خواتین جڑ جائیں اور اُن کو میں روزگار فراہم کر سکوں۔ میرا شادی کا کوئی ارادہ نہیں ہے، میری توجہ صرف اپنے کاروبار پر ہے۔"

مجھے راستے میں کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا: سمارٹی جی

سرینگر (جموں و کشمیر): سرینگر شہر کے سنوار علاقے کی رہنے والی سمارٹی جی اس وقت صرف 14 برس کی تھی جب پولیو کی وجہ سے اُنکی دونوں تانگے ناکارہ ہو گئی۔ جس کے بعد کافی علاج کیا گیا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اُن کے علاج جموں و کشمیر کے بہترین ہسپتالوں میں بھی ہوا اور ریاست مہاراشٹرا کے ممبئی شہر میں بھی لیکن ہر بار مایوسی ہی ہاتھ لگی۔

اس سب کے پیش نظر سمارٹی جی مایوس اور ذہنی تنائو کا شکار ضرور ہوئی لیکن ہمت نہیں ہاری اور اپنی معذوری کو اپنا مقدر نہیں بننے دیا۔ آج وہ نا صرف صدف مسالے اور نینا بوتیک کی مالکن ہیں بلکہ کئی خواتین کو روزگار بھی فراہم کر رہی ہیں۔ اپنی محنت، لگن، ہمت اور کبھی ہار نہ ماننے والے جذبے سے وہ آج نوجوانوں کے لیے مثال بن چوکی ہیں۔


فی الوقت 34 برس کی سمارٹی جی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "میرا یہاں تک کا سفر آسان نہیں تھا، کافی مشکل مراحل سے گزرنا پڑا۔ میں اس وقت اسکول میں پڑھتی تھی جب مجھے بہت تیز بخار ہوا اور پھر ڈاکٹروں نے کہا کہ مجھے پولیو ہو گیا ہے اور دوبارہ چل پھر نہیں پاؤں گی۔ یہ میرے لیے چونکانے والی خبر تھی جس وجہ سے میں ذہنی دباؤ کا شکار بھی ہوئی تھی، پھر میں نے خود کو سنبھالا اور عزم کیا کہ ہار نہیں ماننی ہے۔"


اُن کا مزید کہنا تھا کہ "مجھ سے زیادہ میرے گھر والے صدمے میں تھے، لیکن میرا حوصلے بڑھایا اور علاج کے لیے ممبئی لے گئے۔ جہاں میرا 6 ماہ تک علاج چلا، سرجری بھی کی گئی لیکن آخر کار ڈاکٹروں نے وہاں بھی واضح کر دیا کی میرا علاج ممکن نہیں ہے۔ میں وہیل چیئر پر محدود ضرور ہوئی لیکن ہمت نہیں ہاری۔ میں نے یہ مان لیا کہ یہ سب میرے لیے اللہ کی طرف سے آزمائش ہے۔"


اپنے اس وقت کے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ "خودکشی کا خیال بھی آیا لیکن پھر میں نے سوچا کہ میں ایسا نہیں کر سکتی کیونکہ یہ آزمائش ہے۔ شروعاتی دور میں میں گھر سے باہر نہیں نکلتی تھی، میں سوچتی تھی کی پتہ نہیں لوگ، میرے دوست اور پڑوسی کیا بولیں گے۔ گھر والوں کے کہنے باوجود میں نے تعلیم بھی ادھوری چھوڑ دی۔ کئی خیالات آتے تھے ذہن میں خیر پھر صرف آٹھویں جماعت تک ہی پڑھائی کی۔"


اُن کا مزید کہنا تھا کہ" کچھ تو کرنا ہی تھا، پھر میں نے نینا بوتیک شروع کیا۔ وہاں میرے ساتھ چار لڑکیاں کام کرتی تھی۔ زندگی میں آگئے بڑھنا تھا، اس لیے مسالوں کا کام شروع کیا۔ اللہ کا شکر ہے اس وقت اس مقامِ پر ہوں کہ میرے ساتھ دس لوگ کام کرتے ہیں۔ میرے سارے ملازم تعلیم یافتہ ہیں، میں بھی آگے پڑھ سکتی تھی، یہاں بیروزگاری بہت ہے اور پڑھے لکھے لوگ روزگار کی تلاش کر رہے ہیں، اس لیے میں نے اپنے بزنس پر توجو مرکوز کیا۔ میرے والد ہمیشہ میرے لیے کھڑے رہے، اُن کی حمایت کی وجہ سے ہی میں آج اس مقامی پر پہنچی ہوں۔"


اپنے مسالوں کے کاروبار کے بارے میں بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ "یہ کاروبار میں نے چار سال پہلے شروع کیا تھا لیکن گزشتہ تین ماہ سے مارکیٹنگ شروع کی اور الحمدلللہ کام اچھا چل رہا ہے۔ میرے مسالوں کو وادی کشمیر، جموں اور ملک کی دیگر ریاستوں میں فروخت کیا جاتا ہے۔ حال ہی میں مجھے میرے کام کی وجہ سے اوارڈ بھی دیا گیا ہے۔"


اُن کا مزید کہنا تھا کہ "میں جموں میں پیدا ہوئی تھی وہاں ایک ڈاکٹر نے میرا نام سمارٹی جی رکھا، کیونکہ اُن کو لگا تھا کہ میں سمارٹی ہوں۔ گھر پر مجھے نینا بول کر پکارا جاتا تھا، اس لیے میں نے اپنی بوتیک کا نام نینا رکھا۔ میرے دادا دادی مجھے صدف کہہ کر پکارتے تھے، اس لیے میں نے مسالوں کا نام صدف رکھا۔ "


دسمبر مہینے کی 9 تاریخ کو دہلی میں نیشنل سینٹر فار پروموشن آف ایمپلائمنٹ فور ڈیسبلڈ پیپل (این سی پی ای ڈی پی) کی جانب سے مائنڈ ٹری ہیلن کیلر اوارڈ حاصل کرنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ "مجھے یہ ایوارڈ رول ماڈل انٹریپرنیور ویتھ ڈس ابلٹی کے زمرے میں دیا گیا ہے۔ اُنہونے میرے کام کو دیکھا اور پھر اوارڈ سے نوازہ۔ " اُن کا مزید کہنا تھا کہ"جب میں کچھ نہیں کرتی تھی تو لوگ میرے پر طنز کرتے تھے، کہتے تھے یہ کچھ نہیں کر سکتی ہے۔ آج وہی لوگ میری مثال سب کو دیتے ہیں۔ مجھے ریاستی سطح پر بھی کئی اوارڈ ملے ہیں لیکن دہلی کا اوارڈ میرے سب سے قریب ہے۔"


یہ بھی پڑھیں:

اپنے خوابوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ "سب کے خواب ہوتے ہیں، میرے بھی تھے۔ جب میرے ساتھ وہ حادثہ ہوا تو میں نے خواب دیکھا کی میں ایک ایسا بزنس کروں تاکہ لوگوں کو اپنے ساتھ جوڑ سکوں آج وہ خواب تعبیر ہو گیا ہے۔ میں اب چاہتی ہوں کہ میرے ساتھ بہت ساری خواتین جڑ جائیں اور اُن کو میں روزگار فراہم کر سکوں۔ میرا شادی کا کوئی ارادہ نہیں ہے، میری توجہ صرف اپنے کاروبار پر ہے۔"

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.