ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق چین نے اپنی فوج اور گاڑیاں لداخ کی وادی گلوان سے ایک کلو میٹر تک پیچھے کھینچ لی ہے، بھارت اور چین نے سرحد پر کشیدگی کو کم کرنے کے لیے 22 جون کو فوجی سطح پر بات چیت کی تھی جس میں چین نے ایل اے سی کے اگلے مورچوں پر تعینات اپنی فوجوں کو واپس بلانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
واضح رہے کہ 15 جون کو دونوں ممالک کے فوجیوں کے مابین وادی گلوان میں ایک پُرتشدد تصادم ہوا تھا جس میں 20 بھارتی فوجی شہید ہوگئے تھے اور چین کے تقریبا 20 فوجی بھی مارے گئے تھے۔
وادی گلوان میں پرتشدد تصادم کے بعد دونوں ممالک کے فوجی عہدیداروں نے کشیدگی کو کم کرنے کے لیے گفتگو بھی کی تھی جس میں دونوں ممالک کے درمیان متنازع جگہ سے پیچھے ہٹنے پر اتفاق رائے ہوا تھا۔
گلوان اور مشرقی لداخ کے کچھ دیگر علاقوں میں 5 مئی سے ہی دونوں افواج کے مابین کشیدگی پیدا ہوئی تھی جب دونوں اطراف کی فوج پینگونگ سو کے کنارے ٹکرا گئی تھیں۔
مشرقی لداخ کی صورتحال اس وقت بگڑ گئی جب 5 اور 6 مئی کو 250 کے قریب چینی اور بھارتی فوجیوں کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئیں، ایسا ہی ایک تصادم پینگونگ میں واقعے کے بعد 9 مئی کو شمالی سکم میں ہوا تھا۔ ان تصادم سے قبل دونوں فریق اس بات پر زور دیتے رہے تھے کہ سرحدی مسئلے کی حتمی قرار داد آنے تک سرحدی علاقے میں امن برقرار رکھنا ضروری ہے۔