ہریانہ کے کھیڑا خلیل پور میں آصف قتل معاملے میں گرفتار شدہ ملزمان کی حمایت میں ہندو تنظیموں کی جانب سے ایک مہاپنچایت منعقد کی گئی۔ جس میں دہلی ، یوپی، راجستھان اور ہریانہ ضلع کے ہزاروں افراد موجود تھے۔ اس مہاپنچایت کا صدر ارون کو بنایا گیا، جس میں ہندو معاشرے کے بڑے چہرے پہنچے تھے۔
وہیں کرنی سینا کے صدر سورجپال نے لوگوں سے خطاب کے دوران ایک متنازعہ بیان دیا جس میں انہوں نے کہا کہ 'آصف جیسے لوگوں نے ہماری بہن بیٹیوں کی فحش ویڈیوز بنائیں اور ہم ان کا قتل بھی نہ کریں، ہمارے بچے بے قصور ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ جس نوجوان کو قتل کیا گیا وہ قصوروار ہے، اس نوجوان کے خلاف ہریانہ، اترپردیش کئی مقدمات درج ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر پولیس کپتان معصوم نوجوانوں کو نہیں چھوڑتے ہیں تو مزید حکمت عملی بنائی جائے گی۔
واضح رہے کہ ہندو معاشرے کی جانب سے کی گئی مہاپنچایت میں لوگوں نے کھیڑا خلیل پور قتل کیس میں پھنسے نوجوانوں پر غلط مقدمہ درج کرکے پولیس کی جانب سے کی جانے والی کارروائی کے بارے میں پنچایت میں آواز اٹھائی۔ اس 5 گھنٹوں کی مہا پنچایت میں 31 افراد کی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی، جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ 101 ہندو سماج کے لوگ پیر کو میوات کے ایس پی سے ملاقات کریں گے اور کھیڑا خلیل پور قتل کیس کے ملزمان کی رہائی کا مطالبہ کریں گے۔
دوسری طرف پنچایت صدر ارون جیلدار نے کہا کہ جو لوگ بے گناہ ہیں، انھیں رہا کیا جائے اور جو لوگ اس قتل معاملے میں قصوروار ہیں انہیں سزا دی جانی چاہئے۔ اس کمیٹی میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ 101 لوگ پیر کے روز میوات پولیس کے کپتان سے ملاقات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نے اس معاملے میں بے گناہوں کو گرفتار کیا ہے، جس سے ہندو معاشرے کو تکلیف ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ پولیس نے رواں ماہ کی 16 تاریخ کو آصف قتل معاملے میں 9 ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔ مقدمہ میں 14 نامزد کے علاوہ 15 سے 20 افراد اس کیس میں ملوث تھے۔ آصف ایک جم ٹرینر تھا جسے بے دردی سے قتل کیا گیا تھا۔
اس واقعے میں دو نوجوان عینی شاہدین بھی ہیں جن کو مار کر ادھ مرا کر دیا تھا۔ اب یہ معاملہ دو مذاہب کے مابین ہونے کی وجہ سے ٹول پکڑ رہا ہے۔