جب کہ 3 ملازمین اب بھی پولیس تحویل میں ہیں۔ اس معاملے پر ملزم کے بھائی کا کہنا ہے کہ ہم اپنے بھائی کی شادی کرکے دلہن کو اپنے گھر لارہے تھے، اس وقت کرفیو تھا اور اسی دوران پولیس نے ان سبھی کو روکا جس کے سبب پولیس اور میرے گھر والوں کے درمیان بحث ہونے لگی۔ اسی معاملے پر پولیس نے دولہا دلہن اور ان کے گھر والوں پر کیس درج کردیا۔ اس دوران کئی بے قصوروں اور دلہن پر بھی پولیس کیس درج کیا گیا۔ جنہیں ضمانت دلانے کے لیے ہم سیشن کورٹ پہنچے ہیں۔
اسی معاملے پر گجرات ہائی کورٹ کے وکیل نعمان گھانچی نے کہا کہ ویجل پور پولیس نے 11 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ جو کرفیو کے دوران بارات سے واپسی ہورہے تھے۔ اس معاملے پر سب سے پہلے میں نے نچلی کورٹ میں ضمانت کی عرضی فائل کی تھی، تاہم نچلی کورٹ نے اس عرضی کو نا منظور کردیا تھا۔ بعد ازاں میں نے اس معاملے کو سیشن کورٹ احمدآباد سے رجوع کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیشن کورٹ میں، میں نے بتایا کہ ان ملزمین پر ہنگامہ آرائی کا جو کیس درج کیا گیا ہے، وہ غلط ہے۔ اس میں دلہن اور کئی لوگوں کا کوئی قصور نہیں تھا، وہ تو شادی کر کے دلہن کو شوہر کے گھر لے کر جارہے تھے۔ اس کے بعد سیشن کورٹ نے 18 دسمبر کو 10، 10 ہزار روپے پر4 ملزمین کی ضمانت منظور کرلی۔ 19 دسمبر کو 3 مزید ملزمین کی ضمانت منظور کی گئی اور آج میں نے باقی 3 ملزمین کی ضمانت کی عرضداشت سیشن کورٹ میں فائل کی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ان 3 ملازمین کی ضمانت سیشن کورٹ منظور کرتی ہے یا نہیں۔ لیکن ہمیں امید ہے کہ کورٹ ان لوگوں کی درخواست بھی قبول کرلے گا۔