وادی کشمیر کے وسطی ضلع گاندربل میں کئی کراشر قانونی لوازمات اور کورٹ کے حکمنامہ کو بالائے طاق رکھ کر کر اپنی من مانی کر رہے ہیں۔
گاندربل کے ارچھ علاقے میں بھی ایک کراشر میں کام شدومد سے جاری ہے جبکہ مقامی افسران کی نظروں میں یہ کراشر بند پڑا ہوا ہے۔
اگرچہ اس كراشر کی وجہ سے مقامی لوگوں کو کئی طرح کی مشکلات درپیش ہے اور کئی بار اُنہوں نے افسران کو اس كراشر کو دوسری جگہ منتقل کرنے کی درخواست کی تھی تاہم اس سلسلہ میں کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ کراشر مالک سرکاری ملازمین کے ساتھ ساز باز کر کے نہ صرف اعلیٰ افسران کو دھوکا دے رہا ہے بلکہ مقامی لوگوں کی زندگیوں کے ساتھ بھی کھلواڑ کر رہا ہے۔
پولوشن کنٹرول محکمہ میں کام کررہے ایک افسر نے بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ کئی جگہوں پر کراشر یونٹس قائم کیے گئے ہیں تاہم ان میں سے چند ایک یونٹس کے پاس ضروری لوازمات پورے نہیں ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ محکمہ نے انہیں نوٹس بھی بھیجا ہے۔
اِدھر ڈسٹرکٹ مینرل افسر گاندربل محمد منظور نے ای ٹی وی بھارت کو تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں ایک حکم نامہ جاری کر کے سبھی کرشر مالکان کو جلد سے جلد لوازمات پورے کر کے این او سی سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لیے کہا ہے جبکہ ایسے سبھی یونٹ بقول ان کے تب تک بند رہیں گے۔ تاہم جب ہم نے ان سے آرچ كرشر کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ اس یونٹ کے پاس بھی ابھی جیولوجی اور مائننگ ڈیپارٹمنٹ کی سرٹیفکیٹ حاصل کرنا باقی ہے اور اگر یونٹ کام کر رہے ہیں تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور مواد کو بھی ضبط کیا جائے گا۔