ETV Bharat / state

SC On Zubair: زبیر کو سُپریم کورٹ سے راحت، یوپی میں درج ایف آئی آر میں مزید کارروائی پر روک - جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ

سُپریم کورٹ نے سماعت کے دوران ہدایت دی ہے کہ محمد زبیر کے خلاف اترپردیش میں درج پانچ ایف آئی آر میں فی الحال کارروائی نہ کی جائے۔ zubair get relief from supreme court

زبیر کے خلاف درج 5 ایف آئی آر کی کارروائی پر روک
زبیر کے خلاف درج 5 ایف آئی آر کی کارروائی پر روک
author img

By

Published : Jul 18, 2022, 5:21 PM IST

دہلی: آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کی عرضی پر آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی، جس میں سُپریم کورٹ نے ہدایت دی کہ زبیر کے خلاف پہلے سے یوپی میں درج ایف آئی آر میں کوئی کارروائی نہ کی جائے، اس معاملے میں سُپریم کورٹ 20 جولائی کو سماعت کرے گا۔ سماعت کے دوران سُپریم کورٹ نے کہا کہ ایک کے بعد ایک ایف آئی آر درج ہونا پریشان کن ہے۔ کورٹ نے کہا کہ سیتاپور معاملے میں ضمانت ملی، پھر دہلی میں ضمانت ملی اسی دوران دوسری ایف آئی آر درج کی گئی، اب سُپریم کورٹ نے محمد زبیر کی عرضی پر نوٹس جاری کرکے یوپی پولیس سے جواب طلب کیا ہے۔

  • Supreme Court posts for hearing on July 20 the plea of Alt News co-founder Mohammed Zubair seeking interim bail in FIRs filed against him in UP.

    Supreme Court says in the meantime no precipitative action shall be taken against Zubair in all the FIRs registered in Uttar Pradesh. pic.twitter.com/lcdZrJX58r

    — ANI (@ANI) July 18, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">
زبیر نے ایک درخواست بھی کی ہے کہ چھ ایف آئی آر کو دہلی کی ایف آئی آر کے ساتھ جوڑ دیا جائے جہاں زبیر کو پہلی بار گرفتار کیا گیا تھا۔ زبیر نے تمام 6 ایف آئی آرز میں عبوری ضمانت بھی مانگی ہے۔ واضح رہے کہ محمد زبیر کے خلاف چھ مقدمات ہاتھرس، غازی آباد، مظفر نگر، لکھیم پور کھیری اور سیتا پور میں درج ہیں۔سیتا پور میں زبیر کے خلاف مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جب انہوں نے مہنت بجرنگ منی، یتی نرسنگھا نند اور سوامی آنند سوروپ کے خلاف ایک ٹویٹ کیا تھا۔ ٹویٹ میں انہیں 'نفرت پھیلانے والے' کہا تھا۔ سُپریم کورٹ نے انہیں سیتا پور ایف آئی آر میں عبوری ضمانت دی تھی۔ زبیر کی درخواست کا ذکر آج صبح چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا کے سامنے زبیر کی وکیل ورندا گروور نے کیا۔سی جے آئی نے ہدایت دی کہ انہیں جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی سربراہی والی بنچ کے سامنے درج کیا جائے۔ اس کے بعد گروور نے جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کے سامنے اس معاملے کا ذکر کیا جنہوں نے فوری بنیادوں پر اس کی سماعت کرنے پر اتفاق کیا۔ جب معاملہ سماعت کے لیے آیا تو گروور نے کہا کہ ایف آئی آر کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ایک وائرل ویڈیو کے مطابق ایف آئی آر درج کرنے یا گرفتار کرنے کے لیے نقد انعامات کا اعلان کیا گیا ہے۔ کہا گیا کہ ہندوؤں اور ہندو دیوتاؤں پر مسلسل حملوں کو روکنے کے لیے ایف آئی آر درج کی جانی چاہیے اور یہ عمل دھرم کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔ ورندا گروور نے کہا کہ اسے مارنے کی براہ راست دھمکیاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ یوپی پولیس کی جانب سے کسی ٹویٹر ہینڈل کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ اسی موضوع پر متعدد کارروائیاں شروع کی گئی ہیں۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ یہ ضمانت کی بنیاد نہیں ہو سکتی۔ بنچ نے کچھ دیر بحث کرنے کے بعد فیصلہ کیا کہ زبیر کو فوری کارروائی سے تحفظ فراہم کیا جائے۔

دہلی: آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کی عرضی پر آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی، جس میں سُپریم کورٹ نے ہدایت دی کہ زبیر کے خلاف پہلے سے یوپی میں درج ایف آئی آر میں کوئی کارروائی نہ کی جائے، اس معاملے میں سُپریم کورٹ 20 جولائی کو سماعت کرے گا۔ سماعت کے دوران سُپریم کورٹ نے کہا کہ ایک کے بعد ایک ایف آئی آر درج ہونا پریشان کن ہے۔ کورٹ نے کہا کہ سیتاپور معاملے میں ضمانت ملی، پھر دہلی میں ضمانت ملی اسی دوران دوسری ایف آئی آر درج کی گئی، اب سُپریم کورٹ نے محمد زبیر کی عرضی پر نوٹس جاری کرکے یوپی پولیس سے جواب طلب کیا ہے۔

  • Supreme Court posts for hearing on July 20 the plea of Alt News co-founder Mohammed Zubair seeking interim bail in FIRs filed against him in UP.

    Supreme Court says in the meantime no precipitative action shall be taken against Zubair in all the FIRs registered in Uttar Pradesh. pic.twitter.com/lcdZrJX58r

    — ANI (@ANI) July 18, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">
زبیر نے ایک درخواست بھی کی ہے کہ چھ ایف آئی آر کو دہلی کی ایف آئی آر کے ساتھ جوڑ دیا جائے جہاں زبیر کو پہلی بار گرفتار کیا گیا تھا۔ زبیر نے تمام 6 ایف آئی آرز میں عبوری ضمانت بھی مانگی ہے۔ واضح رہے کہ محمد زبیر کے خلاف چھ مقدمات ہاتھرس، غازی آباد، مظفر نگر، لکھیم پور کھیری اور سیتا پور میں درج ہیں۔سیتا پور میں زبیر کے خلاف مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جب انہوں نے مہنت بجرنگ منی، یتی نرسنگھا نند اور سوامی آنند سوروپ کے خلاف ایک ٹویٹ کیا تھا۔ ٹویٹ میں انہیں 'نفرت پھیلانے والے' کہا تھا۔ سُپریم کورٹ نے انہیں سیتا پور ایف آئی آر میں عبوری ضمانت دی تھی۔ زبیر کی درخواست کا ذکر آج صبح چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا کے سامنے زبیر کی وکیل ورندا گروور نے کیا۔سی جے آئی نے ہدایت دی کہ انہیں جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی سربراہی والی بنچ کے سامنے درج کیا جائے۔ اس کے بعد گروور نے جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کے سامنے اس معاملے کا ذکر کیا جنہوں نے فوری بنیادوں پر اس کی سماعت کرنے پر اتفاق کیا۔ جب معاملہ سماعت کے لیے آیا تو گروور نے کہا کہ ایف آئی آر کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ایک وائرل ویڈیو کے مطابق ایف آئی آر درج کرنے یا گرفتار کرنے کے لیے نقد انعامات کا اعلان کیا گیا ہے۔ کہا گیا کہ ہندوؤں اور ہندو دیوتاؤں پر مسلسل حملوں کو روکنے کے لیے ایف آئی آر درج کی جانی چاہیے اور یہ عمل دھرم کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔ ورندا گروور نے کہا کہ اسے مارنے کی براہ راست دھمکیاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ یوپی پولیس کی جانب سے کسی ٹویٹر ہینڈل کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ اسی موضوع پر متعدد کارروائیاں شروع کی گئی ہیں۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ یہ ضمانت کی بنیاد نہیں ہو سکتی۔ بنچ نے کچھ دیر بحث کرنے کے بعد فیصلہ کیا کہ زبیر کو فوری کارروائی سے تحفظ فراہم کیا جائے۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.