سنگھوی نے الزام عائد کیا کہ ملک کی منتقلی گوا حکومت پر تنقید ہے جو کہ بی جے پی کی جانب سے ہو رہی ہے۔
کانگریس لیڈر نے گوا کی صورتحال کا موازنہ مغربی بنگال سے کیا اور سوال کیا کہ گوا کے ساتھ مغربی بنگال کے جیسا سلوک کیوں کیا گیا ہے؟۔
-
#BJP #PM #MODI #MHA transfers 2nd time #Governor #GOA #Malik for v mild comments/ criticism of state govt governance. Obviously same standards don’t apply to other non #BJP ruled states eg. #WB !!
— Abhishek Singhvi (@DrAMSinghvi) August 19, 2020 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">#BJP #PM #MODI #MHA transfers 2nd time #Governor #GOA #Malik for v mild comments/ criticism of state govt governance. Obviously same standards don’t apply to other non #BJP ruled states eg. #WB !!
— Abhishek Singhvi (@DrAMSinghvi) August 19, 2020#BJP #PM #MODI #MHA transfers 2nd time #Governor #GOA #Malik for v mild comments/ criticism of state govt governance. Obviously same standards don’t apply to other non #BJP ruled states eg. #WB !!
— Abhishek Singhvi (@DrAMSinghvi) August 19, 2020
انہوں نے ٹویٹ کیا کہ حکومت نے دوسری بار ملک کا تبادلہ کیا۔ اس معاملے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس طرح کے فیصلے دیگر ریاستوں میں نہیں کیے جاتے ہیں۔
ملک اس سے قبل اگست 2018 سے اکتوبر 2019 تک جموں و کشمیر کے گورنر رہے تھے اور پھر انہیں گوا منتقل کر دیا گیا تھا جہاں انہوں نے صدر رام ناتھ کووند کے ذریعہ میگھالیہ کے گورنر مقرر ہونے سے پہلے 10 ماہ تک خدمات انجام دیں۔
تاہم منگل کو ملک نے کہا کہ گوا کے گورنر کی حیثیت سے ان کا 10 ماہ کا تجربہ خوشگوار تھا اور انہوں نے ریاست کے لوگوں کو نیک خواہشات پیش کیں۔
انہوں نے کہا کہ 'مجھے خوشی ہے کہ مجھے گوا جیسی خوبصورت ریاست میں خدمات انجام دینے کا موقع ملا۔ ملک اگست 2018 سے اکتوبر 2019 تک جموں و کشمیر کے گورنر رہے اور ان کے دور میں ہی جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کا فیصلہ اگست 2019 میں لیا گیا تھا۔'