ETV Bharat / state

شرجیل امام معاملہ: چار ریاستوں کو سپریم کورٹ کا نوٹس

سپریم کورٹ نے اشتعال انگیز تقریر معاملہ میں ملک کے مختلف حصوں میں درج معاملات کی جانچ ایک ہی ایجنسی سے کرائے جانے پر شرجیل امام کی عرضی پر اترپردیش سمیت تین ریاستوں کو نوٹس جاری کئے ہیں۔

شرجیل امام معاملہ
شرجیل امام معاملہ
author img

By

Published : May 26, 2020, 8:04 PM IST

جج اشوک بھوشن، جج سنجے کشن کول اور جج ایم آر شاہ پر مشتمل بینچ نے شرجیل کی طرف سے پیش سینیئر وکیل سدھارتھ دوے اور دہلی حکومت کی طرف سے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا کے دلائل سننے کے بعد اترپردیش، آسام، منی پور اور اروناچل پردیش کو نوٹس جاری کئے۔ ان سبھی ریاستوں میں بھی شرجیل کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

سدھارتھ دوے نے ری پبلک ٹی وی کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی کے معاملہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب ارنب گوسوامی کے خلاف مختلف حصوں میں درج ایف آئی آر کو ایک ہی جگہ منتقل کیا جا سکتا ہے تو شرجیل کے خلاف مختلف ریاستوں میں درج ایف آئی آر کو نہیں۔

حالانکہ سالیسیٹر جنرل نے اس دلیل کی یہ کہتے ہوئے مخالفت کی کہ ارنب گوسوامی کے معاملہ میں تمام ایف آئی آر بالکل ایک جیسی تھیں جبکہ شرجیل کے معاملہ میں ایسا نہیں ہے۔

تشار مہتا نے کہا کہ 'صرف دہلی حکومت کو نوٹس جاری کرنا کافی نہیں ہوگا بلکہ اس معاملہ میں ان سبھی ریاستوں سے بھی جواب طلب کیا جانا چاہیے جہاں شرجیل کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ اس کے بعد عدالت نے اترپردیش، آسام، منی پور اور اروناچل پردیش کو بھی نوٹس جاری کیا، عدالت عظمی نے یکم مئی کو اس معاملہ میں دہلی حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا۔

سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے سماعت کے دوران بینچ کو واقف کرایا کہ وہ کل دہلی حکومت کی طرف سے جواب داخل کردیں گے، معاملہ کی سماعت اب دو ہفتہ بعد ہوگی۔

واضح رہے کہ دہلی کے شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف مظاہروں کے منتظمین میں سے ایک شرجیل امام پر غداری کے الزامات لگے ہیں، جن میں تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 124 اور 153 اے کے علاوہ انسداد غیر قانونی سرگرمیاں ایکٹ(یو اے پی اے) کی دفعہ 13بھی جوڑی گئی ہے۔ شرجیل فی الحال دہلی کی تہاڑ جیل میں قید ہے۔

گزشتہ برس 13 اور 15 دسمبر کو جامعہ ملیہ اسلامیہ تشدد میں شامل ہونے کے الزام میں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے طالب علم شرجیل امام کے خلاف مختلف ریاستوں میں پانچ ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ ان پر دسمبر میں اشتعال انگیز تقریر کی وجہ سے، جامعہ تشدد کو بھڑکانے اور 15 جنوری کو سی اے اے کے خلاف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں تقریر کرنے کے الزامات ہیں۔

جج اشوک بھوشن، جج سنجے کشن کول اور جج ایم آر شاہ پر مشتمل بینچ نے شرجیل کی طرف سے پیش سینیئر وکیل سدھارتھ دوے اور دہلی حکومت کی طرف سے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا کے دلائل سننے کے بعد اترپردیش، آسام، منی پور اور اروناچل پردیش کو نوٹس جاری کئے۔ ان سبھی ریاستوں میں بھی شرجیل کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

سدھارتھ دوے نے ری پبلک ٹی وی کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی کے معاملہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب ارنب گوسوامی کے خلاف مختلف حصوں میں درج ایف آئی آر کو ایک ہی جگہ منتقل کیا جا سکتا ہے تو شرجیل کے خلاف مختلف ریاستوں میں درج ایف آئی آر کو نہیں۔

حالانکہ سالیسیٹر جنرل نے اس دلیل کی یہ کہتے ہوئے مخالفت کی کہ ارنب گوسوامی کے معاملہ میں تمام ایف آئی آر بالکل ایک جیسی تھیں جبکہ شرجیل کے معاملہ میں ایسا نہیں ہے۔

تشار مہتا نے کہا کہ 'صرف دہلی حکومت کو نوٹس جاری کرنا کافی نہیں ہوگا بلکہ اس معاملہ میں ان سبھی ریاستوں سے بھی جواب طلب کیا جانا چاہیے جہاں شرجیل کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ اس کے بعد عدالت نے اترپردیش، آسام، منی پور اور اروناچل پردیش کو بھی نوٹس جاری کیا، عدالت عظمی نے یکم مئی کو اس معاملہ میں دہلی حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا۔

سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے سماعت کے دوران بینچ کو واقف کرایا کہ وہ کل دہلی حکومت کی طرف سے جواب داخل کردیں گے، معاملہ کی سماعت اب دو ہفتہ بعد ہوگی۔

واضح رہے کہ دہلی کے شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف مظاہروں کے منتظمین میں سے ایک شرجیل امام پر غداری کے الزامات لگے ہیں، جن میں تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 124 اور 153 اے کے علاوہ انسداد غیر قانونی سرگرمیاں ایکٹ(یو اے پی اے) کی دفعہ 13بھی جوڑی گئی ہے۔ شرجیل فی الحال دہلی کی تہاڑ جیل میں قید ہے۔

گزشتہ برس 13 اور 15 دسمبر کو جامعہ ملیہ اسلامیہ تشدد میں شامل ہونے کے الزام میں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے طالب علم شرجیل امام کے خلاف مختلف ریاستوں میں پانچ ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ ان پر دسمبر میں اشتعال انگیز تقریر کی وجہ سے، جامعہ تشدد کو بھڑکانے اور 15 جنوری کو سی اے اے کے خلاف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں تقریر کرنے کے الزامات ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.