ETV Bharat / state

Research Report on Delhi Muslims دہلی کے مسلمانوں کی تعلیمی، اقتصادی اور سیاسی صورتحال پر ریسرچ رپورٹ کا اجرا

انڈین مسلم انٹیلکچوئل فارم کے ذریعہ دہلی کے مسلمانوں کی تعلیمی، اقتصادی اور سیاسی صورتحال پر ریسرچ رپورٹ کا اجرا عمل میں آیا۔

Research Report on Delhi Muslims
Research Report on Delhi Muslims
author img

By

Published : May 4, 2023, 3:49 PM IST

نئی دہلی: دہلی کے مسلمانوں کی تعلیمی، اقتصادی اور سیاسی صورتحال پر انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اینڈ ایڈوکیسی، انڈین مسلم انٹیلکچوئل فارم کے ذریعے ہوٹل ریور ویو جامعہ نگر میں مشترکہ طور پر ریسرچ رپورٹ کا اجرا کیا گیا۔ یہ اجرا میڈیا اکیڈمی اور غیر سماجی اور مذہبی تنظیموں سے منسلک معروف شخصیات کے ہاتھوں عمل میں آیا۔ مذکورہ ریسرچ اسٹڈی رپورٹ نے مسلمانوں کے روزگار، تعلیم، صحت اور رہن سہن کے حالات کا تفصیلی تجزیہ پیش کیا ہے۔ اس کے ساتھ دہلی گورنمنٹ کے اقلیتوں سے متعلق بجٹ اور ترقیاتی پروگراموں کا جائزہ بھی لیا ہے۔ رپورٹ نے اپنے تجزیہ میں پایا کہ ایس سی ایس ٹی، او بی سی اور اقلیتوں کے بہبود کے محکمہ کا بجٹ مجموعی بجٹ میں 5۔0 فیصد ہے۔ تعلیم سے متعلق اسکیمیں جیسے فیس کی ادائیگی، اسٹیشنری کی خریداری، میرٹ کم مینس اسکالرشپ، پری میٹرک اسکالرشپ، پوسٹ میٹرک اسکالرشپ زمینی سطح پر مناسب ڈھنگ سے کام نہیں کر رہی ہیں جس سے زیادہ تر طالب علم اس کا فائدہ نہیں اٹھا پا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

اس موقع پر شرکاء نے کہا کہ دہلی حکومت کے تحت خود مختار ادارہ جیسے اقلیتی کمیشن، دہلی وقف بورڈ، این ایم ڈی ایف سی اور اردو اکیڈمی نے اقلیتوں کی ضرورتوں کو پورا کرنے میں کافی پیچھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے میدان میں بھی اسٹڈی رپورٹ نے یہ پایا کہ مسلمانوں میں خواندگی کی شرح دہلی صوبہ اور قومی سطح کی شرح سے کم ہے ساتھ ہی مسلم علاقوں میں ضرورت کے حساب سے تعلیمی اداروں کی کافی کمی ہے۔ صحت اور غزائیت کے میدان میں بھی مسلمانوں سے متعلق ترقی کا اشاریہ دوسرے سماجی طبقوں سے کم ہے ۔ روزگار کے میدان میں یہ پایا گیا کہ سرکاری نوکریوں میں مسلمانوں کی نمائندگی ٤ فیصد سے کم ہے اور زیادہ تر مسلمان غیر منظم سیکٹر میں کام کر رہے ہیں۔ جہاں پر سماجی تحفظ سے متعلق سہولتوں کا فقدان ہے ۔ اسی طرح سے رہن سہن کے حالات بھی اچھے نہیں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 30 اور 35 فیصد مسلم آبادی کو پائپ کے ذریعہ پینے کا پانی مہیا نہیں کرایا جا رہا ہے۔

ریسرچ رپورٹ نے یہ بھی بتانے کی کوشش کی ہے کہ اسمبلی، میونسپل کارپوریشن اور فیصلہ ساز اداروں میں مسلمانوں کی شمولیت ان کی آبادی کے تناسب سے بہت ہی کم ہے۔ مثال کے طور پر دہلی میں مسلمانوں کی آبادی 35 فیصد کے آس پاس ہے جب کہ ان اداروں مسلمانوں کی شمولیت 5 فیصد سے بھی کم ہے۔ رپورٹ تیار کرنے والی ٹیم میں ڈاکٹر اے آر اغوان، ڈاکٹر جاوید عالم خان، ڈاکٹر خالد خان، ڈاکٹر وسیم اکرم ، ڈاکٹر سہراب انصاری اور کلیم الحفیظ شامل ہیں۔ رپورٹ کے اجرا کے تقریب میں جن مشہور شخصیات نے شرکت کی ہے وہ ہیں آشوتوش، ارمیلیش، قمر آغا، یوسف انصاری، ڈاکٹر ایم ایچ غزالی، مجتبیٰ فاروق، سلیم انجینئر، ڈاکٹر قاسم رسول الیاس اور ابرار احمد۔ پروگرام کے نظامت کی فرائض محمد احمد نے انجام دیا اور پروفیسر خواجہ ایم شاہد نے پروگرام کی صدارت کی۔ اس پروگرام میں مختلف میدان سے جڑے ہوئے لگ بھگ 100 افراد نے شرکت کی۔

نئی دہلی: دہلی کے مسلمانوں کی تعلیمی، اقتصادی اور سیاسی صورتحال پر انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اینڈ ایڈوکیسی، انڈین مسلم انٹیلکچوئل فارم کے ذریعے ہوٹل ریور ویو جامعہ نگر میں مشترکہ طور پر ریسرچ رپورٹ کا اجرا کیا گیا۔ یہ اجرا میڈیا اکیڈمی اور غیر سماجی اور مذہبی تنظیموں سے منسلک معروف شخصیات کے ہاتھوں عمل میں آیا۔ مذکورہ ریسرچ اسٹڈی رپورٹ نے مسلمانوں کے روزگار، تعلیم، صحت اور رہن سہن کے حالات کا تفصیلی تجزیہ پیش کیا ہے۔ اس کے ساتھ دہلی گورنمنٹ کے اقلیتوں سے متعلق بجٹ اور ترقیاتی پروگراموں کا جائزہ بھی لیا ہے۔ رپورٹ نے اپنے تجزیہ میں پایا کہ ایس سی ایس ٹی، او بی سی اور اقلیتوں کے بہبود کے محکمہ کا بجٹ مجموعی بجٹ میں 5۔0 فیصد ہے۔ تعلیم سے متعلق اسکیمیں جیسے فیس کی ادائیگی، اسٹیشنری کی خریداری، میرٹ کم مینس اسکالرشپ، پری میٹرک اسکالرشپ، پوسٹ میٹرک اسکالرشپ زمینی سطح پر مناسب ڈھنگ سے کام نہیں کر رہی ہیں جس سے زیادہ تر طالب علم اس کا فائدہ نہیں اٹھا پا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

اس موقع پر شرکاء نے کہا کہ دہلی حکومت کے تحت خود مختار ادارہ جیسے اقلیتی کمیشن، دہلی وقف بورڈ، این ایم ڈی ایف سی اور اردو اکیڈمی نے اقلیتوں کی ضرورتوں کو پورا کرنے میں کافی پیچھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے میدان میں بھی اسٹڈی رپورٹ نے یہ پایا کہ مسلمانوں میں خواندگی کی شرح دہلی صوبہ اور قومی سطح کی شرح سے کم ہے ساتھ ہی مسلم علاقوں میں ضرورت کے حساب سے تعلیمی اداروں کی کافی کمی ہے۔ صحت اور غزائیت کے میدان میں بھی مسلمانوں سے متعلق ترقی کا اشاریہ دوسرے سماجی طبقوں سے کم ہے ۔ روزگار کے میدان میں یہ پایا گیا کہ سرکاری نوکریوں میں مسلمانوں کی نمائندگی ٤ فیصد سے کم ہے اور زیادہ تر مسلمان غیر منظم سیکٹر میں کام کر رہے ہیں۔ جہاں پر سماجی تحفظ سے متعلق سہولتوں کا فقدان ہے ۔ اسی طرح سے رہن سہن کے حالات بھی اچھے نہیں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 30 اور 35 فیصد مسلم آبادی کو پائپ کے ذریعہ پینے کا پانی مہیا نہیں کرایا جا رہا ہے۔

ریسرچ رپورٹ نے یہ بھی بتانے کی کوشش کی ہے کہ اسمبلی، میونسپل کارپوریشن اور فیصلہ ساز اداروں میں مسلمانوں کی شمولیت ان کی آبادی کے تناسب سے بہت ہی کم ہے۔ مثال کے طور پر دہلی میں مسلمانوں کی آبادی 35 فیصد کے آس پاس ہے جب کہ ان اداروں مسلمانوں کی شمولیت 5 فیصد سے بھی کم ہے۔ رپورٹ تیار کرنے والی ٹیم میں ڈاکٹر اے آر اغوان، ڈاکٹر جاوید عالم خان، ڈاکٹر خالد خان، ڈاکٹر وسیم اکرم ، ڈاکٹر سہراب انصاری اور کلیم الحفیظ شامل ہیں۔ رپورٹ کے اجرا کے تقریب میں جن مشہور شخصیات نے شرکت کی ہے وہ ہیں آشوتوش، ارمیلیش، قمر آغا، یوسف انصاری، ڈاکٹر ایم ایچ غزالی، مجتبیٰ فاروق، سلیم انجینئر، ڈاکٹر قاسم رسول الیاس اور ابرار احمد۔ پروگرام کے نظامت کی فرائض محمد احمد نے انجام دیا اور پروفیسر خواجہ ایم شاہد نے پروگرام کی صدارت کی۔ اس پروگرام میں مختلف میدان سے جڑے ہوئے لگ بھگ 100 افراد نے شرکت کی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.