ETV Bharat / state

ایودھیا رام مندر کے بڑے پجاری آچاریہ ستیندر داس کا انتقال - RAM MANDIR CHIEF PRIEST DIES

رام جنم بھومی تیرتھ ٹرسٹ اور سی ایم یوگی نے ستیندر داس کے انتقال پر رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔

آچاریہ ستیندر داس
آچاریہ ستیندر داس (File Photo : ANI)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 12, 2025, 12:10 PM IST

ایودھیا: رام مندر کے چیف پجاری آچاریہ ستیندر داس کا آج انتقال ہوگیا۔ ستیندر داس طویل عرصے سے بیمار تھے۔ وہ لکھنؤ پی جی آئی میں زیر علاج تھے۔ علاج کے دوران برین ہیمرج کی وجہ سے بدھ کی صبح ان کی موت ہو گئی۔ شری رام جنم بھومی تیرتھ ٹرسٹ نے 80 سالہ آچاریہ ستیندر داس کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ ستیندر داس سنت کبیر نگر میں پیدا ہوئے۔ ان کا بابری مسجد کے انہدام اور اس کی جگہ پر رام مندر بنانے کی تحریک میں بڑا کردار تھا۔

ستیندر داس پچھلے کچھ مہینوں سے بیمار تھے۔ 29 جنوری کو انہیں برین اسٹروک کی وجہ سے ایودھیا کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، جہاں سے انہیں چار فروری کو لکھنؤ پی جی آئی ریفر کیا گیا تھا۔ تب سے وہ پی جی آئی میں زیر علاج تھے۔ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے بھی چار فروری کو ان سے ملاقات کی تھی۔

ایس جی پی جی آئی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر آر کے دھیمان نے کہا کہ وہ ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر جیسی کئی سنگین بیماریوں میں بھی مبتلا تھے۔ انہیں نیورولوجی آئی سی یو میں رکھا گیا تھا۔ وہ ڈاکٹروں کی نگرانی میں زیر علاج تھے۔ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ اسپتال پہنچے اور آچاریہ ستیندر داس کی صحت کے بارے میں دریافت کیا۔ عمر اور متعدد بیماریوں کی وجہ سے ان کی حالت تشویشناک تھی۔

ایک پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ رام جنم بھومی مندر کے بڑے پجاری ستیندر داس مہاراج کا انتقال ہو گیا۔ آج صبح تقریباً 7 بجے انہوں نے پی جی آئی لکھنؤ میں آخری سانس لی۔ وہ 1993 سے ایودھیا میں رام کی مورتی کے پجاری کا کام کر رہے تھے۔ رام جنم بھومی تیرتھ ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری چمپت رائے اور مندر کے انتظام سے وابستہ دیگر لوگوں نے ان کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔

بتایا جا رہا ہے کہ ستیندر داس کی لاش کو آج دوپہر لکھنؤ پی جی آئی سے ایودھیا لائی جائے گی۔ اس ان کی آخری رسومات جمعرات کو ایودھیا میں سریو ندی کے کنارے ادا کی جائیں گی۔

ستیندر داس کون تھے؟

رام مندر کے بڑے پجاری آچاریہ ستیندر داس بابری مسجد انہدام سے لے کر رام مندر کی تعمیر تک چیز میں اہم کردار نبھانے والوں میں سرفہرست تھے۔ وہ اس وقت سے ایودھیا میں رام کی مورتی کے پجاری کے طور پر سرگرم تھے جب ایودھیا میں مندر کا کوئی وجود نہیں تھا۔ بابری مسجد کے غیر قانونی انہدام میں بھی وہ پیش پیش تھے اور اس وقت وہ ایودھیا میں موجود تھے۔ وہ وقت بھی رام کی مورتی کے پجاری تھے جب اسے ایودھیا میں بابری مسجد کے انہدام کے بعد ایک خیمے میں رکھا جا رہا تھا۔ بعد ازاں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وہ تقریباً چار سال تک مندر میں اور اس کے بعد رام مندر میں بڑے پجاری کے عہدے پر رہے۔

ستیندر داس نے سنہ 1975 میں سنسکرت ودیالیہ سے آچاریہ کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد اگلے سال یعنی 1976 میں ایودھیا کے سنسکرت کالج میں اسسٹنٹ ٹیچر کی نوکری مل گئی۔ مارچ 1992 میں انہیں پجاری کے طور پر مقرر کیا گیا۔ اس وقت انہیں صرف 100 روپے تنخواہ ملتی تھی لیکن رام مندر بننے کے بعد ان کی تنخواہ 38,500 روپے کر دی گئی تھی۔

بابری مسجد کا غیر قانونی انہدام اور متنازع فیصلہ

بابری مسجد کی تعمیر سنہ 1528 میں کی گئی تھی۔ تعمیر کے کئی صدیوں بعد 1853 میں کچھ ہندوؤں نے دعویٰ کیا کہ یہ مسجد رام مندر کو منہدم کر کے بنائی گئی تھی۔ حالانکہ یہ بات تمام حقائق سے واضح ہے کہ اس کی تعمیر کسی مندر یا کسی دیگر عبادت گاہ پر نہیں کی گئی تھی۔ اس بات کا اعتراف خود سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں بھی کیا کہ بابری مسجد کسی مذہبی عبادت گاہ کو منہدم کرکے نہیں بنائی گئی تھی۔ اسی کے ساتھ سپریم کورٹ نے بابری مسجد کے انہدام کو غیر قانونی قرار دیا۔ مگر اس معاملے میں قصورواروں کو کبھی سزا نہیں سنائی گئی۔ نیز عدالت نے آستھا اور ہندوؤں کے عقیدے کی بنیاد پر فیصلہ سناتے ہوئے مسجد کی زمین پر مندر بنانے کے لیے ہندو فریق کے حوالے کر دیا اور بالآخر حکومت کی سرپرستی اور ماتحتی میں مسجد کی جگہ پر مندر تعمیر کر کے 22 جنوری 2024 کو ملک وزیر اعظم نے بذات خود رام مندر کا افتتاح کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بابر سے مودی تک: بابری مسجد سے رام مندر تک کی ٹائم لائن

بابری مسجد کی تعمیر کسی مندر پر نہیں کی گئی تھی: معروف مؤرخ عرفان حبیب

ایودھیا: رام مندر کے چیف پجاری آچاریہ ستیندر داس کا آج انتقال ہوگیا۔ ستیندر داس طویل عرصے سے بیمار تھے۔ وہ لکھنؤ پی جی آئی میں زیر علاج تھے۔ علاج کے دوران برین ہیمرج کی وجہ سے بدھ کی صبح ان کی موت ہو گئی۔ شری رام جنم بھومی تیرتھ ٹرسٹ نے 80 سالہ آچاریہ ستیندر داس کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ ستیندر داس سنت کبیر نگر میں پیدا ہوئے۔ ان کا بابری مسجد کے انہدام اور اس کی جگہ پر رام مندر بنانے کی تحریک میں بڑا کردار تھا۔

ستیندر داس پچھلے کچھ مہینوں سے بیمار تھے۔ 29 جنوری کو انہیں برین اسٹروک کی وجہ سے ایودھیا کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، جہاں سے انہیں چار فروری کو لکھنؤ پی جی آئی ریفر کیا گیا تھا۔ تب سے وہ پی جی آئی میں زیر علاج تھے۔ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے بھی چار فروری کو ان سے ملاقات کی تھی۔

ایس جی پی جی آئی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر آر کے دھیمان نے کہا کہ وہ ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر جیسی کئی سنگین بیماریوں میں بھی مبتلا تھے۔ انہیں نیورولوجی آئی سی یو میں رکھا گیا تھا۔ وہ ڈاکٹروں کی نگرانی میں زیر علاج تھے۔ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ اسپتال پہنچے اور آچاریہ ستیندر داس کی صحت کے بارے میں دریافت کیا۔ عمر اور متعدد بیماریوں کی وجہ سے ان کی حالت تشویشناک تھی۔

ایک پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ رام جنم بھومی مندر کے بڑے پجاری ستیندر داس مہاراج کا انتقال ہو گیا۔ آج صبح تقریباً 7 بجے انہوں نے پی جی آئی لکھنؤ میں آخری سانس لی۔ وہ 1993 سے ایودھیا میں رام کی مورتی کے پجاری کا کام کر رہے تھے۔ رام جنم بھومی تیرتھ ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری چمپت رائے اور مندر کے انتظام سے وابستہ دیگر لوگوں نے ان کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔

بتایا جا رہا ہے کہ ستیندر داس کی لاش کو آج دوپہر لکھنؤ پی جی آئی سے ایودھیا لائی جائے گی۔ اس ان کی آخری رسومات جمعرات کو ایودھیا میں سریو ندی کے کنارے ادا کی جائیں گی۔

ستیندر داس کون تھے؟

رام مندر کے بڑے پجاری آچاریہ ستیندر داس بابری مسجد انہدام سے لے کر رام مندر کی تعمیر تک چیز میں اہم کردار نبھانے والوں میں سرفہرست تھے۔ وہ اس وقت سے ایودھیا میں رام کی مورتی کے پجاری کے طور پر سرگرم تھے جب ایودھیا میں مندر کا کوئی وجود نہیں تھا۔ بابری مسجد کے غیر قانونی انہدام میں بھی وہ پیش پیش تھے اور اس وقت وہ ایودھیا میں موجود تھے۔ وہ وقت بھی رام کی مورتی کے پجاری تھے جب اسے ایودھیا میں بابری مسجد کے انہدام کے بعد ایک خیمے میں رکھا جا رہا تھا۔ بعد ازاں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وہ تقریباً چار سال تک مندر میں اور اس کے بعد رام مندر میں بڑے پجاری کے عہدے پر رہے۔

ستیندر داس نے سنہ 1975 میں سنسکرت ودیالیہ سے آچاریہ کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد اگلے سال یعنی 1976 میں ایودھیا کے سنسکرت کالج میں اسسٹنٹ ٹیچر کی نوکری مل گئی۔ مارچ 1992 میں انہیں پجاری کے طور پر مقرر کیا گیا۔ اس وقت انہیں صرف 100 روپے تنخواہ ملتی تھی لیکن رام مندر بننے کے بعد ان کی تنخواہ 38,500 روپے کر دی گئی تھی۔

بابری مسجد کا غیر قانونی انہدام اور متنازع فیصلہ

بابری مسجد کی تعمیر سنہ 1528 میں کی گئی تھی۔ تعمیر کے کئی صدیوں بعد 1853 میں کچھ ہندوؤں نے دعویٰ کیا کہ یہ مسجد رام مندر کو منہدم کر کے بنائی گئی تھی۔ حالانکہ یہ بات تمام حقائق سے واضح ہے کہ اس کی تعمیر کسی مندر یا کسی دیگر عبادت گاہ پر نہیں کی گئی تھی۔ اس بات کا اعتراف خود سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں بھی کیا کہ بابری مسجد کسی مذہبی عبادت گاہ کو منہدم کرکے نہیں بنائی گئی تھی۔ اسی کے ساتھ سپریم کورٹ نے بابری مسجد کے انہدام کو غیر قانونی قرار دیا۔ مگر اس معاملے میں قصورواروں کو کبھی سزا نہیں سنائی گئی۔ نیز عدالت نے آستھا اور ہندوؤں کے عقیدے کی بنیاد پر فیصلہ سناتے ہوئے مسجد کی زمین پر مندر بنانے کے لیے ہندو فریق کے حوالے کر دیا اور بالآخر حکومت کی سرپرستی اور ماتحتی میں مسجد کی جگہ پر مندر تعمیر کر کے 22 جنوری 2024 کو ملک وزیر اعظم نے بذات خود رام مندر کا افتتاح کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بابر سے مودی تک: بابری مسجد سے رام مندر تک کی ٹائم لائن

بابری مسجد کی تعمیر کسی مندر پر نہیں کی گئی تھی: معروف مؤرخ عرفان حبیب

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.