شعبان المعظم قمری سال کا آٹھواں مہینہ ہے۔ اس ماہ مقدس کے فضائل پیغمبر اسلام حضرت محمدﷺ نے بڑے دلکش انداز میں بیان فرمائے ہیں۔ ایک مقام پر آپﷺ نے ارشاد فرمایا:
عربی: الشعبان شهری
ترجمہ: شعبان میرا مہینہ ہے۔
اس حدیث مبارکہ سے ماہ شعبان کی فضیلت کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ رسول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس مہینے کو اپنا مہینہ قرار دیا ہے۔ جس مہینے کو اللہ کے رسولﷺ نے اپنا مہینہ فرمادیا، اس کی عظمت اور شان کا کیا ٹھکانہ ہوگا۔ اسی طرح ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا
شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان اللہ کا مہینہ ہے۔ (الجامع الصغير، رقم الحديث 4889)
حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ نے ایک جگہ لکھا ہے، رجب بیج بونے کا مہینہ ہے، شعبان آبیاری جبکہ رمضان اس کا پھل کھانے کا مہینہ ہے۔
ماہ شعبان کی عظمتوں اور فضیلتوں میں یہ بھی ہے کہ اس میں ایک ایسی رات ہے جو نہایت رحمتوں، برکتوں اور فضیلتوں والی ہے۔ یہ رات شعبان المعظم کی پندرھویں شب ہے۔ اس رات کو نصف شعبان کی رات بھی کہا جاتا ہے۔
شب برات کے دیگر نام:
حضرت امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی شہرہ آفاق کتاب مکاشفۃ القلوب میں اس شب کے کئی نام درج فرمائے ہیں۔ جیسے، لیلۃ التکفیر، شب حیات، شب مغفرت، شب آزادی، لیلۃ الشفاعۃ (شب شفاعت)، لیلۃ القسمہ والتقدیر (تقسیم اور تقدیر کی رات)۔
مفسرین کے مطابق شب برات کی خصوصیات:
بہت سے مفسرین نے سورۃ الدخان کی آیت نمبر دو (انا انزلناه فی ليلة مبارکة) کی تفسیر میں نصف شعبان کی رات کی درج ذیل خصوصیات بیان کیے ہیں
1- اس رات میں ہر کام کا فیصلہ ہوتا ہے۔
2- اس رات میں عبادت کرنے کی فضیلت ہے۔
3- اس رات میں رحمت کا نزول ہوتا ہے۔
4- اس رات میں شفاعت کا اہتمام ہوتا ہے۔
5- اس رات میں بندوں کے لئے بخشش کا پروانہ لکھ دیا جاتا ہے۔ (زمخشری، الکشاف، 4: 272 تا 273)
شب برات کو اس طرح سمجھیں:
اس مبارک رات کو شب برات کہا جاتا ہے جو کہ فارسی زبان کی ترکیب ہے۔ شب کا معنی رات اور برات کا معنی نجات حاصل کرنا، بری ہونا ہے۔ عربی زبان میں اسے لیلۃ البرات کہا جاتا ہے۔ لیلۃ بمعنی رات جبکہ البرات کا معنی نجات اور چھٹکارا کے ہیں۔ علماء کرام بیان فرماتے ہیں کہ چونکہ یہ رات گناہوں سے چھٹکارے اور نجات پانے کی رات ہے بایں وجہ اسے شب برات کہا جاتا ہے۔
شب برات قرآن کی روشنی میں:
قرآنی آیت: انا انزلناه فی ليلة مبرکة
ترجمہ: بے شک ہم نے اسے (قرآن کو) ایک بابرکت رات میں اتارا ہے۔ (الدخان، 44: 3)
مندرجہ بالا آیت مبارکہ میں لیلۃ مبارکۃ (بابرکت رات) سے مراد کون سی رات ہے۔ اس بارے علماء کرام کے دو اقوال ہیں۔ صاحب ضیاء القرآن نے دو اقوال اسی آیت کے تحت نقل کئے ہیں۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ، قتادہ اور اکثر مفسرین کی رائے یہ ہے کہ اس سے مراد لیلۃ القدر ہے کیونکہ سورہ قدر میں اس کی وضاحت کردی گئی ہے۔ انا انزلناہ فی لیلۃ القدر۔
شب برات احادیث کی روشنی میں:
حضرت امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: جب نصف شعبان کی شب آتی ہے تو ندا کرنے والا پکارتا ہے، کوئی ہے جو گناہوں سے مغفرت چاہے؟ میں اسے معاف کردوں۔ کوئی مانگنے والا ہے کہ اسے عطا فرمائوں؟ پس کوئی سائل ایسا نہیں مگر اسے ضرور دیا جاتا ہے، بجز زانیہ عورت یا مشرک کے۔ (بيهقی، شعب الايمان، 3: 383، رقم الحديث: 3836)
حضرت امام ابن ماجہؒ نے حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ حضرت محمد مصطفی ﷺ نے فرمایا: جب شعبان کی 15ویں رات ہو تو رات کو قیام کرو اور دن میں روزہ رکھو کیونکہ اللہ تعالیٰ اس رات سورج غروب ہوتے ہی آسمان دنیا کی طرف متوجہ ہوجاتا ہے اور فرماتا ہے: کون مجھ سے مغفرت طلب کرتا ہے کہ میں اس کی مغفرت کروں؟ کون مجھ سے رزق طلب کرتا ہے کہ میں اسے رزق دوں؟ کون مبتلائے مصیبت ہے کہ میں اسے عافیت دوں؟ اسی طرح صبح تک ارشاد ہوتا رہتا ہے۔ (ابن ماجه، السنن، رقم: 1388)
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نصف شعبان کی رات رحمت خداوندی آسمان دنیا پر نازل ہوتی ہے۔ پس ہر شخص کو بخش دیا جاتا ہے سوائے مشرک کے یا جس کے دل میں کینہ ہو۔ (شعب الايمان، رقم: 3827)
شب برات اور معمول مصطفی ﷺ:
حضرت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہما فرماتی ہیں: میں نے ایک رات سرور کائنات ﷺ کو نہ دیکھا تو بقیع پاک میں مجھے مل گئے۔ آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا، کیا تمہیں اس بات کا ڈر تھا کہ اللہ اور اس کا رسول ( ﷺ) تمہاری حق تلفی کریں گے۔ میں نے عرض کیا، یارسول اللہ! ﷺ میں نے خیال کیا تھا کہ شاید آپ ازواج مطہرات میں سے کسی کے پاس تشریف لے گئے ہوں گے۔ تو آقائے دو جہاں صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرھویں رات آسمان دنیا پر تجلی فرماتا ہے، پس بنی کلب کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ گنہگاروں کو بخشش دیتا ہے۔ (سنن الترمذی، رقم الحديث: 739)
کون سی عبادتیں کریں؟
اس رات میں صلوۃ التسبیح پڑھنے کا اہتمام کیا جا سکتا ہے۔ جن لوگوں کی فرض نمازیں قضا ہیں وہ نفل نماز کی جگہ قضاء عمری ادا کرنے کو ترجیح دیں اور اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگے۔ اس کے علاوہ قرآن پاک کو ترجمہ کے ساتھ پڑھ کر قرآن کی تعلیمات پر غور و خوص کریں۔