ETV Bharat / state

اناؤجنسی زیادتی کیس: سی بی آئی کو ایک ہفتہ میں فرد جرم داخل کرنے کا حکم - unnao

اترپردیش کے اناؤ جنسی زیادتی معاملہ کی آواز سڑک سے پارلیمنٹ تک گونج رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے آج سخت رخت اختیار کرتے ہوئے سی بی آئی کو ایک ہفتہ کے اندر جانچ پوری کرنے کا حکم ۔

سپریم کورٹ
author img

By

Published : Aug 1, 2019, 11:05 AM IST

Updated : Aug 1, 2019, 1:16 PM IST

سپریم کورٹ اناؤ ریپ سانحہ اور متاثرہ کنبہ کےساتھ ہوئی بھیانک سڑک حادثہ کی سماعت کے دوران بے حد سخت نظرآئی۔

معاملے پر سماعت کے دوران چیف جسٹس رنجن گوگئی کی قیادت والی تین رکنی بنچ نے طلب کی گئی سی بی آئی کی جوائنٹ ڈائریکٹر سمپت مینا سے متاثرہ کی باپ کی حراست میں ہوئی موت کو لے کر کئی سخت سوالے کیے۔

ساتھ ہی پوچھا کہ اتوار 28 جولائی کو حادثہ کی شکار ہوئی متاثرہ کی صحت ابھی کیسی ہے اور کیا اسے دہلی شفٹ کیا جاسکتا ہے؟

خود چیف جسٹس نے ان سے پوچھا' کیا آرمس ایکٹ میں متاثرہ کے باپ کی گرفتاری ہوئی تھی؟ کیا متاثرہ کے باپ کی موت حراست میں ہوئی تھی؟ حراست میں لیے جانے کے کتنی دیر بعد ان کی موت ہوئی تھی ؟ سپریم کورٹ کی بینچ میں اسپتال میں علاج متاثرہ کی طبی رپورٹ 2 بجے تک سوپنے کو کہاہے۔
ججوں نے پوچھا کہ کیا زخمی متاثرہ کو ابھی ایئر لفٹ کرکے دہلی لاکر ایمس میں داخل کرایا جاسکتا ہے؟

غور طلب ہے کہ متاثرہ کے جنسی زیادتی سانحہ کے ملزم کلدیپ سنگھ سینگر کے غنڈوں نے بے رحمی سے پیٹا اور پھر غیر قانونی ہتھیار رکھنے کے معاملے میں جیل بھیج دیا۔ ان کی جیل میں ہی موت ہوگئی تھی۔

بعد میں سی بی آئی کی جانچ میں پتہ چلا تھا کہ پولیس والوں نے ہی متاثرہ کے باپ کو غیر قانونی ہتھیار رکھنے کے جھوٹے مقدمے میں پھنسایا تھا۔

اس سے قبل زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا اناؤ جنسی زیادتی کی شکار متاثرہ اور اس کے کنبہ کی جانب سے بھیجے گئے خط پر سپریم کورٹ نے سخت نوٹس لیا تھا اور آج اس پر سماعت کرتے ہوئے جانچ میں تمام افسران کو دوپہر 12 بجے تک ثبوت کے ساتھ حاضر ہونے کا حکم دیا تھا۔

17 جولائی کو موصول ہوئے خط کو چیف جسٹس کے سامنے پیش کرنے میں ہوئی دیری پر کورٹ نے سکریٹری جنرل سے وجہ بتانے کو کہاتھا۔

سڑک حادثہ سے پہلے اناؤ جنسی زیادتی معاملے اور اس کے کنبہ کی جانب سے چیف جسٹس کو سپریم کورٹ میں خط لکھ کر ملزمین کے ذریعہ دھمکی دیئے جانے کی شکایت کی گئی تھی۔ اناؤ جنسی زیادتی معاملے میں رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سنگر سمیت کئی لوگ ملزم ہیں۔ جسے پارٹی نے آج سپریم کورٹ میں سماعت سے قبل اسے برخاست کردیا ہے۔

گذشتہ اتوار کو جب اناؤجنسی زیادتی سانحہ کی متاثرہ، اس کی چاچی اور وکیل کار سے جارہے تھے تب، ان کی کار کو ایک تیز رفتار ٹرک نے ٹکر ماردی تھی جس میں متاثرہ کے رشتہ داروں کی موت ہوگئی ، جبکہ متاثرہ اور وکیل سنگین طور سے زخمی ہوگئے تھے۔ سپریم کورٹ کے ایک افسر کے مطابق منگل کو چیف جسٹس کو خط کی جانکاری دی گئی تھی اور انہوں نے سکریٹری جنرل سے اس پر نوٹ بناکر ان کے سامنے پیش کرنے کو کہا تھا۔

سینئر وکیل وی گری نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی، دیپک گپتا اور انرودھ بوس کی بنچ کے سامنے اناؤ سانحہ کی ذکر کرتے ہوئے سماعت کای اپیل کی۔

گری نے کہا کہ اترپردیش میں بچہ جنسی استحصال روک قانون(پوکسو) کے التزام ٹھیک سے نافذ نہیں ہورہے ہیں۔
کورٹ نے گری کو بچوں کے جنسی استحصال معاملے میں منصف دوست بنایا ہے۔ گروی کی بات پر چیف جسٹس نے کہا کہ انہوں نے اخبارات میں پڑھا ہے کہ متاثرہ کنبہ نے انہیں خط لکھا ہے۔ انہیں منگل کو خط کے بارے میں پتہ چلا، لیکن ابھی تک انہوں نے خط نہیں دیکھا ہے۔ خط ان کے سامنے پیش نہیں کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کورٹ اس معاملے پر جمعرات کو سماعت کرے گا۔
کورٹ کوشش کرے گا کہ اس خوفناک ماحول میں کچھ بہتر کام کیا جاسکے۔
اس کے علاوہ کورٹ نے 17 جولائی کو موصول خط کو 30 جولائی کی شام چار بجے تک چیف جسٹس کے سامنے نہ پیش کیے جانے پر سکریٹری جنرل سے وجہ بتانے کو کہا ہے۔

سپریم کورٹ اناؤ ریپ سانحہ اور متاثرہ کنبہ کےساتھ ہوئی بھیانک سڑک حادثہ کی سماعت کے دوران بے حد سخت نظرآئی۔

معاملے پر سماعت کے دوران چیف جسٹس رنجن گوگئی کی قیادت والی تین رکنی بنچ نے طلب کی گئی سی بی آئی کی جوائنٹ ڈائریکٹر سمپت مینا سے متاثرہ کی باپ کی حراست میں ہوئی موت کو لے کر کئی سخت سوالے کیے۔

ساتھ ہی پوچھا کہ اتوار 28 جولائی کو حادثہ کی شکار ہوئی متاثرہ کی صحت ابھی کیسی ہے اور کیا اسے دہلی شفٹ کیا جاسکتا ہے؟

خود چیف جسٹس نے ان سے پوچھا' کیا آرمس ایکٹ میں متاثرہ کے باپ کی گرفتاری ہوئی تھی؟ کیا متاثرہ کے باپ کی موت حراست میں ہوئی تھی؟ حراست میں لیے جانے کے کتنی دیر بعد ان کی موت ہوئی تھی ؟ سپریم کورٹ کی بینچ میں اسپتال میں علاج متاثرہ کی طبی رپورٹ 2 بجے تک سوپنے کو کہاہے۔
ججوں نے پوچھا کہ کیا زخمی متاثرہ کو ابھی ایئر لفٹ کرکے دہلی لاکر ایمس میں داخل کرایا جاسکتا ہے؟

غور طلب ہے کہ متاثرہ کے جنسی زیادتی سانحہ کے ملزم کلدیپ سنگھ سینگر کے غنڈوں نے بے رحمی سے پیٹا اور پھر غیر قانونی ہتھیار رکھنے کے معاملے میں جیل بھیج دیا۔ ان کی جیل میں ہی موت ہوگئی تھی۔

بعد میں سی بی آئی کی جانچ میں پتہ چلا تھا کہ پولیس والوں نے ہی متاثرہ کے باپ کو غیر قانونی ہتھیار رکھنے کے جھوٹے مقدمے میں پھنسایا تھا۔

اس سے قبل زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا اناؤ جنسی زیادتی کی شکار متاثرہ اور اس کے کنبہ کی جانب سے بھیجے گئے خط پر سپریم کورٹ نے سخت نوٹس لیا تھا اور آج اس پر سماعت کرتے ہوئے جانچ میں تمام افسران کو دوپہر 12 بجے تک ثبوت کے ساتھ حاضر ہونے کا حکم دیا تھا۔

17 جولائی کو موصول ہوئے خط کو چیف جسٹس کے سامنے پیش کرنے میں ہوئی دیری پر کورٹ نے سکریٹری جنرل سے وجہ بتانے کو کہاتھا۔

سڑک حادثہ سے پہلے اناؤ جنسی زیادتی معاملے اور اس کے کنبہ کی جانب سے چیف جسٹس کو سپریم کورٹ میں خط لکھ کر ملزمین کے ذریعہ دھمکی دیئے جانے کی شکایت کی گئی تھی۔ اناؤ جنسی زیادتی معاملے میں رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سنگر سمیت کئی لوگ ملزم ہیں۔ جسے پارٹی نے آج سپریم کورٹ میں سماعت سے قبل اسے برخاست کردیا ہے۔

گذشتہ اتوار کو جب اناؤجنسی زیادتی سانحہ کی متاثرہ، اس کی چاچی اور وکیل کار سے جارہے تھے تب، ان کی کار کو ایک تیز رفتار ٹرک نے ٹکر ماردی تھی جس میں متاثرہ کے رشتہ داروں کی موت ہوگئی ، جبکہ متاثرہ اور وکیل سنگین طور سے زخمی ہوگئے تھے۔ سپریم کورٹ کے ایک افسر کے مطابق منگل کو چیف جسٹس کو خط کی جانکاری دی گئی تھی اور انہوں نے سکریٹری جنرل سے اس پر نوٹ بناکر ان کے سامنے پیش کرنے کو کہا تھا۔

سینئر وکیل وی گری نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی، دیپک گپتا اور انرودھ بوس کی بنچ کے سامنے اناؤ سانحہ کی ذکر کرتے ہوئے سماعت کای اپیل کی۔

گری نے کہا کہ اترپردیش میں بچہ جنسی استحصال روک قانون(پوکسو) کے التزام ٹھیک سے نافذ نہیں ہورہے ہیں۔
کورٹ نے گری کو بچوں کے جنسی استحصال معاملے میں منصف دوست بنایا ہے۔ گروی کی بات پر چیف جسٹس نے کہا کہ انہوں نے اخبارات میں پڑھا ہے کہ متاثرہ کنبہ نے انہیں خط لکھا ہے۔ انہیں منگل کو خط کے بارے میں پتہ چلا، لیکن ابھی تک انہوں نے خط نہیں دیکھا ہے۔ خط ان کے سامنے پیش نہیں کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کورٹ اس معاملے پر جمعرات کو سماعت کرے گا۔
کورٹ کوشش کرے گا کہ اس خوفناک ماحول میں کچھ بہتر کام کیا جاسکے۔
اس کے علاوہ کورٹ نے 17 جولائی کو موصول خط کو 30 جولائی کی شام چار بجے تک چیف جسٹس کے سامنے نہ پیش کیے جانے پر سکریٹری جنرل سے وجہ بتانے کو کہا ہے۔

Intro:Body:

News urdu


Conclusion:
Last Updated : Aug 1, 2019, 1:16 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.