قومی دارالحکومت دہلی کے مہادیو روڈ پر واقع فلم ڈویژن میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں شرکت کرتے ہوئے قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین اقبال سنگھ لال پورا نے کہا کہ 'سنہ 1984 میں جو ہوا وہ فساد نہیں تھا بلکہ ایک نسل کشی اور قتل عام تھا جو معصوموں پر برپا کیا گیا۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'سنہ 84 جسٹس؟ نامی اس فلم کے ذریعے تاریخ کو ایک بار پھر یاد دلانے کی کوشش کی گئی ہے البتہ ہم مانتے ہیں کہ لوگوں کو اپنی تاریخ نہیں بھولنی چاہیے۔'
اس موقع پر فلم پروڈیوسر مجیب الحسن نے بتایا کہ 'سنہ 84 جسٹس؟ ایک فیچر فلم ہے جو سکھ مذہب کی زندگی کے درد کو بیان کرتی ہے اسی لیے 84 کے فسادات کی تصویر کشی کی گئی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد جو کچھ دہلی میں ہوا وہ سب کی آنکھوں میں آج بھی تروتازہ ہے کیونکہ آج تک ان متاثرین کو انصاف نہیں ملا ہے وہ آج بھی انصاف کے متلاشی ہیں۔'
مجیب الحسن نے بتایا کہ 'اس فلم کا پوسٹر 2019 میں کانز فلم فیسٹیول میں جاری کیا گیا تھا اس کے بعد سے ہی بین الاقوامی سطح پر اس فلم کا انتظار کیا جارہا تھا اس فلم کو بنانے میں ابھیشیک ورما نے اہم کردار ادا کیا ہے۔'
مجیب الحسن کا کہنا ہے کہ 'اس فلم کی ریلیز کو لے کر بہت عرصہ سے انتظار تھا اس فلم کو بنانے کے لیے سالوں سے جدوجہد جاری تھی اب یہ فلم ہندوستانی سنیما گھروں میں دیکھی جاسکے گی۔'
یہ بھی پڑھیں: سمیر وانکھیڑے کو آرین کیس سے ہٹایا گیا، بنے رہیں گے زونل ڈائریکٹر
انہوں نے کہا کہ 'ہمارے ملک میں بہت سی ایسی کہانیاں ہیں کہ جس کو فلم کے ذریعے پیش کیا جا سکتا ہے ہم 84 میں ہوئے فسادات کو شائقین کے ذریعے انصاف دلانا چاہتے ہیں البتہ ہم نے بھی مذہبی پابندیوں سے ہٹ کر فلم پر کام کیا ہے اس میں ایک ایماندار متوسط طبقے کو دکھایا گیا ہے۔'