جامعہ میں سی اے اے کے خلاف احتجاج جاری - جامعہ میں احتجاج جاری
سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ کے گیٹ نمبر سات پر قریب دو ماہ سے مسلسل احتجاج جاری ہے۔
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ سی اے اے کو واپس لیا جائے کیونکہ یہ آئین کے خلاف ہے۔ اس احتجاج میں طلبا کے ساتھ۔ ساتھ آس پاس کے علاقے کے لوگ بھی شامل ہوتے ہیں۔ جن میں خواتین بھی شامل ہوتی ہیں۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کے ساتھ یہاں کے مقامی لوگ بھی کثیر تعداد میں گیٹ نمبر سات پر روزانہ جمع ہوتے ہیں اور سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج کرتے ہیں، جو اب بھی جاری ہے۔
لوگ یہاں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف نعرے بازی کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ قانون ملک کے آئین کے خلاف ہے، اس لیے حکومت کو اسے واپس لینا چاہیے۔ احتجاج کے دوران جامعہ کے پاس ٹریفک کو بھی صحیح طور پر چلا یا جاتا ہے۔
آپ کو بتا دیں کہ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف مسلسل جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کا احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔
اس احتجاج کے دوران گزشتہ 15 دسمبر کو تشدد دیکھنے کو ملا تھا، اسی دوران بسوں میں آتشزدگی اور توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔
جس کے بعد دہلی پولیس نے اس پورے تشدد میں دو معاملے درج کیے تھے اور کئی لوگوں کی گرفتاری بھی ہوئی تھی۔ پورے معاملے کو دہلی پولیس کی کرائم برانچ کو دی گئی ہے جو پورے معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔
सीएए और एनआरसी के खिलाफ जामिया मिलिया इस्लामिया के गेट नंबर 7 पर करीब 2 महीने से लगातार विरोध प्रदर्शन चल रहा है प्रदर्शनकारियों की मांग है कि सीएए को वापस लिया जाए क्यों कि यह संविधान के विरोध है इस प्रदर्शन में छात्रों के साथ ही आसपास के इलाको के लोग शामिल होते हैं । जिनमें महिलाएं भी शामिल होती हैं ।
Body:जामिया मिलिया इस्लामिया के छात्रों के साथ यहाँ स्थानीय लोग भी बड़ी संख्या में गेट नंबर 7 पर रोज एकत्रित होते हैं और सीएए और एनआरसी के खिलाफ प्रदर्शन करते हैं यह क्रम अभी भी जारी है लोग यहां सीएए और एनआरसी के खिलाफ नारेबाजी करते हैं और कहते हैं कि यह कानून देश के संविधान के विरुद्ध है इसलिए इसको सरकार को वापस लेना चाहिए । प्रदर्शन के दौरान जामिया के पास ट्रैफिक को भी सुचारू रूप से चलाया जाता है ।
Conclusion:आपको बता दें सीएए और एनआरसी के खिलाफ लगातार जामिया मिलिया के छात्रों का प्रदर्शन जारी है इस प्रदर्शन के दौरान बीते 15 दिसंबर को हिंसा भी देखने को मिली थी इस दौरान बसों में आगजनी और तोड़फोड़ की गई थी जिसके बाद दिल्ली पुलिस ने इस पूरे हिंसा में 2 मामले भी दर्ज किए थे और कई लोगों की गिरफ्तारी भी हुई थी पूरे मामले को दिल्ली पुलिस की क्राइम ब्रांच को दी गई है जो इस पूरे मामले की जांच कर रही है ।