سری نگر: وندے بھارت ایکسپریس نے کشمیر کے لیے اپنا پہلا آزمائشی سفر کامیابی کے ساتھ مکمل کر لیا۔ وندے بھارت کے ٹرائل رن کی کامیابی سے دہلی سے وادی کشمیر کے لیے براہ راست ٹرین کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کی سمت میں بڑی پیش رفت ہے۔ امید ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اگلے ماہ دہلی اسمبلی انتخابات کے بعد کٹرا سے سرینگر تک کے لیے ٹرین کا باضابطہ افتتاح کریں گے۔
آج سنیچر کو لگژری اور رفتار کے لیے مشہور وندے بھارت ٹرین صبح 8 بجے کٹرا ریلوے اسٹیشن سے روانہ ہوئی اور 11 بجے سری نگر ریلوے اسٹیشن پہنچی۔ ٹرین نے صرف تین گھنٹے میں 150 کلومیٹر سے زیادہ کا فاصلہ طے کیا۔
وادی کشمیر کو ٹرین سے بھارت کے دیگر حصوں سے جوڑنے کے لیے ایک بڑا پروجیکٹ چلایا جا رہا جو کہ ادھم پور-سری نگر-بارہمولہ تک 272 کلومیٹر ریل لنک پر محیط ہے۔ یہ پروجکٹ پہلی بار ٹرین کے ذریعے کشمیر کو ملک کے باقی حصوں سے جوڑنے جا رہا ہے۔
41,000 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے تعمیر کیا گیا۔ یہ ریل روٹ دنیا کے چند مشکل ترین خطوں سے گزرتا ہے جس میں چناب پل بھی شامل ہے۔ یہ دریا سے 1,178 فٹ کی بلندی سٹیل کا ایک شاندار ڈھانچہ ہے۔ یہ برج ایفل ٹاور سے بھی اونچا ہے۔ اس کے علاوہ، اس روٹ پر چلنے والی ٹرین پہاڑوں میں کھودی گئی 100 کلومیٹر سے زیادہ لمبی سرنگوں سے گزرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کٹرہ تا بانہال ٹرائل رن کامیاب، جموں و کشمیر میں جلد دوڑے گی ہائی اسپیڈ ٹرین
انڈین ریلوے کے چیف ایریا منیجر سری نگر ثاقب یوسف نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ٹرائل رن ٹرین آپریشن کو قریب لے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وندے بھارت ٹرین کو خاص طور پر کشمیر کے منفی درجہ حرارت والے موسمی حالات کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ٹرین میں مائنس درجہ حرارت کے دوران جمنے سے بچنے کے لیے ہیٹنگ پیڈ سمیت زبردست خصوصیات رکھی گئی ہیں۔ خاص طور پر برفانی سردیوں کے لیے ٹرین کی ونڈشیلڈز میں اینٹی فراسٹ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے۔
اصل میں، ٹرین نے کل نئی دہلی کے شکور بستی ریلوے اسٹیشن سے اپنا سفر شروع کیا اور 3:20 بجے جموں توی ریلوے اسٹیشن پہنچی۔ بعد میں یہ کٹرا میں رات کے لیے رکی۔ بعد ازاں وہاں سے اس نے پہاڑوں اور سرنگوں سے گزرتے ہوئے وادی تک آزمائشی سفر کو مکمل کیا۔
مزید پڑھیں: نئی دہلی سے کشمیر کے لیے ڈائریکٹ ٹرین نہیں، مسافروں کو کٹرا ریلوے اسٹیشن پر دوسری ٹرین پکڑنی ہوگی
واضح رہے کہ وندے بھارت ٹرینیں رفتار کے لیے مشہور ہیں لیکن یہ فی الوقت 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے نہیں چل سکتی کیونکہ کمشنر ریلوے سیفٹی نے اس کے لیے وقتی طور پر 85 کلومیٹر فی گھنٹے رفتار کی حد مقرر کر رکھی ہے۔
ہندوستانی ریلوے کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ رفتار میں اضافہ بتدریج اس وقت ہوتا ہے جب آپریشن شروع ہونے کے بعد ٹریک مستحکم ہوجاتا ہے۔