ETV Bharat / state

'حکومت آر ایس ایس کا ایجنڈا ملک پر مسلط کررہی ہے' - caa

شہریت ترمیمی قانون 2019 کو وفاقی ڈھانچے پر حملہ قرار دیتے ہوئے سابق مرکزی وزیر اور آل انڈیا قومی تنظیم کے قومی صدر طارق انور نے کہا ہے کہ اس قانون نے ملک کی صورتحال کو تشویشناک بنا دیا ہے۔

متعلقہ تصویر
متعلقہ تصویر
author img

By

Published : Jan 18, 2020, 10:50 PM IST

طارق انور نے کہا کہ آسام میں این آر سی پر 16 سو کروڑ روپے کی لاگت آئی اور تقریباً 10 سال کا وقت لگا اور یہ کام سپریم کورٹ کی نگرانی میں ہونے کے بعد بھی، حکومت کے لوگ اس سے مطمئن نہیں ہیں اور وہ ایک بار پھر ملک کے ساتھ آسام میں این آر سی کا مطالبہ کررہے ہیں، جس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ حکومت ملک کوکس سمت میں لے جانا چاہتی ہے۔

متعلقہ تصویر
متعلقہ تصویر

انہوں نے کہا کہ ملک کے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ ملک کی خراب صورتحال سے سبق سیکھنے کو تیار نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'آج سپریم کورٹ میں 50 سے زیادہ درخواستیں زیر التوا ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون وفاقی ڈھانچے پر حملہ ہے اور ہمیں یقین ہے کہ سپریم کورٹ اس قانون کو کالعدم قرار دے گا'۔

متعلقہ تصویر
متعلقہ تصویر

انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت آر ایس ایس کا ایجنڈا نافذ کرنا چاہتی ہے، جسے بابا صاحب امبیڈکر کے آئین پر یقین رکھنے والے لوگ قبول نہیں کریں گے۔

طارق انور نے کہا کہ آسام میں این آر سی پر 16 سو کروڑ روپے کی لاگت آئی اور تقریباً 10 سال کا وقت لگا اور یہ کام سپریم کورٹ کی نگرانی میں ہونے کے بعد بھی، حکومت کے لوگ اس سے مطمئن نہیں ہیں اور وہ ایک بار پھر ملک کے ساتھ آسام میں این آر سی کا مطالبہ کررہے ہیں، جس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ حکومت ملک کوکس سمت میں لے جانا چاہتی ہے۔

متعلقہ تصویر
متعلقہ تصویر

انہوں نے کہا کہ ملک کے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ ملک کی خراب صورتحال سے سبق سیکھنے کو تیار نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'آج سپریم کورٹ میں 50 سے زیادہ درخواستیں زیر التوا ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون وفاقی ڈھانچے پر حملہ ہے اور ہمیں یقین ہے کہ سپریم کورٹ اس قانون کو کالعدم قرار دے گا'۔

متعلقہ تصویر
متعلقہ تصویر

انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت آر ایس ایس کا ایجنڈا نافذ کرنا چاہتی ہے، جسے بابا صاحب امبیڈکر کے آئین پر یقین رکھنے والے لوگ قبول نہیں کریں گے۔

Intro: حکومت آئین نہیں بلکہ سنگھ کاایجنڈ مسلط کررہی ہے: طارق انور
نئی دہلی:
شہریت ترمیمی ایکٹ 2019 کو وفاقی ڈھانچے پر حملہ قرار دیتے ہوئے سابق مرکزی وزیر اور آل انڈیا قومی تنظیم کے قومی صدر طارق انور نے آج کہا ہے کہ اس قانون نے ملک کی صورتحال کو تشویشناک بنا دیا ہے اور اس سے ملک کو آئینی مسئلہ درپیش ہے۔ انہوں نے کہا کہ آسام میںاین آر سی کے بعد، ملک کے سامنے اس کی حقیقت سامنے آچکی ہے، جس طرح سے اس میں 16 سو کروڑ روپے کی لاگت آئی ۔تقریباً 10 سال کا وقت لگا اور یہ کام سپریم کورٹ کی نگرانی میں ہونے کے بعد بھی، حکومت کے لوگ اس سے مطمئن نہیں ہیں اور وہ ایک بار پھر ملک کے ساتھ آسام میں این آر سی کا مطالبہ کررہے ہیں، جس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ حکومت ملک کوکس سمت میں لے جانا چاہتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ بچے کی طرح ضد کر رہے ہیں اور وہ خراب صورتحال سے سبق سیکھنے کو تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج سپریم کورٹ میں 50 سے زیادہ درخواستیں زیر التوا ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون وفاقی ڈھانچے پر حملہ ہے اور ہمیں یقین ہے کہ سپریم کورٹ اس قانون کو کالعدم قرار دے گا۔ طارق انور نے الزام لگایا کہ حکومت ملک کا نہیں، آر ایس ایس کا ایجنڈا نافذ کرنا چاہتی ہے، جسے بابا صاحب کے آئین میں یقین رکھنے والے لوگ قبول نہیں کریں گے۔
شہریت ترمیمی ایکٹ 2019 کے کے بہانے مودی سرکار کے ذریعہ آئین پر کئے گئے حملے کے بعد ملک میں جس طرح کا ماحول پیدا ہوا ہے وہ تشویشناک ہے۔ اس حکومت نے جس طرح ایک کے بعد ایک آئینی اقدار اور جمہوری روایات پر حملہ کیا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ حکومت ملک اور معاشرے دونوں کےلئے اچھی نہیں ہے۔ یہ بات دلت مسلم ادھیکار منچ اور آل انڈیا قومی تنظیم کی جانب سے دونوں تنظیموں کے قومی صدور پی ایل پنیا اور طارق انور نے کہی ۔
طارق انور نے کہا کہ جب حکومت بے روزگاری جیسے معاملات پر ناکام ہوگئی تو حکومت نے لوگوں کو مذہب کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی۔انہوں نے کہا کہ 30 کروڑ آبادی کے پاس آج اپنی زمین نہیں ہے۔ ایک بڑی آبادی کو دستخط کرنے کا طریقہ بھی نہیں آتا ہے۔ ہمارے ملک میں کئی ریاستوں میں سیلاب آتا ہے۔ گا¶ں کے بعد گا¶ں بہہ جاتے ہیں۔ آبادی بہہ جاتی ہے۔ جب لوگوں کو اپنے آپ کو بچانا مشکل ہو تو وہ کاغذ کہاں سے لائیں گے؟ انہوں نے کہا کہ حکومت لوگوں کو ایک بار پھر لائن میں دھکیلنا چاہتی ہے جولوگ اب پورا نہیں ہونے دیں گے ۔ طارق انور نے کہا کہ اس طرح کے قانون سے ملک میں بدعنوانی کو بھی فروغ ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کے ذہنوں میں یہ خوف بھی موجود ہے کہ این پی آر کے بہانے لوگوں کی بڑی تعداد کو ووٹر لسٹ سے حذف کردیا جائے گا ۔ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ حکومت پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس میں اس پر وضاحت پیش کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی حکومت سے عاجزی کے ساتھ درخواست کرتے ہیں کہ حکومت سب سے پہلے روزگار ، ترقی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی قائم کرے کیونکہ جب تک ملک میں امن نہیں ہوگا ملک میں کوئی سرمایہ کاری نہیں ہوگی۔ جب تک سرمایہ کاری نہیں ہوگی، روزگار پیدا نہیں ہوگا۔ جب تک روزگار پیدا نہیں ہوگا عوام کی غربت دور نہیں ہوگی۔ جب تک غربت پر قابو نہیں پایا جاتا تب تک ملک میں خوشحالی نہیں آئے گی۔ جب تک ملک میں خوشحالی نہیں آئے گی ملک ترقی نہیں کرے گا۔ جب تک ملک ترقی نہیں کرے گا، ملک سپر پاور نہیں بن سکتا ہے ۔
اس موقع پر نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے پی ایل پنیا نے شہریت ترمیمی ایکٹ کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ۔ انہوںنے کہاکہ سی اے اے اور این آر سی دونوں ایک دوسرے سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج بی جے پی کے اتحادی بی جے ڈی ، جے ڈی یو، ایل جے پی، تلنگانہ حکومت اور اب اکالی دل کو بھی سمجھ میں آگیا ہے کہ یہ وفاقی ڈھانچے پر حملہ ہے اور وہ این آر سی کو براہ راست مسترد کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اب این آر سی کی بھی ضرورت نہیں ہوگی۔ حکومت صرف این پی آر سے ہی این آر سی بنائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یو پی اے حکومت نے 90000 سے زیادہ افراد کو ان کے ممالک بھیجا تھا۔ 1955 کے ایکٹ کے تحت یوپی اے حکومت نے 13ہزار سے زیادہ افراد کو شہریت دی تھی، لیکن یہ حکومت بتائے کہ انہوں نے کتنے لوگوں کو ان کے ملک واپس بھیجا۔ بنگلہ دیش کی جانب سے کہا گیا کہ حکومت ان کے لوگوں کی فہرست دے ۔ وہ اپنے لوگوں کو واپس بلائے گا۔ کیا حکومت نے اس سلسلے میں کوئی فہرست جاری کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت لوگوں کو گمراہ کررہی ہے اور صرف این پی آر کے ذریعہ این آر سی کرنا چاہتی ہے، جسے ملک کے لوگ قبول نہیں کریںگے۔اس موقع پر پریس کانفرنس میں دہلی پردیش قومی تنظیم کے صدر عبدالسمیع سلیمانی، عبدالواحد قریشی ،حاجی عارفین منصوری ،چودھری شریف احمد، چودھری شریف ممبر دہلی وقف بورڈ، طاہر صدیقی، چاند خان عباسی، اشوک چودھری۔، پنہ لال خیروا، سنجے جاٹوا، سید قمرالدین، پپو پردھان، بلال سیفی، ڈاکٹر مجیب الرحمن، عبداللہ مدنی ، فرقان سلمانی، قاری سلیم، دھر م ویر چودھری، سفیانہ ترنم سمیت بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے۔
Body:@Conclusion:

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.