حالانکہ عام طور پر مسلم اکثریتی علاقوں میں قصائیوں کی دوکانیں آباد رہتی ہیں، کڑیوں پر گوشت کے ٹکڑے لٹکے رہتے ہیں اور صارفین خریداری کرتے نظر آجاتے ہیں۔ لیکن لاک ڈاون نے گوشت کی خریدوفرخت کی سرگرمیوں کو پوری طرح ٹھپ کردیا ہے۔
شاہین باغ، جو کہ شہریت قانون کے خلاف مظاہروں کی وجہ سے سرخیوں میں رہا تھا، یہاں قصائیوں کے پاس گوشت کی رسد رسانی بند ہوگئی ہے، جس نے یہاں کے عادی گوشت خوروں کو پریشان کردیا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کئی شہریوں نے بتایا کہ کس طرح گوشت نہیں ہونے کی وجہ سے ان کے بچے روٹھ جاتے ہیں۔ کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو گوشت کو ضروریات زندگی میں شامل کر کے اس کی رسد رسانی کو آسان کرنا چاہئے۔
ایک عادی گوشت خور نے بتایا کہ جب حکومت شراب کی خرید و فروخت میں سہولت دے سکتی ہے تو گوشت پر کیوں نہیں؟
قصائیوں کا کیا کہنا ہے ؟
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے علاقہ میں موجود کئی قصائیوں سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ مرغ کے گوشت کی پریشانی نہیں ہے، لیکن بھینس اور بکرے کا گوشت بازار میں نہیں اور نہ ہی ہمیں اس کی تجارت کی اجازت ہے۔ ہماری دوکانیں بند پڑی ہیں۔