ETV Bharat / state

سماجی کارکنان کو سرینگر ایئرپورٹ پر روک دیا گیا - undefined

نیشنل الائنس آف پیپلز مومنٹ کے ایک وفد کو کل سرینگر ایئر پورٹ سے زبردستی واپس بھیج دیا گیا جبکہ وفد کشمیر کے مختلف علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے عوام سے ملاقات کرنا چاہتا تھا۔

سماجی کارکنان کو سرینگر ایئرپورٹ پر روک دیا گیا
author img

By

Published : Oct 5, 2019, 5:23 PM IST

Updated : Oct 5, 2019, 11:26 PM IST

دہلی پہنچنے کے بعد وفد کے ارکان نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔

آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر میں دو ماہ سے جاری لاک ڈاون کے بعد سماجی کارکنوں پر مشتمل ایک وفد عوام سے ملاقات کی غرض سے وادی کا دورہ کرنا چاہتا تھا لیکن وفد کو سرینگر ائیرپورٹ پر ہی روک دیا گیا اور اسے واپس دہلی بھیج دیا گیا۔

سماجی کارکنان کو سرینگر ایئرپورٹ پر روک دیا گیا

نیشنل الائنس آف پیپلز مومنٹ کے وفد میں لوک شکتی ابھیان کے پرفل سامنترا، خدائی خدمت گار کے فیصل خان، سوشلسٹ پارٹی کے سندیپ پانڈے اور سماجی کارکن محمد جاوید ملک شامل تھے۔

گاندھی وادی کے نام سے مشہور فیصل خان نے بتایا کہ ہمیں ایئر پورٹ پر ہی روک دیا گیا اور ہمیں نماز جمعہ پڑھنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکام کا رویہ تاناشاہی تھا اور کوئی کچھ سننے کو تیار نہیں تھا۔

فیصل خان نے کہا کہ ہم گاندھی وادی لوگ ہیں اور گاندھی جی کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر ہم نے اپنی ضمیر کی آواز پر دو ماہ سے لاک ڈاون کے شکار عوام سے ملاقات کرنا چاہتے تھے جبکہ یہ لوگ ہمارے ملک کے شہری ہیں۔ حکام کی جانب سے ہمیں ان سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ہم وہاں کوئی جلسہ کرنے نہیں گئے تھے بلکہ ہمارا مقصد صرف کشمیریوں کو یہ بتانا تھا کہ ہم ان کے ساتھ ہیں۔

سندیپ پانڈے نے اپنے تجربات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کئی بار کشمیر جانے کی کوشش کی لیکن ہمیشہ ہمیں روکا گیا۔

انہوں نے سوال کیا کہ ’کشمیر میں ہمارے وجود سے کس کو خطرہ ہے؟

سندیپ پانڈے نے کہا کہ ہم پانچ لوگ سرینگر گئے تھے جس کے بعد بڈگام انتظامیہ کی جانب سے ہمیں نوٹس دیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ترقیاتی پروجیکٹ کی بات کر رہی ہے مگر صورتحال اس کے بلکل برعکس ہے۔

سندیپ نے کہا کہ اگر حکومت کو روکنا ہی ہے تو ہمیں دہلی میں ہی روکا جا سکتا تھا لیکن ہمیں سرینگر پہنچنے کے بعد روکا گیا۔

وفد کے ارکان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جموں و کشمیر میں فوری طور پر جمہوریت کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ منتخب حکومت ہی کشمیر کے حالات کو بہتر بناسکتی ہے۔

دہلی پہنچنے کے بعد وفد کے ارکان نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔

آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر میں دو ماہ سے جاری لاک ڈاون کے بعد سماجی کارکنوں پر مشتمل ایک وفد عوام سے ملاقات کی غرض سے وادی کا دورہ کرنا چاہتا تھا لیکن وفد کو سرینگر ائیرپورٹ پر ہی روک دیا گیا اور اسے واپس دہلی بھیج دیا گیا۔

سماجی کارکنان کو سرینگر ایئرپورٹ پر روک دیا گیا

نیشنل الائنس آف پیپلز مومنٹ کے وفد میں لوک شکتی ابھیان کے پرفل سامنترا، خدائی خدمت گار کے فیصل خان، سوشلسٹ پارٹی کے سندیپ پانڈے اور سماجی کارکن محمد جاوید ملک شامل تھے۔

گاندھی وادی کے نام سے مشہور فیصل خان نے بتایا کہ ہمیں ایئر پورٹ پر ہی روک دیا گیا اور ہمیں نماز جمعہ پڑھنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکام کا رویہ تاناشاہی تھا اور کوئی کچھ سننے کو تیار نہیں تھا۔

فیصل خان نے کہا کہ ہم گاندھی وادی لوگ ہیں اور گاندھی جی کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر ہم نے اپنی ضمیر کی آواز پر دو ماہ سے لاک ڈاون کے شکار عوام سے ملاقات کرنا چاہتے تھے جبکہ یہ لوگ ہمارے ملک کے شہری ہیں۔ حکام کی جانب سے ہمیں ان سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ہم وہاں کوئی جلسہ کرنے نہیں گئے تھے بلکہ ہمارا مقصد صرف کشمیریوں کو یہ بتانا تھا کہ ہم ان کے ساتھ ہیں۔

سندیپ پانڈے نے اپنے تجربات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کئی بار کشمیر جانے کی کوشش کی لیکن ہمیشہ ہمیں روکا گیا۔

انہوں نے سوال کیا کہ ’کشمیر میں ہمارے وجود سے کس کو خطرہ ہے؟

سندیپ پانڈے نے کہا کہ ہم پانچ لوگ سرینگر گئے تھے جس کے بعد بڈگام انتظامیہ کی جانب سے ہمیں نوٹس دیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ترقیاتی پروجیکٹ کی بات کر رہی ہے مگر صورتحال اس کے بلکل برعکس ہے۔

سندیپ نے کہا کہ اگر حکومت کو روکنا ہی ہے تو ہمیں دہلی میں ہی روکا جا سکتا تھا لیکن ہمیں سرینگر پہنچنے کے بعد روکا گیا۔

وفد کے ارکان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جموں و کشمیر میں فوری طور پر جمہوریت کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ منتخب حکومت ہی کشمیر کے حالات کو بہتر بناسکتی ہے۔

Intro:"گاندھی وادیوں" کو کشمیر میں داخل ہونے سے روکا گیا


نیشنل الائنس آف پیپلز مومنٹ ایک وفد کو کل سری نگر ایئر پورٹ سے زبردستی واپس بھیج دیا گیا، دہلی پہنچ کر وفد کے ارکان نے میڈیا سے خطاب کیا

نئی دہلی

آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر میں جاری لاک ڈاون کے 60 ویں روز سماجی کارکنان کے ایک وفد نے کشمیری عوام سے ملاقات کی غرض سے وادی کا دورہ کرنے کی کوشش کی، جسے ائیرپورٹ پر روک دیا گیا اور پھر اسے واپس بھیج دیا گیا۔

پیپلز الائنس آف پیپلز مومنٹ کے وفد میں لوک شکتی ابھیان کے پرفل سامنترا، خدائی خدمت گار کے فیصل خان، سوشلسٹ پارٹی کے سندیپ پانڈے اور سماجی کارکن محمد جاوید ملک شامل تھے۔

گاندھی وادی کے نام سے مشہور فیصل خان نے بتایا کہ ہمیں ایئر پورٹ پر روک دیا گیا، جمعہ کا دن تھا، تو ہم نے کہا کہ کم از کم نماز پڑھنے دیا جائے مگر اس کی اجازت بھی نہیں دی، ایسا لگا جیسے کوئی فوجی تانا شاہی ہے، کوئی سننے کو تیار نہیں۔

فیصل نے مزید کہا کہ ہم گاندھی وادی لوگ ہیں، ہم گاندھی کے 150 ویں یوم ولادت منا رہے ہیں اور ہمارا ضمیر کہہ رہا تھا کہ ہم کیسے گاندھی وادی ہیں کہ ہمارے ہی ملک کے باشندے لاک ڈاون کے شکار ہیں، ان سے ملیں، ہم گئے لیکن ہمیں روک دیا گیا۔

خان نے کہا کہ ہم وہاں کوئی جلسہ نہیں کرنے گئے تھے اور نہ ہی بھاشن دینے گئے تھے، ہمارا مقصد صرف یہی تھا کہ کشمیر یوں کو بتائیں کہ ہم ان کے ساتھ ہیں، گاندھی کو ماننے والے ان کے ساتھ ہیں۔

سندیپ پانڈے نے اپنے تجربات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کئی بار کوشش کی کشمیر جائیں، لیکن ہمیشہ ہمیں روکا گیا، کشمیر میں ہمارے وجود سے کس کو خطرہ ہے آج تک سمجھ میں نہیں آیا۔ کل بھی ایسا ہوا ہے، ہم پانچ لوگ گئے لیکن سب کو روک دیا گیا۔ حالانکہ اس سے پہلے بھی لوگ گئے لیکن نامعلوم وجوہات کی وجہ سے ہمیں صرف روکا گیا، بلکہ بڈگام انتظامیہ کی جانب سے ہمیں نوٹس بھی دیا گیا۔

سندیپ نے مزید کہا کہ حکومت ترقیاتی پروجیکٹ کی بات کر رہی ہے مگر صورتحال الگ ہے، احتجاج ہو رہے ہیں، لوگوں کو جاننے سے روکا جارہا ہے۔انہوں نے دعوی کیا کہ بڑی تعداد میں کمپنیاں اپنی تجارت سمیت کر وادی چھوڑ رہی ہیں۔


سندیپ نے کہا کہ اگر حکومت کو روکنا ہی ہے تو ہمیں دہلی میں ہی روکا جا سکتا ہے، سری نگر پہنچ کر کیوں روکا جارہا ہے۔ انہوں نے ایک افسر کے حوالے سے کہا کہ جمعہ کے روز احتجاج ہو رہے ہیں اسی لئے وہاں جانا بہتر نہیں ہے۔

سندیپ نے مزید کہا کہ بلاک پنچایت الیکشن کی تیاری ہورہی ہے جبکہ پنچایت الیکشن ریاست کا قضیہ ہے، مرکزی حکومت کا کیا لینا دینا، وہاں 14 ماہ سے کوئی ریاستی حکومت نہیں اور اب تو ریاست بھی نہیں بچی، تو پھر وہاں پنچایت کا الیکشن کیسے؟وفد نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ جموں و کشمیر میں جمہوریت جلد از جلد بحال ہو کیونکہ کشمیر میں ایک منتخب حکومت ہی حالات بہتر کر سکتی ہے۔

ویڈیو بھیج رہا ہوں



Body:@


Conclusion:
Last Updated : Oct 5, 2019, 11:26 PM IST

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.