وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے آج یہاں معمول کی بریفنگ میں نامہ نگاروں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان پریشان ہے۔ اسے محسوس ہو رہا ہے کہ اب جموں و کشمیر کے سلسلے میں اس کی سازشیں کامیاب نہیں ہوں گی اور لوگوں کو گمراہ کرنے کا اس کا ایجنڈا آگے نہیں بڑھ سکے گا۔ اس لئے وہ دنیا کے سامنے تشویش ناک تصویر پیش کرکے خوف کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ ایسے معاملات کو اس واقعے سے جوڑ رہا ہے جس کا اس سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کے بارے میں فیصلہ آئین کے مطابق کیا گیا ہے اور یہ ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے۔ اس فیصلے کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔
ترجمان نے کہا کہ مرکزی حکومت کے فیصلوں سے جموں وکشمیر میں ترقی کی رفتار تیز ہوگی جس سے وہاں کے نوجوانوں کو گمراہ کرنیکا پاکستان کا ایجنڈا ناکام ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو نئی حقیقت کو تسلیم کرکے ہندوستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کرنے سے باز آنا چاہئے۔
ایک دیگر سوال کے جواب میں مسٹر کمار نے کہا کہ پاکستان نے جو بھی قدم اٹھائے ہیں وہ یک طرفہ ہے او راس سے پہلے ہندوستان کے ساتھ صلاح مشورہ نہیں کیا گیا۔ یہ قدم افسوس ناک ہیں۔ ہندوستان نے اس سے ان فیصلوں پر نظر ثانی کرنے کے لئے کہا ہے۔ ہندوستان کو امید ہے کہ پاکستان اس بات پر غور کرے گا اور اہم زیر التوا امور کو حل کرے گا۔
دفعہ 370کو ہٹانے کے مسئلے کو اقو ام متحدہ سلامتی کونسل میں لے جانے کے پاکستان کے فیصلے پر انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس اسے وہاں اٹھانے کی کوئی بنیاد ہی نہیں ہے۔ یہ صرف قیاس آرائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی اس معاملے پر اپنی حکمت عملی ہے جس کا ابھی انکشاف نہیں کیا جاسکتا۔ اس پر وقت کے حساب سے قدم اٹھائے جائیں گے۔
کچھ ملکوں کے ذریعہ اس معاملے پر ردعمل ظاہر کئے جانے کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ یہ فصلہ لینے کے بعدہندوستان نے متعدد ملکویں کو اس سلسلے میں سفارتی ذرائع سے پوزیشن واضح کی ہے۔ یہاں تک کہ وزیر خارجہ کی سطح پر بھی بات کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ ان ملکوں نے ہندوستان کے موقف کو سمجھا ہے اور تسلیم کیا ہے۔ ان ملکوں کے سامنے پاکستان کا پردہ فاش ہوگیا ہے۔