ETV Bharat / state

دہلی کے مزدوروں کا درد

یکم مئی یعنی مزدوروں کے حقوق کا دن آج ہی کے دن طویل جدوجہد کے بعد مزدوروں کو ان کے حقوق ملے تھے، لیکن آج بھی ان کی حالت میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آتی ہے۔

دہلی کے مزدوروں کا درد، متعلقہ تصویر
author img

By

Published : May 1, 2019, 1:43 PM IST

Updated : May 1, 2019, 1:50 PM IST

دیہی علاقوں سے شہروں میں آکر مزدوری کرنے والے مزدوروں کو محض کام کرنے کی پریشانی نہیں ہے بلکہ انہیں کام کی تلاش کے لیے بھی کافی مشقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

دہلی کے مزدوروں کا درد، متعلقہ ویڈیو

لیکن حکومت کی جانب سے کوئی خاص انتظامات نہیں کیے جانے سے انہیں اپنے گھر سے دوسرے شہر جانے کی پریشانی اٹھانی پڑتی ہے۔

کہا جاتا ہے کہ مزدور کو پسینہ سوکھنے سے پہلے سے مزدوری دے دینی چاہیے تاکہ وہ مطمئن ہوجائے۔

تاہم ایسا نہیں ہوتا کچھ لوگ کمزور اور مظلوم سمجھ کر ان کے ساتھ زیادتی واستحصال کرتے ہیں۔

ای ٹی وی بھارت نے کچھ مزدوروں سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ انہیں محض آٹھ گھنٹے کام کرنے کے بعد 230 روپے ملتے ہیں جبکہ دہلی کی قانون کے حساب سے مزدور کو کم از کم 13350 روپے ماہانہ دیا جانا چاہیے، لیکن اس قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے ملازمین کے ساتھ ان کے حقوق کی خلاف ورزی کی جاتی ہے۔

یہ مزدور نہ تو حکومت اور نہ ہی اپنے کفیل سے اس تعلق سے بات کر سکتے ہیں کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ اگر وہ اس بارے میں بات کریں گے تو شاید انہیں اتنی بھی رقم نہ دیں جتنا انہیں ابھی مل رہی ہے۔

اگر وہ اس سوچ میں بیٹھے رہیں کہ انہیں 13350 روپے ماہانہ ہی دیا جائے تو شاید وہ زندگی بھر کام ہی نہ کر پائیں۔

وہی دوسرے ملازم جو گزشتہ چالیس برس سے دہلی میں ملازمت کر رہے ہیں وہ آج بھی محض دس گھنٹے کی ڈیوٹی دینے کے بعد تین سو روپے روز کماتے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ دنیا بھر کے تقریباً 80 ممالک میں یکم مئی کو عالمی یوم مزدور منایا جاتا ہے۔

بھارت میں سب سے پہلے ایک مئی 1923 کو مدراس میں اس کی شروعات ہوئی تھی، جبکہ عالمی سطح پر یوم مزدور کی شروعات ایک مئی 1886 کو ہوئی تھی۔

دیہی علاقوں سے شہروں میں آکر مزدوری کرنے والے مزدوروں کو محض کام کرنے کی پریشانی نہیں ہے بلکہ انہیں کام کی تلاش کے لیے بھی کافی مشقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

دہلی کے مزدوروں کا درد، متعلقہ ویڈیو

لیکن حکومت کی جانب سے کوئی خاص انتظامات نہیں کیے جانے سے انہیں اپنے گھر سے دوسرے شہر جانے کی پریشانی اٹھانی پڑتی ہے۔

کہا جاتا ہے کہ مزدور کو پسینہ سوکھنے سے پہلے سے مزدوری دے دینی چاہیے تاکہ وہ مطمئن ہوجائے۔

تاہم ایسا نہیں ہوتا کچھ لوگ کمزور اور مظلوم سمجھ کر ان کے ساتھ زیادتی واستحصال کرتے ہیں۔

ای ٹی وی بھارت نے کچھ مزدوروں سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ انہیں محض آٹھ گھنٹے کام کرنے کے بعد 230 روپے ملتے ہیں جبکہ دہلی کی قانون کے حساب سے مزدور کو کم از کم 13350 روپے ماہانہ دیا جانا چاہیے، لیکن اس قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے ملازمین کے ساتھ ان کے حقوق کی خلاف ورزی کی جاتی ہے۔

یہ مزدور نہ تو حکومت اور نہ ہی اپنے کفیل سے اس تعلق سے بات کر سکتے ہیں کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ اگر وہ اس بارے میں بات کریں گے تو شاید انہیں اتنی بھی رقم نہ دیں جتنا انہیں ابھی مل رہی ہے۔

اگر وہ اس سوچ میں بیٹھے رہیں کہ انہیں 13350 روپے ماہانہ ہی دیا جائے تو شاید وہ زندگی بھر کام ہی نہ کر پائیں۔

وہی دوسرے ملازم جو گزشتہ چالیس برس سے دہلی میں ملازمت کر رہے ہیں وہ آج بھی محض دس گھنٹے کی ڈیوٹی دینے کے بعد تین سو روپے روز کماتے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ دنیا بھر کے تقریباً 80 ممالک میں یکم مئی کو عالمی یوم مزدور منایا جاتا ہے۔

بھارت میں سب سے پہلے ایک مئی 1923 کو مدراس میں اس کی شروعات ہوئی تھی، جبکہ عالمی سطح پر یوم مزدور کی شروعات ایک مئی 1886 کو ہوئی تھی۔

Intro:لیبر ڈے ایک چھوٹی سے زیادہ کچھ نہیں

1 مئی یعنی مزدوروں کے حقوق کا دن آج ہی کے دن طویل جدوجہد کے بعد مزدوروں کو ان کے حقوق ملے تھے، لیکن آج بھی ان کی حالت زار جس کی تص ہے.



Body:دیہی علاقوں سے شہروں میں آکر مزدوری کرنے والے مزدوروں کو محض کام کرنے کی پریشانی نہیں ہے بلکہ انہیں کام ڈھونڈنے کے لیے بھی کافی مشقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے.

لیکن حکومت کی جانب سے ان کے لیے کچھ خاص انتظامات نہیں کیے جاتے.

بہتر تو یہ ہوتا کہ انہیں اپنے گھر سے دوسرے شہر جانے کی زحمت ہی نہیں اٹھانی پڑتی.

اگر ان لوگوں کو اپنے گھر میں ہی روزگار فراہم کیا جائے تو کون اپنے گھر کو چھوڑ کر کسی دوسرے شہر میں روزگار کا انتظام کرتا.

کہا جاتا ہے کہ مزدور کو پسینہ سوکھنے سے پہلے سے مزدوری دے دینی چاہیے تاکہ وہ مطمئن ہوجائے.

تاہم ایسا نہیں ہوتا کچھ لوگ کمزور اور مظلوم سمجھ کر ان کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں آج ہم نے جن لوگوں سے بات کی ان لوگوں نے بتایا کہ انہیں محض آٹھ گھنٹے کام کرنے کے بعد 230 روپے ملتے ہیں جبکہ دہلی کی قانون کے حساب سے کسی بھی ان اسکل مزدور کو کم از کم 13350،روپے ماہانہ دیا جانا چاہیے، لیکن اس قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے ملازمین کے ساتھ ان کے حقوق کی خلاف ورزی کی جاتی ہے.

یہ ملازمین نہ تو حکومت سے اور نہ ہی اپنے کفیل سے اس متعلق بات کر سکتے ہیں کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ اگر وہ اس بارے میں بات کریں گے تو شاید ان کے مالک انہیں اتنی بھی رقم نہ دیں جتنا انہیں ابھی مل رہی ہے.

اگر وہ اس سوچ میں بیٹھے رہیں کہ انہیں 13350 روپے ماہانہ ہی دیا جائے تو شاید وہ زندگی بھر کام ہی نہ کر پائیں وہی دوسرے ملازم جو گزشتہ چالیس برس سے دہلی میں ملازمت کر رہے ہیں وہ آج بھی محض دس گھنٹے کی ڈیوٹی دینے کے بعد تین سو روپے روز کماتے ہیں.

کرائے کے مکان میں رہ کر اپنے چار بچوں کی کفالت کرنا اور انہیں تعلیم دینا بہت مشکل سے ہو پاتا ہے لیکن اگر وہ یہ نوکری چھوڑدیں تو شاید ایسا ممکن ہے کہا نہیں 300 روپے روز پر بھی نوکری نہ مل سکیں.


Conclusion:قابل ذکر ہے کہ دنیا بھر کے تقریبا 80 ممالک میں ایک مئی کو عالمی یوم مزدور منایا جاتا ہے.

بھارت میں سب سے پہلے 1 مئی 1923 کو مدراس میں اس کی شروعات ہوئی تھی جبکہ عالمی طور پر یوم مزدور کی شروعات ایک مئی 1886 کو ہوئی تھی.
Last Updated : May 1, 2019, 1:50 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.