دہلی: صدر جمعیت علماء ہند مولانا محمود مدنی کی ہدایت پر آج جمعیت علماء ہند کے ایک اعلی سطحی وفد نے میوات کے فساد زدہ علاقوں کا دورہ کیا اور وہاں جمعیت کی طرف سے جاری باز آبادکاری اور قانونی اقدامات کا جائزہ لیا۔ جمعیت علماء ہند کے وفد کی قیادت مولانا حکیم الدین قاسمی جنرل سیکریٹری جمعیت علماء ہند کررہے تھے، جبکہ وفد میں قانونی امور کے نگراں مولانا نیاز احمد فاروقی بھی شامل تھے۔ صدر جمعیت علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر سب سے پہلا ضروری کام مسجدوں کی باز آباد کاری کا شروع کیا گیا، اس کے بعد فیروز پور جھڑکا کے دودھ گھاٹی میں غریب کسانوں اور چرواہا طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد جن کے مکانات بلڈوزر کے ذریعے منہدم کر دیے گئے تھے، ان کی باز آباد کاری پر خاص طور سے توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
آج جمعیت کے وفد نے دودھ گھاٹی پہنچ کر ان زمینوں کا جائزہ لیا جہاں پر جمعیت نگر بسانے کی تجویز ہے۔ جمعیت علماء ہند کی طرف سے وہاں پر کچھ مکانوں کی بنیاد بھی رکھی گئی ہے، نوح میں جمعیت کے وفد نے مقامی وکیلوں سے باضابطہ ایک میٹنگ بھی تاکہ وہ افراد جو قید ناحق کے شکار ہیں ان کی قانونی امداد کی جا سکے۔ اس سلسلے میں مولانا نیاز احمد فاروقی نے بتایا کہ ہمارے پاس 84 درخواستیں آئی ہیں جبکہ میوات میں 300 کے قریب افراد گرفتار کیے گئے ہیں۔
جمیعت علماء ہند ملک کے آئین کے مطابق ان کی قانونی مدد بھی کرے گی اور انصاف دلانے کی ہر ممکن کوشش کرے گی۔ مولانا فاروقی نے بتایا کہ ہم نے یہاں کے حالات کے جائزہ لینے کے بعد یہ محسوس کیا ہے کہ میوات کے لوگ اس وقت مدد کے سب سے زیادہ حقدار ہے جس طریقے سے شر پسندوں نے یہاں پر حالات پیدا کیے اور اس کے بعد سرکار نے ناجائز طریقے سے بلڈوزر کا استعمال کر کے ان کی عزت نفس اور وقار پر حملہ کیا اور ذہنی اذیتیں دیں، اسی طرح ماضی میں بھی شر پسندوں کی طرف سے بے شمار ماب لنچنگ کے واقعات پیش آئے، اور اب یہاں بلڈوزر کے بعد جو حالات ہیں، ہماری اولین ذمہ داری ہے کہ ان لوگوں کی نہ صرف یہ کہ نفسیاتی طور سے مدد کرے تاکہ وہ ان حالات سے نبرد ازما ہو سکیں بلکہ جو ضرورت مند اور غریب ہیں ان کی بھی مکمل مدد کی جائے۔
مزید پڑھیں: جمعیت علماء متاثرین کی مدد کے لیے پُرعزم
جمعیت علماء ہند جو ہمیشہ سے ضرورت مند و مظلوموں اور لاچاروں کے ساتھ کھڑی رہی ہے اپنی 100 سالہ تاریخ میں اس کی بے شمار قربانیاں ہیں، وہ میوات کے اس خطے سے ہرگز غافل نہیں رہ سکتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ علاقہ ہے جہاں تبلیغی جماعت کو بڑی تقویت ملی اور یہاں کے مسلمان ہر طریقے سے دینی اور ملی تحریکوں کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ بلا تفریق میوات کے لوگوں کی چاہے وہ مسلمان ہوں چاہے غیر مسلمان ہوں، وطنی بنیاد پر ان سب کی مدد کی جائے۔