ETV Bharat / state

جمعیۃ کے اکثر ارکان نظر ثانی کے حق میں نہیں لیکن ۔۔۔ - Jamiat members are not in favor of review petition

بابری ایودھیا ملکیت معاملے پر عدالت عظمی کا فیصلہ آنے بعد جمعیۃ علماء ہند کی دوسری بڑی میٹنگ دہلی میں جاری ہے۔

جمعیۃ کے اکثر ارکان نظر ثانی کے حق میں نہیں
author img

By

Published : Nov 20, 2019, 7:01 PM IST

مولانا محمود مدنی کی قیادت میں چل رہی جمعیۃ علما کی اس میٹنگ میں زیادہ تر ارکان نظر ثانی کے حق میں نہیں تاہم مسلم پرسنل لا بورڈ کے اعلان کے بعد اس کی مخالفت بھی نہیں کرنا چاہتے۔

جمعیۃ کے اکثر ارکان نظر ثانی کے حق میں نہیں

واضح رہے کہ جمعیۃ علما ہند کی عاملہ میٹنگ دہلی میں مدعو کی گئی ہے، جس میں تقریباً 20 سے زائد اراکین اور مدعوئین خصوصی شریک ہوئے ہیں۔

اس میں اجلاس خاص طور پر دارالعلوم دیوبند کے تین اساتذہ حدیث قاری عثمان صدر جمعیۃ، مولانا سلمان بجنوری، مولانا راشد، رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل، مغربی بنگال کے وزیر صدیق چودھری، اترپردیش کے مشہور عالم دین مولانا اسامہ، سپریم کورٹ کے وکیل سید شکیل احمد سمیت اجمیر درگاہ کے نمائندے بھی شامل ہوئے۔

میٹنگ ابھی بھی جاری ہے، تاہم ای ٹی وی بھارت کو ذرائع سے جو اطلاعات موصول ہوئی ہیں اس کے مطابق تین نکاتی ایجنڈے پر بات چیت ہورہی ہے، میٹنگ کی شروعات بابری ایودھیا ملکیت معاملہ عدالت کے فیصلہ سے ہوئی۔

سب نے بہ اتفاق فیصلہ کو غیر منصفانہ قرار دیا اور کہا کہ فیصلہ میں بڑی بنیادی خامیاں ہیں، لیکن اسی فیصلہ کے خلاف نظر ثانی کی عرضی داخل کرنے کے فیصلہ پر اختلاف رائے سامنے آیا، زیادہ تر ارکان نظر ثانی کے حق میں نہیں تھے اور یہ دلیل دے ر ہے تھے کہ عدالت نے اپنے خصوصی اختیار کا استعمال کرتے ہوئے یہ فیصلہ سنایا ہے، اور نظر ثانی کی عرضی بھی خارج ہونے کا زیادہ امکان ہے۔

عرضی پر اختلاف رائے اس حد تک ہوا کہ رائے شماری کی نوبت آگئی، ایک سینیئر رکن نے بتایا کہ مسلمانوں کی جانب سے بابری مسئلہ پر اٹھایا جانے والا ہر قدم کوئی آسان مسئلہ نہیں بلکہ اس کے سیاسی اور سماجی اثرات مرتب ہوتے ہیں، تو ظاہر ہے نظر ثانی کی عرضی کے اثرات بھی مرتب ہوں گے۔

کہا جاتا ہے کہ نظر ثانی کی عرضی داخل کی جاسکتی ہے، لیکن یہ حقیقت بھی سب جانتے ہیں کہ اس عرضی کا حشر کیا ہوگا، کچھ اسی مفہوم کی رائے مولانا محمود مدنی نے بھی رکھی۔

میٹنگ میں ابتدائی تبادلہ خیال کرتے ہوئے ایک سینیئر رکن نے بتایا کہ ہماری میٹنگ تاخیر سے ہورہی ہے، جس طرح کے حالات ہیں، اس کے تناظر میں نظر ثانی کی عرضی داخل کرنا بہتر نہیں، لیکن دوسری طرف مسلم پرسنل لاء بورڈ نے عرضی داخل کرنے کا اعلان کردیا ہے اس لیے امکان اس بات کا ہے کہ ہم نظر ثانی کی عرضی کی مخالفت نہیں کریں گے، بلکہ تائید بھی کرسکتے، یا خاموشی اختیار کرسکتے ہیں۔

فی الحال میٹنگ جاری ہے، عاملہ کا فیصلہ کیا ہوگا اس کا اعلان جلد کر دیا جائے گا۔

مولانا محمود مدنی کی قیادت میں چل رہی جمعیۃ علما کی اس میٹنگ میں زیادہ تر ارکان نظر ثانی کے حق میں نہیں تاہم مسلم پرسنل لا بورڈ کے اعلان کے بعد اس کی مخالفت بھی نہیں کرنا چاہتے۔

جمعیۃ کے اکثر ارکان نظر ثانی کے حق میں نہیں

واضح رہے کہ جمعیۃ علما ہند کی عاملہ میٹنگ دہلی میں مدعو کی گئی ہے، جس میں تقریباً 20 سے زائد اراکین اور مدعوئین خصوصی شریک ہوئے ہیں۔

اس میں اجلاس خاص طور پر دارالعلوم دیوبند کے تین اساتذہ حدیث قاری عثمان صدر جمعیۃ، مولانا سلمان بجنوری، مولانا راشد، رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل، مغربی بنگال کے وزیر صدیق چودھری، اترپردیش کے مشہور عالم دین مولانا اسامہ، سپریم کورٹ کے وکیل سید شکیل احمد سمیت اجمیر درگاہ کے نمائندے بھی شامل ہوئے۔

میٹنگ ابھی بھی جاری ہے، تاہم ای ٹی وی بھارت کو ذرائع سے جو اطلاعات موصول ہوئی ہیں اس کے مطابق تین نکاتی ایجنڈے پر بات چیت ہورہی ہے، میٹنگ کی شروعات بابری ایودھیا ملکیت معاملہ عدالت کے فیصلہ سے ہوئی۔

سب نے بہ اتفاق فیصلہ کو غیر منصفانہ قرار دیا اور کہا کہ فیصلہ میں بڑی بنیادی خامیاں ہیں، لیکن اسی فیصلہ کے خلاف نظر ثانی کی عرضی داخل کرنے کے فیصلہ پر اختلاف رائے سامنے آیا، زیادہ تر ارکان نظر ثانی کے حق میں نہیں تھے اور یہ دلیل دے ر ہے تھے کہ عدالت نے اپنے خصوصی اختیار کا استعمال کرتے ہوئے یہ فیصلہ سنایا ہے، اور نظر ثانی کی عرضی بھی خارج ہونے کا زیادہ امکان ہے۔

عرضی پر اختلاف رائے اس حد تک ہوا کہ رائے شماری کی نوبت آگئی، ایک سینیئر رکن نے بتایا کہ مسلمانوں کی جانب سے بابری مسئلہ پر اٹھایا جانے والا ہر قدم کوئی آسان مسئلہ نہیں بلکہ اس کے سیاسی اور سماجی اثرات مرتب ہوتے ہیں، تو ظاہر ہے نظر ثانی کی عرضی کے اثرات بھی مرتب ہوں گے۔

کہا جاتا ہے کہ نظر ثانی کی عرضی داخل کی جاسکتی ہے، لیکن یہ حقیقت بھی سب جانتے ہیں کہ اس عرضی کا حشر کیا ہوگا، کچھ اسی مفہوم کی رائے مولانا محمود مدنی نے بھی رکھی۔

میٹنگ میں ابتدائی تبادلہ خیال کرتے ہوئے ایک سینیئر رکن نے بتایا کہ ہماری میٹنگ تاخیر سے ہورہی ہے، جس طرح کے حالات ہیں، اس کے تناظر میں نظر ثانی کی عرضی داخل کرنا بہتر نہیں، لیکن دوسری طرف مسلم پرسنل لاء بورڈ نے عرضی داخل کرنے کا اعلان کردیا ہے اس لیے امکان اس بات کا ہے کہ ہم نظر ثانی کی عرضی کی مخالفت نہیں کریں گے، بلکہ تائید بھی کرسکتے، یا خاموشی اختیار کرسکتے ہیں۔

فی الحال میٹنگ جاری ہے، عاملہ کا فیصلہ کیا ہوگا اس کا اعلان جلد کر دیا جائے گا۔

Intro:جمعیۃ کے اکثر ارکان نظر ثانی کے حق میں نہیں لیکن ۔۔۔ بابری ایودھیا ملکیت معاملہ پر عدالت عظمی کا فیصلہ آنے بعد جمعیۃ علماء ہند کی دوسری بڑی میٹنگ دہلی میں ہو رہی ہے، مولانا محمود مدنی کی قیادت میں ہو رہی جمعیۃ کی اس میٹنگ میں زیادہ تر ارکان نظر ثانی کے حق میں نہیں تاہم مسلم پرسنل لا بورڈ کے اعلان کے بعد اس کی مخالفت بھی نہیں کرنا چاہتے جمعیۃ علماء ہند کی عاملہ میٹنگ دہلی میں مدعو کی گئی ہے، جس میں تقریبا 20 سے زائد ارکان اور مدعوئین خصوصی شریک ہوئے ہیں، جس میں خاص طور پر دارالعلوم دیوبند کے 3 اساتذہ حدیث قاری عثمان صدر جمعیۃ، مولانا سلمان بجنوری، مولانا راشد، رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل، مغربی بنگال کے وزیر صدیق چودھری، اترپردیش کے مشہور عالم دین مولانا اسامہ، سپریم کورٹ کے وکیل سید شکیل احمد سمیت اجمیر درگاہ کے نمائندے بھی شامل ہوئے۔ میٹنگ ابھی جاری ہے۔ تاہم ای ٹی وی بھارت کو ذرائع سے جو اطلاعات موصول ہوئی ہیں اس کے مطابق 3 نکاتی ایجنڈہ پر بات چیت ہورہی ہے، میٹنگ کی شروعات بابری ایودھیا ملکیت معاملہ عدالت کے فیصلہ سے ہوئی۔ سب نے بہ اتفاق فیصلہ کو غیر منصفانہ قرار دیا اور کہا کہ فیصلہ میں بڑی بنیادی خامیاں ہیں۔ لیکن اسی فیصلہ کے خلاف نظر ثانی کی عرضی داخل کرنے کے فیصلہ پر اختلاف رائے سامنے آیا، زیادہ تر ارکان نظر ثانی کے حق میں نہیں تھے اور یہ دلیل دیر ہے تھے کہ عدالت نے اپنے خصوصی اختیار کا استعمال کرتے ہوئے یہ فیصلہ سنایا ہے، اور نظر ثانی کی عرضی بھی خارج ہونے کا زیادہ امکان ہے۔ عرضی پر اختلاف رائے اس حد تک ہوا کہ رائے شماری کی نوبت آگئی۔ ایک سینئر رکن نے بتایا کہ مسلمانوں کی جانب سے بابری مسئلہ پر اٹھا یا جانے والا ہر قدم کوئی سیدھا سادھا مسئلہ نہیں بلکہ اس کے سیاسی اور سماجی اثرات مرتب ہوتے ہیں، تو ظاہر ہے نظر ثانی کی عرضی کے اثرات بھی مرتب ہونگے، قاعدے کے مطابق نظر ثانی کی عرضی داخل کی جاسکتی ہے، لیکن یہ حقیقت بھی سب جانتے ہیں کہ اس عرضی کا حشر کیا ہوگا، کچھ اسی مفہوم کی رائے مولانا محمود مدنی نے بھی رکھی۔ میٹنگ میں ابتدائی تبادلہ خیال کی معلومات فراہم کرتے ہوئے ایک سینئیر رکن نے بتایا کہ ہماری میٹنگ تاخیر سے ہو رہی ہے، جس طرح کے حالات ہیں، اس کے تناظر میں نظر ثانی کی عرضی داخل کرنا بہتر نہیں، لیکن دوسری طرف مسلم پرسنل لاء بورڈ نے عرضی داخل کرنے کا اعلان کردیا ہے اس لئے بہت زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ ہم نظر ثانی کی عرضی کی مخالفت نہیں کریں گے بلکہ تائید بھی کر سکتے ہیں اور یا خاموشی اختیار کرسکتے ہیں۔ فی الحال میٹنگ جاری ہے، عاملہ کا فیصلہ کیا ہوگا اس کا اعلان جلد کر دیا جائے گا۔


Body:@


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.