نئی دہلی: صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر منسُکھ مانڈویا نے آج کہا کہ صحت اور ترقی ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں، اس لیے حکومت اس شعبے میں سہولیات کو بڑھانے کے لیے جامع طریقے سے کام کر رہی ہے۔ جمعہ کو لوک سبھا میں ایک ضمنی سوال کے جواب میں مرکزی وزیر نے کہا کہ مودی حکومت میں پہلی بار صحت کو ترقی سے جوڑکر دیکھاگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے شہری صحت مند ہوں گے تب ہی قوم ترقی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ 2014 میں میڈیکل سیٹوں کی تعداد صرف 44 ہزار کے لگ بھگ تھی جو اب بڑھ کر 96 ہزار ہو گئی ہے اور اسے مزید بڑھانے کا ہدف ہے۔ 2014 کے مقابلے میں میڈیکل کالجوں کی تعداد دگنی ہو گئی ہے۔ وہیں نیٹ پی جی کی سیٹیں بھی 2014 میں 32 ہزار تھیں، جو اب بڑھ کر 54 ہزار ہو گئی ہیں۔ Mansukh Mandaviya at Parliament
انہوں نے کہا کہ اگر کسی بھی ملک کو خوشحال بنانا ہے تو اس کے شہریوں کا صحت مند ہونا ضروری ہے۔ اس کے لیے ہم نے ہالسٹک ایپروچ کے ساتھ صحت کے شعبے میں کام کام کرنا شروع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں میڈیکل کالج بنانے کے لیے حکومت ہند کی طرف سے گرانٹ دی جاتی ہے اور سپر اسپیشلٹی وارڈوں کی تعمیر اور اپ گریڈیشن کے لیے مالی امداد بھی حکومت ہند فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے ملک میں ہی میڈیکل کالجوں اور اس میں سیٹوں کی تعداد بڑھانے کے لیے حکومت مسلسل کوششیں کر رہی ہے تاکہ میڈیکل کے طلباء کو ملک میں ہی تعلیم حاصل کرنے کی سہولت میسر آ سکے۔
ایک دیگرضمنی سوال کے جواب میں وزیر صحت نے کہا کہ جب میڈیکل کالجوں کی بات آتی ہے تو ہم کالج فراہم کرتے ہیں، فیکلٹی رکھنا ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ نجی کالجوں میں، یہ ذمہ داری کالج پر عائد ہوتی ہے۔ ہمیں بتایا جاتا ہے کہ یہاں فیکلٹی مکمل ہے، توہم یہاں سے چیک کرنے کے لیے بھیجتے ہیں۔ جب ہم وہاں جاتے ہیں اور چیک کرتے ہیں تو ہمیں وہاں کی فیکلٹی نظر آتی ہے۔ یہ توانٹیگرٹی کا سوال ہے، خود کو ہی دیکھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے نظام بدل دیا ہے۔ کالج میں سال میں صرف ایک ہی بار انسپیکشن ہو اور اسی کی بنیاد پر سال کا اندازہ کیاجائے یہ مناسب نہیں ہے، اس لیے ہم نے یہاں کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر بنایا ہے جس میں 16 کیمرے ہیں۔ ہر کالج کے گیٹ پر کیمرے نصب کیے گئے ہیں، جن کے ذریعے کالج میں آنے والے لوگوں اوراو پی ڈی میں، مریضوں کی معلومات سمیت دیگر معلومات بھی لائیو دستیاب ہیں۔ اس کی بنیاد پر ہم فیصلہ کرتے ہیں کہ اس کالج کو مزید سیٹ دی جائے یا نہیں۔ حکومت نے ایسے کئی کالج بند کر دیے ہیں اور باقیوں پر بھی ایکشن لینا ہے۔ حکومت اس پر سخت ایکشن لے رہی ہے۔
یو این آئی