یوگا کلاس میں بیٹھ کر لوگوں کو اس بات کی فکر رہتی ہے کہ وہ صحیح طریقے سے سانس لے رہے ہیں یا نہیں ان کے پیر صحیح سمت میں ہیں یا نہیں؟ لیکن کچھ لوگ اس کشمکش میں رہتے ہیں کہ کیا انہیں یوگا کرنا چاہیے یا ان کے مذہب پر تو اس کا اثر نہیں پڑ رہا ہے۔
دنیا بھر میں مسلمان، عیسائی اور دیگر مذاہب میں یوگا کے بارے میں اس طرح کے شکوک ظاہر کرتے ہیں کہ وہ لوگوں کو ہندو مت اور بودھ مت سے تعلق ایک قدیم روحانی عمل کے طور پر دیکھتے ہیں۔
قومی دارالحکومت دہلی میں گزشتہ 35 برسوں سے یوگا کی تعلیم دینے والے بدر الاسلام نے بتایا کہ جب انہوں نے یوگا سکھانے کا آغاز کیا تھا تو کچھ لوگوں نے ان کے ساتھ نماز ادا کرنے سے بھی انکار کر دیا تھا حالانکہ انہوں نے ملک سمیت بیرون ممالک میں یوگا ٹریننگ دی ہے۔
بدر الاسلام کا تعلق حکیمی خاندان سے ہے اور انہوں نے سرکاری نوکری کو چھوڑ کر یوگا کے میدان میں اپنی قسمت آزمائی اور آج وہ ایک کامیاب یوگا ٹرینر ہیں، ان کے مطابق جو اچھی باتیں ہیں انہیں اپنانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
مسلم سماج میں یوگا کافی کم کیا جاتا ہے شاید یہی وجہ ہے کہ جب بدر الاسلام نے یوگا میں ہاتھ آزمایا تو انہیں سماج میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا، یوگا فیلڈ میں انہوں نے 35 برس مکمل کئے ہیں۔