ETV Bharat / state

Delhi Riots-2020: عدالت نے پولیس پر بچیس ہزار کا جرمانہ عائد کیا

author img

By

Published : Jul 14, 2021, 7:18 PM IST

Updated : Jul 14, 2021, 8:39 PM IST

دہلی فساد کے دوران آنکھ میں گولی لگنے کے بعد محمد ناصر نے اپنے علاقے کے 6 افراد کے خلاف شکایت درج کرائی تھی اور نام کے ساتھ ان کی شناخت کی تھی۔ اس کیس میں بی جے پی کے سابق رکن اسمبلی نریش گوڑ بھی ملزم ہیں۔

دہلی فسادات: عدالت نے پولیس پر 25 ہزار کا جرمانہ عائد کیا
دہلی فسادات: عدالت نے پولیس پر 25 ہزار کا جرمانہ عائد کیا

دہلی کی مقامی عدالت نے فروری 2020 میں ہوئے فسادات کے ایک کیس کی غلط تشہیر کرنے کی پاداش میں دہلی پولیس پر 25 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے اور محمد ناصر سے کہا کہ وہ دہلی پولیس کے خلاف قانونی کاروائی کے لیے عدالت سے رجوع ہوسکتے ہیں۔

فسادات کے دوران محمد ناصر کی آنکھ میں گولی لگی تھی، جس کے بعد انہوں نے علاقہ کے 6 افراد کی شناخت کرتے ہوئے پولیس میں نام کے ساتھ شکایت درج کرائی تھی جس میں ایک بی جے پی کے رہنما بھی شامل تھے، لیکن پولیس نے اس کی شکایت کو کسی اور غیرمتعلقہ معاملے سے جوڑ دیا تھا۔

پولیس کے نامناسب رویہ کے بعد محمد ناصر، میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ سے رجوع ہوئے اور نچلی عدالت نے درخواست کو برقرار رکھنے اور اس سلسلہ میں ایف آئی آر درج کرنے کی پولیس کو ہدایت دی تھی۔ پولیس نے نچلی عدالت نے ہدایت کو سیشن کورٹ میں چیلنج کیا۔ اس معاملہ میں سماعت کی تکمیل کے بعد جج نے پولیس کاروائی کو ’بے رحم‘ قرار دیتے ہوئے حیرت کا اظہار کیا۔

جج نے اپنے حکم میں کہا کہ ’پولیس کے ذریعہ کی گئی کارروائی انتہائی غیرسنجیدہ اور مضحکہ خیز ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ تفتیش کے طریقہ کار سے ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس ملزمین کو بچانے کے لیے کوشاں ہے۔ عدالت نے سوال کیا کہ پولیس نے کس طرح بغیر تفتیش کے ملزمین کو کلین چٹ دے دی۔

عدالت نے دہلی کے پولیس کمشنر کو ایسے معاملوں کی مناسب انداز میں تحقیقات کرنے کی ہدایت دی۔

یہ بھی پڑھیں: 'دہلی فساد میں مبینہ طور پر ماخوذ ملزمین کی رہائی کا خیر مقدم'

قابل ذکر ہے کہ متنازعہ شہریت (ترمیمی) ایکٹ کے حامیوں اور اس کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے مابین کشیدگی کے بعد دہلی کے شمال مشرقی حصوں میں فروری 2020 کے دوران کئی دن تک تشدد کا سلسلہ جاری رہا۔ اس تشدد میں 50 سے زیادہ افراد ہلاک اور 200 کے قریب زخمی ہوئے تھے۔

دہلی کی مقامی عدالت نے فروری 2020 میں ہوئے فسادات کے ایک کیس کی غلط تشہیر کرنے کی پاداش میں دہلی پولیس پر 25 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے اور محمد ناصر سے کہا کہ وہ دہلی پولیس کے خلاف قانونی کاروائی کے لیے عدالت سے رجوع ہوسکتے ہیں۔

فسادات کے دوران محمد ناصر کی آنکھ میں گولی لگی تھی، جس کے بعد انہوں نے علاقہ کے 6 افراد کی شناخت کرتے ہوئے پولیس میں نام کے ساتھ شکایت درج کرائی تھی جس میں ایک بی جے پی کے رہنما بھی شامل تھے، لیکن پولیس نے اس کی شکایت کو کسی اور غیرمتعلقہ معاملے سے جوڑ دیا تھا۔

پولیس کے نامناسب رویہ کے بعد محمد ناصر، میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ سے رجوع ہوئے اور نچلی عدالت نے درخواست کو برقرار رکھنے اور اس سلسلہ میں ایف آئی آر درج کرنے کی پولیس کو ہدایت دی تھی۔ پولیس نے نچلی عدالت نے ہدایت کو سیشن کورٹ میں چیلنج کیا۔ اس معاملہ میں سماعت کی تکمیل کے بعد جج نے پولیس کاروائی کو ’بے رحم‘ قرار دیتے ہوئے حیرت کا اظہار کیا۔

جج نے اپنے حکم میں کہا کہ ’پولیس کے ذریعہ کی گئی کارروائی انتہائی غیرسنجیدہ اور مضحکہ خیز ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ تفتیش کے طریقہ کار سے ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس ملزمین کو بچانے کے لیے کوشاں ہے۔ عدالت نے سوال کیا کہ پولیس نے کس طرح بغیر تفتیش کے ملزمین کو کلین چٹ دے دی۔

عدالت نے دہلی کے پولیس کمشنر کو ایسے معاملوں کی مناسب انداز میں تحقیقات کرنے کی ہدایت دی۔

یہ بھی پڑھیں: 'دہلی فساد میں مبینہ طور پر ماخوذ ملزمین کی رہائی کا خیر مقدم'

قابل ذکر ہے کہ متنازعہ شہریت (ترمیمی) ایکٹ کے حامیوں اور اس کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے مابین کشیدگی کے بعد دہلی کے شمال مشرقی حصوں میں فروری 2020 کے دوران کئی دن تک تشدد کا سلسلہ جاری رہا۔ اس تشدد میں 50 سے زیادہ افراد ہلاک اور 200 کے قریب زخمی ہوئے تھے۔

Last Updated : Jul 14, 2021, 8:39 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.