آج سماعت کرنے والے جج وشال پہوجا کے تعطیل پر ہونے کے سبب سماعت ملتوی کر دی گئی، 7 فروری کو فریقین عدالت کے سامنے اپنی دلیل پیش کریں گے۔
گزشتہ 7 ستمبر کو اپنے بیان میں رمانی نے کہا تھا کہ ایم جے اکبر نے ہمیں انٹرویو کے لیے اپنے آرامگاہ میں بلایا تھا جہاں انہوں نے غلط طریقے سے سلوک کیا۔
رمانی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ 1993 میں امریکہ سے واپس آئیں تھیں، انہیں معلوم ہوا کہ ایم جے اکبر ایک عالمی سطح کا اخبار نکالنے والے ہیں، ایم جے اکبر صحافت کے میدان میں میرے کے لیے ایک رول ماڈل تھے، ان کی تحریریں پڑھتے ہوئے میں پروان چڑھی تھی۔
11دسمبر 2019 کو عدالت نے میڈیا کو ہدایت جاری کی تھی وہ اس کیس سے متعلق وکلاء کی ذاتی رائے پر تبصرہ نا کریں۔
دراصل 11 دسمبر کو جب اس معاملہ کی سماعت شروع ہوئی تو ایم جے اکبر کی وکیل گیتا لوتھر نے ایک ویب سائٹ غزالہ وہاب کے بیانون سے متعلق اخبار میں چھپی خبروں کے کچھ خاص حصوں پر اعتراض ظاہر کیا۔
لوتھر نے اپنے اعتراض کو ایڈیشنل میٹروپولیٹن مجسٹریٹ وشال پہوجا کے کیبن میں جا کر بتایا۔ لوتھر کی شکایت سننے کے بعد جج وشال پہوجا کورٹ میں آئے اور صحافیوں سے اپیل کی کہ وہ وکلاء کے بارے میں ذاتی تبصرہ نا کریں۔