ETV Bharat / state

'اعلیٰ تعلیم کے مراکز کی حفاظت حکومت کا دستوری فریضہ' - Centeral Government Duties to Protecting Higher Education

قومی اقلیتی کمیشن کے سابق چیرمین نے کہا کہ یونیورسیٹیز کو تحفّظ فراہم کرنا حکومت ہند کا دستوری فریضہ ہے۔

اعلیٰ تعلیم کے مراکز کی حفاظت حکومت کا دستوری فریضہ
اعلیٰ تعلیم کے مراکز کی حفاظت حکومت کا دستوری فریضہ
author img

By

Published : Jan 7, 2020, 8:43 PM IST

قومی دارالحکومت دہلی ملک کے ممتاز ماہر قانونیات اور قومی اقلیتی کمیشن کے سابق چیرمین پروفیسر طاہرمحمود نے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں ہونے والے تشدّد کو انتہائی موجب تشویش اور قوم کے لیے باعث ندامت قرار دیا۔

قومی اقلیتی کمیشن کے سابق چیرمین پروفیسر طاہرمحمود نے کہا کہ ملک کی اعلیٰ تعلیم گاہوں کو جو قانونی طور پر مرکز کے زیر اختیار ہیں، انہیں ہر طرح کا ضروری تحفّظ فراہم کرانا حکومت ہند کا مقدّس دستوری فریضہ ہے۔

پروفیسر محمود نے یو این آئی سے اتوار کی شام بات کرتے ہوئے کہا کہ تشدّد ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے اور ملک کے اس مؤقّر ادارے میں ایسا واقعہ پیش آنا ملک اور قوم کے لیے انتہائی باعث ندامت کا ہے۔

جے این یو اور دیگر ان سبھی اعلیٰ تعلیم گاہوں کو جو قانونی طور پر مرکز کے زیر اختیارہیں، انہیں ہر طرح کا ضروری تحفّظ فراہم کرانا حکومت ہند کا مقدّس دستوری فریضہ ہے۔

پروفیسر محمود نے بتایا کہ دستور ہند کے نفاذ کے وقت بنارس ہندو یونیورسٹی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو صراحتاً دستور کے آٹھویں ضمیمے میں رکھا گیا تھا، جومرکز کے اختیارات اور ذمّے داریوں کی نشاندہی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج ملک بھر میں تقریباً پچاس مرکزی یونیورسٹیز ہیں جن میں دہلی کی جامعہ ملّیہ اسلامیہ اور جواہر لال یونیورسٹی قومی اہمیّت کے ادارے ہیں۔

انہوں نے کہا ان اداروں میں اعلیٰ تعلیمی معیار قائم رکھنا اور امن و امان کا تحفّظ مرکزی حکومت کی ترجیحات میں ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دستور کی دفعہ 38 حکومت کو تمام قومی اداروں میں 'سماجی، معاشی اور سیاسی انصاف کے نظام کو مؤثر طریقے سے محفوظ رکھنے'کا پابند کرتی ہے اور اس لحاظ سے علی گڑھ، جامعہ اور جے این یو میں موجودہ بے اطمینانی کی کیفیت حکومت کی مخصوص توجّہ اور مثبت اقدامات کی متقاضی ہے۔

قومی دارالحکومت دہلی ملک کے ممتاز ماہر قانونیات اور قومی اقلیتی کمیشن کے سابق چیرمین پروفیسر طاہرمحمود نے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں ہونے والے تشدّد کو انتہائی موجب تشویش اور قوم کے لیے باعث ندامت قرار دیا۔

قومی اقلیتی کمیشن کے سابق چیرمین پروفیسر طاہرمحمود نے کہا کہ ملک کی اعلیٰ تعلیم گاہوں کو جو قانونی طور پر مرکز کے زیر اختیار ہیں، انہیں ہر طرح کا ضروری تحفّظ فراہم کرانا حکومت ہند کا مقدّس دستوری فریضہ ہے۔

پروفیسر محمود نے یو این آئی سے اتوار کی شام بات کرتے ہوئے کہا کہ تشدّد ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے اور ملک کے اس مؤقّر ادارے میں ایسا واقعہ پیش آنا ملک اور قوم کے لیے انتہائی باعث ندامت کا ہے۔

جے این یو اور دیگر ان سبھی اعلیٰ تعلیم گاہوں کو جو قانونی طور پر مرکز کے زیر اختیارہیں، انہیں ہر طرح کا ضروری تحفّظ فراہم کرانا حکومت ہند کا مقدّس دستوری فریضہ ہے۔

پروفیسر محمود نے بتایا کہ دستور ہند کے نفاذ کے وقت بنارس ہندو یونیورسٹی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو صراحتاً دستور کے آٹھویں ضمیمے میں رکھا گیا تھا، جومرکز کے اختیارات اور ذمّے داریوں کی نشاندہی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج ملک بھر میں تقریباً پچاس مرکزی یونیورسٹیز ہیں جن میں دہلی کی جامعہ ملّیہ اسلامیہ اور جواہر لال یونیورسٹی قومی اہمیّت کے ادارے ہیں۔

انہوں نے کہا ان اداروں میں اعلیٰ تعلیمی معیار قائم رکھنا اور امن و امان کا تحفّظ مرکزی حکومت کی ترجیحات میں ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دستور کی دفعہ 38 حکومت کو تمام قومی اداروں میں 'سماجی، معاشی اور سیاسی انصاف کے نظام کو مؤثر طریقے سے محفوظ رکھنے'کا پابند کرتی ہے اور اس لحاظ سے علی گڑھ، جامعہ اور جے این یو میں موجودہ بے اطمینانی کی کیفیت حکومت کی مخصوص توجّہ اور مثبت اقدامات کی متقاضی ہے۔

Intro:Body:

NationalPosted at: Jan 7 2020 6:24PM



اعلیٰ تعلیم کے مراکز کی حفاظت حکومت کا دستوری فریضہ : پروفیسر طاہر محمود





نئی دہلی 7 جنوری (یو این آئی) ملک کی اعلیٰ تعلیم گاہوں کو جو قانونی طور پر مرکز کے زیر اختیارہیں ، ہر طرح کا ضروری تحفّظ فراہم کرنا حکومت ہند کا مقدّس دستوری فریضہ ہے  اس تمہید کے ساتھ ملک کے ممتاز ماہر قانونیات اور قومی اقلیتی کمیشن کے سابق چیرمین پروفیسر طاہرمحمود نے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو)میں ہونے والے تشدّد کو انتہائی موجب تشویش اور قوم کیلئے باعث ندامت قرار دیا۔



پروفیسر محمود نے یہاں یو این آئی سے اتوار کی شام بات کرتے ہوئے کہا کہ تشدّد ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے اورملک کے اس مؤقّرادارے میں ایسا واقعہ پیش آنا ملک اور قوم کیلئے انتہائی باعث ندامت کاہے۔ جے این یو اور دیگر ان سبھی اعلیٰ تعلیم گاہوں کو جو قانونی طور پر مرکز کے زیر اختیارہیں ، ہر طرح کا ضروری تحفّظ فراہم کرنا حکومت ہند کا مقدّس دستوری فریضہ ہے۔



پروفیسر محمود نے بتایا کہ دستور ہند کے نفاذ کے وقت بنارس ہندو یونیورسٹی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو صراحتاً دستور کے آٹھویں ضمیمے میں رکھا گیا تھا جومرکز کے اختیارات اور ذمّے داریوں کی نشاندہی کرتا ہے۔ آج ملک بھر میں تقریباً پچاس مرکزی یونیورسٹیاں ہیں جن میں دہلی کی جامعہ ملّیہ اسلامیہ اور جواہر لال یونیورسٹی قومی اہمیّت کے ادارے ہیں۔



انہوں نے کہا ان اداروں میں اعلیٰ تعلیمی معیار قائم رکھنا اور امن و امان کا تحفّظ مرکزی حکومت کی ترجیحات میں ہونا چاہئیے۔



انہوں نے مزید کہا کہ دستور کی دفعہ 38 حکومت کو تمام قومی اداروں میں ”سماجی، معاشی اور سیاسی انصاف کے نظام کو مؤثر طریقے سے محفوظ رکھنے“ کا پابند کرتی ہے اور اس لحاظ سے علی گڑھ، جامعہ اور جے این یو میں موجودہ بے اطمینانی کی کیفیت حکومت کی مخصوص توجّہ اورمثبت اقدامات کی متقاضی ہے۔



یو این آئی۔ سلام


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.