دہلی میں مجلس کی بڑھتی ہوئی طاقت سے کانگریس سمیت نام نہاد سیکو لر پارٹیاں پریشان اور خوف زدہ ہیں۔ وہ خوف کے عالم میں گمراہ کن پروپیگنڈا پر اتر آئی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر کلیم الحفیظ نے Delhi AIMIM President Kalimul Hafeez پریس کو جاری ایک بیان میں کیا۔ وہ دہلی کانگریس کے نائب صدر علی مہدی کے اس بیان پر تبصرہ کررہے تھے جس میں علی مہدی نے کہا کہ مجلس سے ٹوٹ کر لوگ کانگریس میں شامل ہورہے ہیں۔
واضح رہے کہ علی مہدی، مصطفیٰ آباد سے سابق ایم ایل اے حسن احمد کے صاحب زادے ہیں۔ علی مہدی مشرقی دہلی کے رہنے والے عبد الحق کو مجلس کا نارتھ ایسٹ لوک سبھا صدر بتایا ہے۔
مجلس کے صدر نے کہا کہ اس نام کا کوئی آدمی کبھی مجلس کا لوک سبھا صدر نہیں رہا اور نہ اس وقت ہے اور جب سے میں صدر بنا ہوں میں اس نام کے کسی آدمی سے واقف نہیں ہوں۔'
کلیم الحفیظ نے کہاکہ جمہوریت میں لوگوں کو اپنی پسند کے مطابق سیاسی جماعتوں میں شرکت کا اختیار ہے، ہمیشہ ہی لوگ اپنی سیاسی وفاداریاں بدلتے رہتے ہیں۔ میرا یہ دعویٰ نہیں کہ مجلس کا کوئی ممبر کسی دوسری پارٹی میں نہیں جاسکتا، لیکن غلط بیانی اور جھوٹ بول کر لوگوں کو گمراہ کرنے کا اختیار کسی کو نہیں ہے۔
دراصل 15 دسمبر کو چاند باغ میں مجلس کے روڈ شو اور مصطفیٰ آباد میں مجلس کیڈر کانفرنس میں ہزاروں لوگوں کی شمولیت دیکھ کر کانگریسیوں کی نیند حرام ہوگئی ہے، میرا مشورہ ہے کہ علی مہدی بھی کانگریس کی تابعداری چھوڑ کر مجلس کی حصے داری میں شامل ہوجائیں۔ اب مجلس ہی دہلی کے مسلمانوں کی پہلی پسند ہے۔ کانگریس یا عام آدمی پارٹی نے دہلی کے مسلمانوں کو پسماندگی کے سوا کیا دیا ہے۔'