راجیہ سبھا نے وقفے کے بعد تقریبا 3 گھنٹے کی بحث کے بعد اسے صوتی ووٹ سے منظور کرلیا، جب کہ لوک سبھا سے پہلے اسے منظور کیا جا چکا ہے۔
اس سے پہلے ایوان نے 2 مارچ کو جاری ' آدھار اور دیگر قوانین(ترمیمی) آرڈیننس 2019' کو منظور نہیں کرنے کے کمیونسٹ پارٹی کے ایلامرم کریم کی تجویز کو نامنظورکر دیا۔
اس بل کے ذریعے آدھار (مالی اور دیگر سہولیات اور خدمات کی نشان زد فراہمی) ایکٹ 2016، بھارتی تار ایکٹ 1886 اور انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ 2002 میں تبدیلی ہوگی۔
مواصلاتی و اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے وزیر روی شنکر پرساد نے بل پر بحث کا جواب دیتے ہوئے ایوان کو یقین دلایا کہ آدھار کے ڈیٹا کا استعمال مکمل طور پر محفوظ کیا گیا ہے۔ آدھار کو محفوظ بنانے کے لیے بل میں سکیورٹی کے خصوصی اور تمام ضروری اقدامات کیے گئے ہیں۔
پرساد نے مزید کہا کہ ٹیکنالوجی کے وزیر کے طور پر وہ جب بیرون ملک جاتے ہیں تو بہت سے ممالک کے لوگ آدھار سے متعلق معلومات ان سے پوچھتے ہیں اور اپنے ملک میں اسے لاگو کرنے کی خواہش ظاہر کرتے ہیں۔
روی شنکر پرساد نے کہا کہ آدھار کے ذریعہ خدمت دینے سے کہیں کوئی انکار نہیں کر سکتا اور اگر اس خدمات میں کسی طرح کا خلل پیدا کیا جاتا ہے تو اس کے لیے سزا کا قانون ہے، آدھار کے اعداد و شمار مکمل طور پر محفوظ ہیں اور اس کا کہیں کوئی غلط استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
پرساد نے یہ بھی کہا کہ' اس میں آنکھ کی پتلیوں کی تفصیلات درج ہیں جنھیں کسی بھی طرح سے تبدیل نہیں کیا جا سکتا آنکھ اور انگلیوں کے نشانات کی معلومات کا انکشاف صرف قومی سلامتی کے لیے کیا جا سکتا ہے اور یہ عمل صرف ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے حکم پر ہوگا۔ اس کے علاوہ پورے معاملے کو تین سکریٹریز کی ایک کمیٹی دیکھے گی۔
: