ETV Bharat / international

غزہ کے فلسطینیوں کو نئے سال سے کوئی مثبت امید نہیں، جبکہ شامیوں کو بہتر مستقبل کا یقین - MIDDLE EAST NEW YEAR 2025

سال 2024 میں مشرق وسطیٰ میں غزہ، لبنان، ایران نے تباہی دیکھی تو وہیں شام میں اسد حکومت کے خاتمہ نے لوگوں کو راحت دی۔

غزہ کے فلسطینیوں کو نئے سال سے کوئی مثبت امید نہیں، جبکہ شامیوں کو بہتر مستقبل کا یقین
غزہ کے فلسطینیوں کو نئے سال سے کوئی مثبت امید نہیں، جبکہ شامیوں کو بہتر مستقبل کا یقین (AP)
author img

By AP (Associated Press)

Published : Jan 1, 2025, 10:36 AM IST

دمشق/ غزہ/ بیروت: دمشق میں منگل کے روز سڑکوں پر جشن منایا جا رہا تھا۔ ہر علاقہ شامیوں کے جوش و خروش سے گونج رہا تھا۔ شامیوں نے بشار الاسد حکومت کے خاتمہ کے بعد ایک روشن مستقبل کی امید کے ساتھ نئے سال کا استقبال کیا۔

دارالحکومت میں شامی باشندے اسد کی معزولی کے بعد ایک نئی شروعات کے منتظر دکھائی دیے۔

دوسری جانب لبنان کے دارالحکومت بیروت میں نئے سال کے جشن کو اسرائیلی تباہی نے پھیکا کر دیا۔ لبنان ایک ایسے ملک کی عکاسی کرتا ہے جو اب بھی جنگ اور جاری بحرانوں سے دوچار ہے۔

وہیں، غزہ میں اسرائیلی جارحیت میں میں اپنے گھر اور پیاروں کو کھو دینے والے اور صیہونی ظلم وستم کو برداشت کر رہے فلسطینیوں کو یہ امید نہیں تھی کہ 2025 ان کے مصائب کا خاتمہ کرے گا۔

پچھلا سال مشرق وسطیٰ میں ایک ڈرامائی سال رہا، جو کچھ لوگوں کے لیے آفت بنا تو دوسری جانب پورے خطے کے لوگوں کے لیے امید کی کرن ثابت ہوا۔ حالانکہ 2025 سے متعلق پیشین گوئی کرنا ایک مشکل کام ہے۔

2024 غزہ کے لیے بدترین سال رہا:

غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 45,500 سے زیادہ فلسطینی ہلاک جبکہ لاکھوں زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت نے یہاں بڑے پیمانے پر تباہی لائی ہے اور زیادہ تر آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔ ایسے حالات میں اب فلسطینیوں نے کچھ اچھا ہونے کی امید چھوڑ دی ہے۔

شمالی غزہ کی ایک بے گھر خاتون نور ابو عبید نے کہا کہ، سال 2024 تمام فلسطینیوں کے لیے بدترین سالوں میں سے ایک تھا۔ یہ بھوک، بے گھری، مصائب اور غربت کا سال تھا۔

عبید کا 10 سالہ بچہ مواسی میں نام نہاد انسانی ہمدردی کے علاقے میں ایک اسرائیلی حملے میں مارا گیا تھا۔ اس نے کہا کہ اسے 2025 میں کچھ اچھا ہونے کی توقع نہیں ہے، کیونکہ دنیا مر چکی ہے، ہم کسی چیز کی توقع نہیں کرتے، ہم بدترین توقع کرتے ہیں۔

دوسری جانب، صیہونی فوج کے حملوں میں اپنا گھر اور ذریعہ معاش کھو دینے والے اسماعیل صالح کو امید ہے کہ 2025 میں جنگ کے خاتمہ ہو گا، تاکہ غزہ کے لوگ اپنی زندگیوں کی تعمیر نو شروع کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ جو سال گزرا وہ تمام جنگ اور تباہی کا تھا، ہمارے گھر گئے، ہمارے درخت ختم ہو گئے، ہماری روزی روٹی ختم ہو گئی۔ صالح نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ آنے والے سال میں فلسطینی دنیا کے باقی لوگوں کی طرح سلامتی، یقین دہانی اور امن کے ساتھ زندگی گزار سکیں گے۔

جنگ سے تباہ حال لبنان خوشی تلاش کر رہا ہے:

لبنان میں، ایک ماہ قبل اسرائیل اور مسلح گروپ حزب اللہ کے درمیان جنگ کو ایک جنگ بندی معاہدے نے روک دیا تھا۔ 2019 کے بعد سے سب سے خطرناک معاشی تباہی، سیاسی عدم استحکام اور آفات کے ایک سلسلے کی زد میں آنے والا ملک بدستور غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے، لیکن جنگ بندی کے بعد معمولات پٹری پر آرہے ہیں۔

کچھ خاندان منگل کے روز بیروت کے شمال مشرق میں پہاڑوں میں واقع سکی ریزورٹ میں برفباری کا لطف اٹھانے کے لیے پہنچے، لیکن ریزورٹ سرکاری طور پر نہیں کھلا۔

اپنے خاندان کے ساتھ سکی کرنے آئے یوسف حداد نے کہا، خطے میں، خاص طور پر حال ہی میں لبنان میں جو کچھ ہوا اور اب بھی ہو رہا ہے، وہ بہت تکلیف دہ ہے۔ اس نے آگے سب کچھ بہتر ہو جانے کی امید ظاہر کی۔

بیروت کے سمندری کنارے پر، جنوبی لبنان کے گاؤں مروہین سے تعلق رکھنے والے محمد کو امید ہے کہ اگلے سال امن اور محبت غالب رہے گی۔ اس نے کہا کہ، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مزید (چیلنجز) ہمارے منتظر ہیں۔

محمد حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان ایک سال سے زائد عرصے کے دوران بے گھر ہونے والے دسیوں ہزار افراد میں شامل ہے۔ جو اب جدرا میں رہتا ہے۔ اسے امید ہے کہ 2025 ان کے لیے خوشیوں کا سال ہوگا۔

شامیوں کو بہتر مستقل کی امید:

حالیہ دنوں میں باغیوں کے ہاتھوں شام کی بشارالاسد حکومت کے خاتمہ کے بعد ایک روشن مستقبل کا انتظار کر رہے شامیوں نے نئے سال کو مبارک قرار دیا۔

دمشق میں، عبیر حمسی نے کہا کہ وہ اپنے ملک کے ایک ایسے مستقبل کے بارے میں پر امید ہیں جس میں امن، سلامتی اور آزادی اظہار شامل ہو گا اور جنگی خطوط سے منقسم شامی برادریوں کو متحد کرے گا۔

عبیر حمسی نے کہا، ہم اس طرح واپس آ جائیں گے جیسے ہم کبھی تھے، یعنی جب لوگ ایک دوسرے سے پیار کرتے تھے، رمضان ہو یا کرسمس ایک ساتھ مل کر مناتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

دمشق/ غزہ/ بیروت: دمشق میں منگل کے روز سڑکوں پر جشن منایا جا رہا تھا۔ ہر علاقہ شامیوں کے جوش و خروش سے گونج رہا تھا۔ شامیوں نے بشار الاسد حکومت کے خاتمہ کے بعد ایک روشن مستقبل کی امید کے ساتھ نئے سال کا استقبال کیا۔

دارالحکومت میں شامی باشندے اسد کی معزولی کے بعد ایک نئی شروعات کے منتظر دکھائی دیے۔

دوسری جانب لبنان کے دارالحکومت بیروت میں نئے سال کے جشن کو اسرائیلی تباہی نے پھیکا کر دیا۔ لبنان ایک ایسے ملک کی عکاسی کرتا ہے جو اب بھی جنگ اور جاری بحرانوں سے دوچار ہے۔

وہیں، غزہ میں اسرائیلی جارحیت میں میں اپنے گھر اور پیاروں کو کھو دینے والے اور صیہونی ظلم وستم کو برداشت کر رہے فلسطینیوں کو یہ امید نہیں تھی کہ 2025 ان کے مصائب کا خاتمہ کرے گا۔

پچھلا سال مشرق وسطیٰ میں ایک ڈرامائی سال رہا، جو کچھ لوگوں کے لیے آفت بنا تو دوسری جانب پورے خطے کے لوگوں کے لیے امید کی کرن ثابت ہوا۔ حالانکہ 2025 سے متعلق پیشین گوئی کرنا ایک مشکل کام ہے۔

2024 غزہ کے لیے بدترین سال رہا:

غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 45,500 سے زیادہ فلسطینی ہلاک جبکہ لاکھوں زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت نے یہاں بڑے پیمانے پر تباہی لائی ہے اور زیادہ تر آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔ ایسے حالات میں اب فلسطینیوں نے کچھ اچھا ہونے کی امید چھوڑ دی ہے۔

شمالی غزہ کی ایک بے گھر خاتون نور ابو عبید نے کہا کہ، سال 2024 تمام فلسطینیوں کے لیے بدترین سالوں میں سے ایک تھا۔ یہ بھوک، بے گھری، مصائب اور غربت کا سال تھا۔

عبید کا 10 سالہ بچہ مواسی میں نام نہاد انسانی ہمدردی کے علاقے میں ایک اسرائیلی حملے میں مارا گیا تھا۔ اس نے کہا کہ اسے 2025 میں کچھ اچھا ہونے کی توقع نہیں ہے، کیونکہ دنیا مر چکی ہے، ہم کسی چیز کی توقع نہیں کرتے، ہم بدترین توقع کرتے ہیں۔

دوسری جانب، صیہونی فوج کے حملوں میں اپنا گھر اور ذریعہ معاش کھو دینے والے اسماعیل صالح کو امید ہے کہ 2025 میں جنگ کے خاتمہ ہو گا، تاکہ غزہ کے لوگ اپنی زندگیوں کی تعمیر نو شروع کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ جو سال گزرا وہ تمام جنگ اور تباہی کا تھا، ہمارے گھر گئے، ہمارے درخت ختم ہو گئے، ہماری روزی روٹی ختم ہو گئی۔ صالح نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ آنے والے سال میں فلسطینی دنیا کے باقی لوگوں کی طرح سلامتی، یقین دہانی اور امن کے ساتھ زندگی گزار سکیں گے۔

جنگ سے تباہ حال لبنان خوشی تلاش کر رہا ہے:

لبنان میں، ایک ماہ قبل اسرائیل اور مسلح گروپ حزب اللہ کے درمیان جنگ کو ایک جنگ بندی معاہدے نے روک دیا تھا۔ 2019 کے بعد سے سب سے خطرناک معاشی تباہی، سیاسی عدم استحکام اور آفات کے ایک سلسلے کی زد میں آنے والا ملک بدستور غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے، لیکن جنگ بندی کے بعد معمولات پٹری پر آرہے ہیں۔

کچھ خاندان منگل کے روز بیروت کے شمال مشرق میں پہاڑوں میں واقع سکی ریزورٹ میں برفباری کا لطف اٹھانے کے لیے پہنچے، لیکن ریزورٹ سرکاری طور پر نہیں کھلا۔

اپنے خاندان کے ساتھ سکی کرنے آئے یوسف حداد نے کہا، خطے میں، خاص طور پر حال ہی میں لبنان میں جو کچھ ہوا اور اب بھی ہو رہا ہے، وہ بہت تکلیف دہ ہے۔ اس نے آگے سب کچھ بہتر ہو جانے کی امید ظاہر کی۔

بیروت کے سمندری کنارے پر، جنوبی لبنان کے گاؤں مروہین سے تعلق رکھنے والے محمد کو امید ہے کہ اگلے سال امن اور محبت غالب رہے گی۔ اس نے کہا کہ، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مزید (چیلنجز) ہمارے منتظر ہیں۔

محمد حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان ایک سال سے زائد عرصے کے دوران بے گھر ہونے والے دسیوں ہزار افراد میں شامل ہے۔ جو اب جدرا میں رہتا ہے۔ اسے امید ہے کہ 2025 ان کے لیے خوشیوں کا سال ہوگا۔

شامیوں کو بہتر مستقل کی امید:

حالیہ دنوں میں باغیوں کے ہاتھوں شام کی بشارالاسد حکومت کے خاتمہ کے بعد ایک روشن مستقبل کا انتظار کر رہے شامیوں نے نئے سال کو مبارک قرار دیا۔

دمشق میں، عبیر حمسی نے کہا کہ وہ اپنے ملک کے ایک ایسے مستقبل کے بارے میں پر امید ہیں جس میں امن، سلامتی اور آزادی اظہار شامل ہو گا اور جنگی خطوط سے منقسم شامی برادریوں کو متحد کرے گا۔

عبیر حمسی نے کہا، ہم اس طرح واپس آ جائیں گے جیسے ہم کبھی تھے، یعنی جب لوگ ایک دوسرے سے پیار کرتے تھے، رمضان ہو یا کرسمس ایک ساتھ مل کر مناتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.