ن پارٹیوں کے لیڈروں نے راجیہ سبھا کے چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو کو خط لکھ کر اپنی تشویشات پیش کی ہیں۔
خط پر دستخط کرنے والوں میں کانگریس، ترنمول کانگریس، سماجوادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی، راشٹریہ جنتا دل، تلگودیشم پارٹی، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا، مارکسی کمیونسٹ پارٹی، عام آدمی پارٹی، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی اور ڈی ایم کے لیڈر شامل ہیں۔
ان لیڈروں نے لکھا ہے کہ ’’ہم حکومت کی طرف سے مستقل پارلیمانی کمیٹی یا سلیکٹ کمیٹی میں بھیجے بغیر بل کو جلد بازی میں منظور کرائے جانے کے طریقوں پر گہری تشویش اور برہمی ظاہر کرانا چاہتے ہیں۔
یہ بل منظور ہونا، صحت مند روایت اور رائج طریقوں کے منافی ہے‘‘۔
خط میں کہا گیا ہے کہ 14 ویں لوک سبھا میں 60 فیصد بلوں کو اور 15 ویں لوک سبھا میں 70 بلوں کو پارلیمنٹ کی کمیٹیوں کے پاس بھیجنے کے بعد منظور کیا گیا تھا جبکہ 16 ویں لوک سبھا میں 26 فیصد بلوں کو کمیٹیوں کے پاس بھیجا گیا ہے۔
لیکن 17 ویں لوک سبھا کے پہلے سیشن میں اب تک 30 میٹنگیں ہوئی ہیں اور 14 بل منظور کئے گئے لیکن کسی کو بھی پارلیمانی کمیٹی میں نہیں بھیجا گیا۔
ان لیڈروں نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے اجلاس کی مدت سات اگست تک بڑھادی گئی ہے اور اس دوران 11 مزید بل پیش کرنے اور غور و منظور کئے جانے ہیں۔
انہوں نے مسٹر نائیڈو سے اس سلسلے میں فوری طور پر مداخلت کرنے کی درخواست کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ان کی توجہ اس جانب بھی مبذول کرائی ہے کہ ایوان بالا میں زیادہ معاملوں پر مختصر مدتی بحث ہونی چاہئے۔