ریاست بہار کے کشن گنج ضلع میں ہر روز درجنوں جلوس نکلتے ہیں۔ نہ صرف سیاسی جماعتیں بلکہ سرکردہ اشخاص بھی جلوس کے ذریعہ احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں۔
شاہین باغ کی طرز پر پچھلے 25 دنوں سے کشن گنج شہر سے تقریباً 24 کلو میٹر دور پواخالی میں عوام احتجاج کر رہی ہے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ 'حکومت جب تک سی اے اے اور این پی آر کو واپس نہیں لیتی تب تک مظاہرہ جاری رہے گا۔'
پواخالی میں اپنے گھروں کو چھوڑ کر شدت کی ٹھنڈ میں سڑک کنارے احتجاج کررہی خواتین کا کہنا ہے کہ 'حکومت شہریت ترمیمی قانون کے ذریعہ ان کی شہریت چھیننا چاہتی ہے۔ وہ پوچھتی ہیں کہ جب ملک کا آئین مذہبی اعتبار سے کسی طرح کا کوئی تفریق نہیں کرتا تو پھر کیوں سی اے اے سے مسلمانوں کو باہر رکھا گیا ہے؟ کیا یہ آئین کے خلاف نہیں ہے؟ کیا یہ غیر آئینی نہیں ہے؟'
ایک خاتون نے کہا کہ 'تین طلاق معاملہ میں مرکزی حکومت مسلم خواتین کے ساتھ ہمدردی پیش کر رہی تھی پھر کیا وجہ ہے کہ آج وہی خواتین جب اپنے حقوق کے لئے شدت کی ٹھنڈ میں احتجاجی مظاہرے کر رہی ہیں تو ان کی خیریت لینے والا کوئی نہیں ہے۔ کیوں نہیں کوئی سرکاری اہلکار شاہین باغ آکر مظاہرین سے بات چیت کرتے ہیں ؟
انہوں نے کہا کہ 'آج شاہین باغ کی طرز پر پورے ملک میں احتجاج ہو رہے ہیں، اگر حکومت قانون واپس نہیں لیتی ہے تو آنے والے دنوں میں گاؤں گاؤں ٹولہ ٹولہ لوگ اسی طرح مظاہرہ کرتے نظر آئیں گے۔
اس موقع پر ایک شخص نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'پواخالی کی اس پاک زمین پر ہماری ماں بہنیں پھول لے کر بیٹھی ہیں۔ یہ پھول وزیر اعظم نریندر مودی اور امت شاہ کے لئے ہے تا کہ انہیں یہ دے کر ان سے اپنے حق کا مطالبہ کر سکیں۔'