بہار کے گیا میں روزانہ آٹھ سو سے نو سو کے درمیان میں کورونا کے مثبت کیسز سامنے آرہے ہیں. موت کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے. روزانہ کووڈ ہسپتال میں زیر علاج مریضوں کی موت ہورہی ہے. گیا شہر میں مسلم علاقے بھی اس وبا سے کافی متاثر ہوئے ہیں۔
بڑھتے ہوئے کورونا کی ایک اہم وجہ سوشل ڈسڈنسنگ پر عمل درآمد نہ کرنا بھی ہے۔ کئی مقامات پر لوگوں کا ہجوم ہوتا ہے جس کے سبب کورونا کے کیسز میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ کئی مسلم علاقوں میں کورونا کے کیسز آئے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی لوگ کورونا گائیڈ لائنز پر سختی سے عمل نہیں کرتے ۔
علی گنج محلہ کے باشندہ فیاض خان نمائندہ کو ٹیلی فونک گفتگو میں بتایا ہے کہ علی گنج محلہ میں گزشتہ پندرہ دنوں میں تیس سے زیادہ افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر کی موت کی وجہ کورونا کی علامات ہی ظاہر تھیں۔ زیادہ تر گھر میں ہی رہ کر اپنی صحت کی دیکھ بھال میں لگے تھے۔ اہم بات یہ ہے کہ مسلم محلوں میں انتظامیہ کی جانب سے کورونا کے ٹیسٹ کے انتظامات بھی نہیں کرائے گئے ہیں۔ خاص طور پر یہ کہ جہاں تین چار افراد سے زیادہ کورونا وائرس کے مثبت مریض ہیں وہاں کنٹینمنٹ زون بنانا ہے لیکن ان محلوں میں کنٹینمنٹ زون بھی نہیں بنایا گیا ہے۔ فیاض خان نے بتایا کہ کورونا ٹیسٹ کے لئے موبائل ٹیسٹ ٹیم بھی بنی ہوئی ہے جو متاثر محلے و علاقوں میں جاکر جانچ کرتی ہے وہ بھی ٹیم علی گنج محلے میں نہیں پہنچی ہے۔ فیاض خان نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں علی گنج محلے کے کچھ سماجی کارکن کل منگل کو صدر ایس ڈی او سے مل کر پورے حالات سے واقف کرائیں گے اور علی گنج سمیت آس پاس کے علاقوں میں جانچ کرانے کی گزارش کریں گے۔