مودی نے ٹوئٹ کر کے کہا کہ بہار اسمبلی کی پانچ اور لوک سبھا کی ایک سیٹ پر ضمنی انتخاب کے لیے لوگوں نے ترقی کی حمایت میں جبکہ منفی ذہن میں ڈوبے مہا گٹھ بندھن کے نسل پرستی، کنبہ پروری، بدعنوانی کے خلاف ووٹ کیا ہے۔
بی جے پی لیڈر نے کہا کہ مخالف خیمہ اتنا آپسی بغض و عدات سے بھرا ہے کہ ووٹنگ کے دن بھی ایک سابق وزیراعلی آرجے ڈی کے سنیئر لیڈر کے اندازے کو بے تکا بتاتے ہوئے دو سیٹ پر آرجے ڈی کی شکست کا دعوی کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ جولوگ چند سیٹوں کے ضمنی انتخاب میں ایک نہ رہے وہ ریاست کی گیارہ کروڑ عوام کے مفاد میں کوئی فیصلہ کرتے وقت کیسے ایک ہوسکتے ہیں۔
غور طلب ہے کہ سمستی پور پارلیمانی حلقہ میں ضمنی انتخاب کے لیے آج پر امن اختتا پذیر ہوئی ووٹنگ میں 45 فیصد ووٹروں نے اپنے حق رائے دیہی کا استعمال کیا وہیں کشن گنج، سمری بختیار پور، دروندا، ناتھ نگر اور بیلہر اسمبلی حلقہ میں 49.90 فیصد ووٹنگ ہوئی ۔
مودی نے ایک دیگر ٹوئٹ میں کہا کہ جس کانگریس کی وجہ سے جموں۔ کشمیر اسمبلی کے آرٹیکل 370 کی بیڑیوں میں 70 سال تک جکڑا رہا اس پارٹی نے ایک متنازع آرٹیکل کو بے اثر کرنے کے وزیراعظم نریندر مودی کے مضبوط فیصلے کی مخالفت کر کے پاکستان کی مدد کی ہے۔
بی جے پی لیڈر نے کہا کہ کانگریس کی سابقہ حکومتوں نے اپنی مدت کار میں دہشت گردی کے خلاف کبھی سخت اقدامات نہیں اٹھائے بلکہ قومی جمہوری اتحاد ( این ڈی اے ) حکومت کے وقت ہوئی ہر سرجیکل اسڑائیک پر سوال اٹھا کر فوج کی بے عزتی کی۔
انہوں نے کہا کہ اس سال 20 اکتوبر کو فوج نے پھر جب بڑی کاروائی کر کے پاک مقبوضہ کشمیر ( پی اوکے ) میں دہشت گردوں کے چار کیمپ برباد کیے تب بھی کانگریس کے سنیئر لیڈر راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی نے خاموشی اختیار کرلی ۔
مودی نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بہار کے کانگریسی لیڈر تو فوج کی بہادری کا خیر مقدم کرنے کے بجائے اسے انتخاب سے جوڑنے کی سطح تک گر گئے۔
انہوں نے کہاکہ مہا گٹھ بندھن کے لوگوں نے ثابت کر دیا ہے کہ ان کے لیے دہشت گردی کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ہمارے لیے انتخاب نہیں ملک پہلے ہے۔