پٹنہ: کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب معاملے پر اپنا فیصلہ سنایا ہے۔ Karnataka High Court Verdict Over Hijab عدالت نے فیصلے میں کہا کہ اسلام میں حجاب پہننا ضروری نہیں ہے، اس لیے اسکول اور کالجز میں حجاب پر عائد پابندی جائز ہے۔
اس پر بہار کے سیاسی و دانشوران نے اپنا رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ ہائی کورٹ کا فیصلہ ہے، کوئی آخری فیصلہ نہیں ہے، اس کے آگے اور بھی دروازہ کھلا ہے، اس معاملے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے یقینا فیصلہ ہمارے حق Political leaders react to hijab issue میں آئے گا۔
وہیں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے ریاستی صدر و رکن اسمبلی اخترالایمان نے کہا کہ 'ہم ہائی کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔ لیکن اب اس معاملے کی اپیل سپریم کورٹ میں کی جائے گی، کیونکہ حجاب ہمارا مذہبی معاملہ Political leaders react to hijab issue ہے، یہ ہمارے دین کا حصہ ہے، لوگ آئے دن ہمارے تشخیص پر حملہ کر رہے ہیں اور ملک کی فضا خراب کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، جسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ 'آئین ہمیں یہ حق دیتا ہے کہ جس طرح چاہے ہم مذہبی امور پر عمل کریں، کانگریس کے رکن اسمبلی شکیل احمد خان نے کہا کہ یہ ملک مشترکہ تہذیبوں کا گہوارہ ہے، مختلف جگہوں پر ہر طرح کی روایت ملتی ہے، کوئی گھونگٹ کرتا ہے تو کوئی پردہ، کوئی حجاب کرتا ہے تو کوئی سر پر سفا باندھتا ہے، اس پر رخنہ دینا کسی طرح سے مناسب نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:
اس معاملے پر مدرسہ اسلامیہ شمس الہدٰی کے سابق پرنسپل مولانا ابوالکلام قاسمی شمسی نے کہا کہ کورٹ کو اس معاملے میں پہلے شریعت کے جانکار سے رائے لینی چاہیے تھی، یہ مسلم پرسنل لاء کے تحت معاملہ آتا ہے کیونکہ حجاب پر روک لگانا سیدھے طور سے شریعت پر حملہ ہے، یہ بالکل صحیح فیصلہ نہیں ہے، حجاب پہننا ہمارا مذہبی اور آئینی Karnataka Hijab Row: حق ہے۔