سنویدھان بچاؤ دیش بچاؤ کے بینر تلے اس دھرنے میں شامل لوگوں نے کہا کہ 'جب تک حکومت شہریت ترمیمی قانون واپس نہیں لیتی، اس وقت تک ان لوگوں کا احتجاج جاری رہے گا۔'
ان لوگوں نے برادران وطن سے بھی اپیل کی کہ وہ ان کے ساتھ آئیں کیونکہ بھلے ہی یہ فاشسٹ طاقتیں، اس وقت مسلمانوں کو ٹارگیٹ کر رہی ہوں لیکن اقلیتوں کے ساتھ ساتھ دلت اور پچھڑے طبقے کے لوگ بھی اس کی زد میں آئیں گے اور دلت ریزرویشن کو لے کر سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ اسی کی ایک کڑی ہے۔
دھرنے میں شامل لوگوں میں سے بیشتر کا تعلق اقلیتی طبقے سے ہے۔ اس کے جواب میں سنویدھان بچاؤ دیش بچاؤ کے رکن کا کہنا تھا کہ وہ لوگ دلتوں اور پچھڑے طبقے کے لوگوں کو اپنے ساتھ لانے کی کوشش کر رہے ہیں اور ان لوگوں نے اس کے لیے الگ الگ ٹیم بنائی ہے اور برادران وطن کو حکومت پالیسیوں سے آگاہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اس سہ روزہ دھرنے میں مقررین دور دراز علاقوں سے آرہے ہیں اور لوگوں کو شہریت ترمیمی قانون کے پیچھے چھپے منصوبوں کو باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دھرنے میں بچے، بوڑھے، نوجوان گویا ہر عمر کے لوگ شرکت کر رہے ہیں۔ لیکن اقلیتی طبقے کے لوگوں میں اس بات کو لے کر تشویش ضرور ہے کہ دلتوں اور پچھڑے طبقے کا دانشور طبقہ تو حکومت مخالف مظاہروں میں شامل ہو رہے ہیں لیکن عام لوگ اب بھی حکومت مخالف مظاہروں سے خود کو دوری بنائے ہوئے ہیں۔