ریاست بہار کے ضلع گیا میں واقع مگدھ یونیورسٹی کا نظام بدتر ہوچکا ہے ، گزشتہ دو برسوں سے نظم ونسق میں جو گڑبڑی پیدا ہوئی ہے اس میں ابھی تک سدھار نہیں ہوا ہے۔یہ بھی ایک بڑا المیہ ہے کہ مگدھ یونیورسیٹی گزشتہ نومبر 2021 سےمستقل وائس چانسلر کے بغیر چل رہی ہے۔ یہاں صرف چارج پر ہی وائس چانسلر بحال ہورہے ہیں اور افسوسناک عمل تو یہ ہے کہ اضافی چارج جنہیں دیا جارہاہے انہیں کسی منصوبے یا بڑے فیصلے لینے کے اختیارات نہیں دیے جارہے ہیں ۔ صورتحال یہ ہے کہ یہاں کے اساتذہ کی تنخواہ بغیر کسی معقول وجہ کے روک دی گئی ہیں۔Magadh University employees' condition worsened
یونیورسیٹی کے محکمہ تعلیم کے اساتذہ کو گزشتہ ڈیڑھ سال سے تنخواہ نہیں ملی ہے ۔ یہ حالت تب بھی برقرار ہے جبکہ پٹنہ ہائی کورٹ نے کیس نمبر CWJC 10961/2022 کی سماعت کرتے ہوئے 25 نومبر2022 کو تنخواہ کی ادائیگی کا حکم دیا تھا۔ محکمہ تعلیم کے سیلف فینانس کے پروفیسرز کو جنوری کے مہینے سے بغیر کسی وجہ کے تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے اہل خانہ سمیت مفلسی کی زندگی گزارنے کی حالت پیدا ہوگئی ہے۔اس حالت میں سب سے بڑا مسئلہ ان تمام اسسٹنٹ پروفیسرز کے سامنے ہے، جو سنگین بیماریوں کے زد میں ہیں اور پیسوں کی کمی کی وجہ سے مناسب علاج نہ ہونے کی صورت میں وہ پریشان ہیں۔ یونیورسٹی حکام کی بے حسی کی وجہ سے علاج میں کئی مشکلات کا سامنا ہے۔ اسسٹنٹ پروفیسر پرویز اختر مائیلوما یعنی ہڈیوں کے کینسر کے مرض میں مبتلا ہیں تاہم وہ بہتر علاج نہیں کراپارہے ہیں ، انہوں نے یونیورسٹی سے قرض کا بھی مطالبہ کیا لیکن اب تک یونیورسٹی نے حساسیت کا مظاہرہ نہیں کیا جس کی وجہ سے انہیں شدید مالی بحران کا سامنا ہے
وائس چانسلر سے ملاقات نہیں ہوئی
پرویز کی والدہ کلثوم بی بی نے بتایاکہ دسمبر کے مہینے میں پٹنہ جاکر اس وقت کے انچارج وائس چانسلر پروفیسر جواہر لال سے ملنے کی ناکام کوشش کی۔ کلثوم بی بی کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنا بڑا بیٹا اور شوہر پہلے ہی کھو دیا ہے، اب ایک ہی کمانے والا بیٹا بچاہے جسے بچانا ہی واحد مقصد ہے۔ تاہم پیسوں کی کمی کی وجہ سے وہ علاج نہیں کراپارہی ہیں ، ڈیپارٹمنٹل ڈائریکٹرز اور یونیورسٹی کے افسران حساسیت کا مظاہرہ کریں تو بہتر علاج ممکن ہے۔ اگر ان کے بیٹے کو کچھ ہوا تو وہ وائس چانسلر سمیت سب کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرائیں گی
غیر تدریسی ملازم کی تنخواہ کے بغیر موت
مگدھ یونیورسٹی کے ڈائریکٹوریٹ آف ڈسٹنس ایجوکیشن کے ملازم منہاج احمد انصاری کا دسمبر 2022 میں انتقال ہوگیا۔ انہیں گزشتہ ایک سال سے یونیورسٹی کی جانب سے تنخواہ نہیں دی گئی۔ انہوں نے تنخواہ کے علاوہ محکمہ بہبود فنڈ سے علاج کے لیے قرض کا مطالبہ کیا تھا جو وہ بھی نہیں ملا۔ اطلاع کے مطابق موت کے دو تین دن پہلے تک وہ اپنے علاج کے لیے پیسے مانگتے ہوئے یونیورسٹی آتے رہے لیکن اسکی کسی نے ایک نہیں سنی ، آخرکار اس کی موت ہوگئی۔ اب لواحقین یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور رجسٹرار اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کرانے کا سوچ رہے ہیں۔
واضح ہوکہ گزشتہ روز ہی نالندہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو مگدھ یونیورسٹی کا اضافی چارج دیا گیا ہے وائس چانسلر کی تعیناتی بہار کے گورنر کم چانسلر کے ذریعے ہوتا ہے۔ 2021میں یونیورسٹی کے مستقل چانسلر پروفیسر راجندر پرساد پر کروڑوں روپے کی بے ضابطگیوں اور دیگر معاملے معطل کردیا گیا تھا راجندر پرساد کے بعد کوئی مستقل وائس چانسلر بحال نہیں ہوا ہے ۔
مزید پڑھیں:Magadh University Employees Demand: مگدھ یونیورسٹی کے ماتحت کالجز کے ملازمین کا مطالبہ زیرالتوا