جموں و کشمیر میں دو ہفتے قبل سکیورٹی فوسز نے ایک عسکریت پسند سے 82 ملی میٹر کے تین مورٹار فیوز برآمد کیے تھے، تحقیق میں یہ سامنے آیا ہے کہ یہ تین پوائنٹ ڈیٹونیٹنگ فیوز پاکستانی فوج استعمال کرتی ہے۔ جس کے بعد سکیورٹی ایجنسیز متحرک ہو گئی ہیں۔
یہ تین مورٹار شیلز نئے سال کے موقعے پر گاڑیوں کی تلاشی کے دوران بارہمولہ پولیس نے برآمد کیے۔ پولیس نے فیوز کی برآمدگی کے بعد کہا تھا کہ انوکھے قسم کے گرینیڈ ہیں۔
پولیس نے کہا 'پولیس ہیڈکوارٹر میں اعلی افسران کی جانب سے ان فیوز پر تحقیق کی گئی تو پایا گیا کہ یہ تین پوائنٹ ڈیٹونیٹنگ فیوز پاکستان آرمی میں 82 ملی میٹر مورٹار شیلز میں استعمال ہوتے ہیں'۔
اعلی عہدیداران نے بتایا 'اس سلسلے میں ایک رپورٹ سکیورٹی ایجنسیز اور فوج کو سونپی گئی ہے اور اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا جارہا ہے'۔
عہدایدارن نے بتایا 'اس پی ڈی کو کسی بڑے دھماکے کا مواد تیار کرنے میں استعمال کیا جاسکتا تھا۔ ان فیوز کی مدد سے بڑا دھماکہ کیا جاسکتا ہے'۔
نئے سال کے موقعے پر گاڑیوں کی تلاشی کے دوران پولیس نے عسکریت پسند آصف گل سے یہ فیوز برآمد کیے تھے۔ بتایا جاتا ہے، کہ آصف عسکریت پسندوں کا معاون تھا اور وہ لشکر طیبہ کے ساتھ منسلک تھا۔
گل کے خلاف سنہ 2015 کے بعد سے تقریباً 29 کیسز درج ہو چکے ہیں۔ سکیورٹی فورسز نے بتایا کہ وہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے عسکریت پسند قیوم لون، جو ٹی آر ایف کا اعلی کمانڈر ہے، اس کے ساتھ جڑا ہوا تھا اور عسکریت پسندوں کو بھارت کے زیر انتطام کشمیر لانے میں مدد کرتا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
شوپیاں فرضی تصادم: فوج نے پولیس کی چارج شیٹ پر اٹھائے سوال
مارٹر فیوز کا پولیس کے قبضے میں آنے کا یہ پہلا واقعہ ہے، اور افسران کو خدشہ ہے کہ شاید کچھ مواد وادی میں عسکریت پسندوں کے ماڈیول تک پہنچ چکا ہے۔
اعلی عہدیداران کا کہنا ہے کہ سال 2020 میں اسلحہ و متعدد سامان کو سرحد کے دوسری طرف سے اسمگل کیا گیا تھا، ان میں سے کچھ کو ڈرون کے ذریعے ایل او سی کے اس پار سے نیچے چھوڑا گیا تھا۔