پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی جانب سے ضلع بانڈی پورہ کے میونسپل کونسل ہال میں ورکرز کا ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں درجنوں پارٹی ورکرز نے شرکت کی۔
اگرچہ پی ڈی پی کے ورکرز نے اس بات کا اعتراف نہیں کیا، تاہم عام تاثر یہ ہے کہ اس اجلاس کے ذریعے پی ڈی پی نے ضلع میں اپنی طاقت و ساخت کا مظاہرہ کرنے اور یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ نظام الدین بٹ کا پارٹی کو خیر باد کہنے سے ’’پارٹی زیادہ اثر انداز نہیں ہوئی ہے۔‘‘
اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے پی ڈی پی کے ضلع صدر نے کہا: ’’سیاسی جماعتوں میں آنا جانا لگا رہتا ہے، کسی ایک فرد کے جانے سے پارٹی میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ آج وہ (نظام الدین) پارٹی سے چلے گئے دس نئے افراد نے پی ڈی پی میں شمولیت اختیار کر لی۔‘‘
مزید پڑھیں: سابق وزیر جاوید میر ’اپنی پارٹی‘ میں شامل
واضح رہے کہ پی ڈی پی کے سینئر لیڈر اور سابق ایم ایل اے بانڈی پورہ نظام الدین بٹ نے ایک روز قبل پی ڈی پی سے علیحدگی اختیار کرکے پیپلز کانفرنس میں شمولیت اختیار کی تھی۔
تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ نظام الدین کے پی ڈی پی سے علیحدگی اختیار کرنے سے پی ڈی پی ضلع میں کافی کمزور ہو جائے گی۔