ETV Bharat / state

رضوان کے اہل خانہ کو تحقیقات سے کوئی امید نہیں

جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے اونتی پورہ علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک پرائیویٹ اسکول ٹیچر رضوان پنڈت کی گزشتہ شب پولیس حراست میں انتقال کر گئے تھے۔

author img

By

Published : Mar 20, 2019, 2:43 AM IST

رضوان کے اہل خانہ کو تحقیقات سے کوئی امید نہیں

رضوان پر عسکریت پسندوں سے تعلق رکھنے اور انہیں پناہ دینے کا الزام تھا، ان پر پی ایس اے بھی لگا ہوا تھا۔

تاہم رضوان کے اہل خانہ کا کہنا کہ ہے کہ وہ بے قصور تھے اور ان کا عسکریت پسندوں کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا، ا ن کے مطابق رضوان کو جھوٹے کیس میں پھسایا گیا تھا اور جان بوجھ کے ان کو ہلاک کر دیا گیا۔

اہلخانہ کے مطابق چندماہ قبل پولیس حراست میں تھے اور انہیں ضمانت ملی تاہم پولیس نے انہیں رہا کرنے سے انکار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ضمانت دلانے کے لیے انہوں نے مسلسل 20 روز جد و جہد کی اور بھر انھیں رہائی ملی۔رضوان نے معمول کے مطابق اپنی زنگی ازسر نو شروع کی لیکن تقریبا دو ماہ کے بعد پھر انھیں گرفتار کر لیا گیا۔

تین دن قید کے بعد گزشتہ شب کو رضوان کے اہلخانہ کو اطلاع دی گئی کہ رضوان کی موت ہوگئی، جس کو رضوان کا اہلخانہ سمجھنے سے قاصر ہے۔

یوں تو رضوان کے اہلخانہ کا مطالبہ ہے کہ اس ہلاکت کی جانچ پڑتال ہو لیکن ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایسے کیسز کشمیر میں معمول بن چکا ہے اور انہیں تحقیقات سےکوئی امید نہیں ہے۔

رضوان کے اہل خانہ کو تحقیقات سے کوئی امید نہیں

ان کے قریبی رشتہ دار کا کہنا ہے کہ کشمیر کے جیلوں میں ایسے ہلاکتیں ہوتی رہتی ہیں اور تاحال کسی بھی کیس تحقیقات نہیں ہو پائی۔

ان کا کہنا تھا: میں سمجھتا ہوں کہ کشمیری عوام کے ظلم و ستم کیا جارہا ہے اور ظلم و ستم کی کوئی تحقیقات نہیں ہوتی ہے، لہذا ہمیں تحقیقات سے کوئی امید نہیں ہے لیکن پھر بھی ہم تحقیقات کرانے اک مطالبہ کر رہے ہیں۔

رضوان پر عسکریت پسندوں سے تعلق رکھنے اور انہیں پناہ دینے کا الزام تھا، ان پر پی ایس اے بھی لگا ہوا تھا۔

تاہم رضوان کے اہل خانہ کا کہنا کہ ہے کہ وہ بے قصور تھے اور ان کا عسکریت پسندوں کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا، ا ن کے مطابق رضوان کو جھوٹے کیس میں پھسایا گیا تھا اور جان بوجھ کے ان کو ہلاک کر دیا گیا۔

اہلخانہ کے مطابق چندماہ قبل پولیس حراست میں تھے اور انہیں ضمانت ملی تاہم پولیس نے انہیں رہا کرنے سے انکار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ضمانت دلانے کے لیے انہوں نے مسلسل 20 روز جد و جہد کی اور بھر انھیں رہائی ملی۔رضوان نے معمول کے مطابق اپنی زنگی ازسر نو شروع کی لیکن تقریبا دو ماہ کے بعد پھر انھیں گرفتار کر لیا گیا۔

تین دن قید کے بعد گزشتہ شب کو رضوان کے اہلخانہ کو اطلاع دی گئی کہ رضوان کی موت ہوگئی، جس کو رضوان کا اہلخانہ سمجھنے سے قاصر ہے۔

یوں تو رضوان کے اہلخانہ کا مطالبہ ہے کہ اس ہلاکت کی جانچ پڑتال ہو لیکن ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایسے کیسز کشمیر میں معمول بن چکا ہے اور انہیں تحقیقات سےکوئی امید نہیں ہے۔

رضوان کے اہل خانہ کو تحقیقات سے کوئی امید نہیں

ان کے قریبی رشتہ دار کا کہنا ہے کہ کشمیر کے جیلوں میں ایسے ہلاکتیں ہوتی رہتی ہیں اور تاحال کسی بھی کیس تحقیقات نہیں ہو پائی۔

ان کا کہنا تھا: میں سمجھتا ہوں کہ کشمیری عوام کے ظلم و ستم کیا جارہا ہے اور ظلم و ستم کی کوئی تحقیقات نہیں ہوتی ہے، لہذا ہمیں تحقیقات سے کوئی امید نہیں ہے لیکن پھر بھی ہم تحقیقات کرانے اک مطالبہ کر رہے ہیں۔

Intro:Body:

news id


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.