کورونا وائرس کے سبب کئے گئے لاک ڈاون کی وجہ سے جہاں زندگی کا ہر شعبہ متاثر ہوا ہے وہیں اس صورتحال کے دوران پسماندہ طبقہ سے وابستہ لوگوں کی زندگی بد حال ہو گئی ہے۔
عالمی وبا کی ہنگامی صورتحال کے دوران حکومت نے ہر ضرورتمندوں تک کھانا پہنچانے کا دعویٰ کیا ہے لیکن زمینی سطح پر وہ دعوے کھوکھلے ثابت ہو رہے ہیں۔
اس دوران کار خیر میں متعدد غیر سرکاری تنظیمیں بھی آگے آگئیں تاہم آس پاس ایسے سینکڑوں مستحق افراد موجود ہیں جنہیں اس تکلیف دہ دور کے دوران نظر انداز کیا گیا ہے۔
یہ لوگ ہر روز مدد کے منتظر ہوتے ہیں تاہم وہ روکھی سوکھی کھا کر زندگی کے مشکل ترین دور میں اپنی زندگی کے دن کاٹنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔
جنوبی کشمیر میں ضلع اننت ناگ کے اُرنہال کے مقام پرسرینگر جموں قومی شاہراہ پر خانہ بدوش گجر بکروال گزشتہ ایک ماہ سے خیمہ زن ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے سامنے انہوں نے اپنی روداد بیان کرتے ہوئے کہا کہ کمائی نہ کر پانے کے سبب فاقہ کشی کا شکار ہورہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ تقریباً ڈھیر ماہ سے یہاں لاک ڈاون کے بیچ زندگی کے مشکل ترین دن گزار رہے ہیں تاہم آج تک کسی بھی سرکاری یا غیر سرکاری تنظیم کی جانب سے ان کی مدد نہیں کی گئی ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جب خانہ بدوشوں کے خیمہ میں جا کر ان کا حال جاننے کی کوشش کی تو وہاں پر ان کے بچے خالی چاول کے ساتھ نمک ملا کر کھا رہے تھے۔ ان کے والدین نے کہا کہ گزشتہ کئی ماہ سے وہ اسی طرح روکھی سوکھی کھا کر گزارا کرتے ہیں اور کبھی انہیں ایسی صورتحال کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے کہ جب نوبت فاقہ کشی تک پہنچ جاتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے آس پاس کے علاقوں میں مزدوری ڈھونڈنے کی کوشش کی تھی۔ تاہم کورونا وائرس کے خوف سے انہیں کوئی کام دینے کے لئے بھی تیار نہیں ہوتا ہے۔
یہ خانہ بدوش مالی مشکلات سے مقابلہ کرنے کے لئے اور بچوں کو دودھ پلانے کے خاطر رکھی گئی بکریوں کو ایک ایک کر فروخت کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔
یہ پسماندہ لوگ سرکار سے مدد کی گوہار لگا رہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ہر روز منتظر ہوتے ہیں کہ شاید قومی شاہراہ سے گزرتے وقت کسی نہ کسی کا دھیان ان کی طرف متوجہ ہو اور وہ ہماری مدد کرنے کے لئے آگے آئے۔ تاہم انہیں ہر روز مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔۔۔۔ حج 2020: 'عازمین رقم حاصل کرنے کے لیے درخواست دیں'