ٹیم انڈیا کے سابق چیف سلیکٹر ایم ایس کے پرساد کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے دور میں ہندوستانی کرکٹ کے مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے لیجنڈ کھلاڑیوں کے خلاف فیصلے کیے۔
پرساد سے سوال کیا گیا کہ کیا انہیں اپنے دور اقتدار میں سابق کپتان مہندر سنگھ دھونی کے ریٹائرمنٹ کے معاملے سے گزرنا پڑا تھا؟
پرساد نے کہا "بطور سلیکٹر آپ کو ہندوستانی کرکٹ کے مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے کچھ سخت فیصلے کرنے ہوتے ہیں جس میں بڑے کھلاڑیوں کے خلاف بھی جانا پڑتا ہے۔"
انہوں نے کہا "صحیح جانشین کی شناخت کرنا سلیکٹر کا بنیادی کام ہے۔ ایک سلیکٹر کی حیثیت سے آپ کو غیر جانبدار رہنا ہوگا اور سخت فیصلے کرتے ہوئے اپنے جذبات پر قابو رکھنا ہوگا۔
دھونی اور سچن تندولکر جیسا کوئی دوسرا نہیں ہوسکتا کیونکہ وہ مختلف ہیں اور ان کے تعاون کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ "
پرساد نے کہا ، "آپ کو وہی کرنا ہوتا ہے جس کے لیے آپ کو منتخب کیا گیا ہے۔ ٹیم کے سات بڑے کھلاڑی نہیں کھیل رہے تھے اس کے بعد بھی آسٹریلیا کے دورے پر ہندوستان اے کے نوجوان کھلاڑیوں کو ان کی جگہ شامل کیا گیا اور ٹیم جیت گئی۔ یہ ہماری محنت کا ایک عظیم کارنامہ ہے۔ "
انہوں نے کہا کہ انہیں بہت خوشی ہے کہ بھارتی ٹیم نے ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے فائنل میں جگہ بنا لی ہے۔
پرساد نے کہا "اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آپ کو اس چیز سے کتنی خوشی اور اطمینان ملا ہے۔ سلیکٹر کے طور پر ہم نے بہترین تعاون دینے کی کوشش کی ہے۔
ہندوستانی ٹیم ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ میں جگہ بنانے میں کامیاب رہی اس میں ہم نے بھی اپنا تعاون پیش کیا۔ یہ ٹیم اس کی مستحق تھی کیونکہ ٹیم انڈیا پچھلے چار سالوں سے ٹیسٹ میں پہلے نمبر پر موجود ہے۔ میں اب فائنل میچ دیکھنے کا انتظار نہیں کرپا رہا ہوں۔ "