پاکستانی کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ مصباح الحق نے کہا ہے کہ انگلینڈ کے دورے کے لئے کھلاڑیوں کا انتخاب مستقبل کو پیش نظر رکھ کر کیا گیا ہے اور سلیکٹرز نے ایک ایسے اسکواڈ کا انتخاب کیا ہے جس سے انگلینڈ میں طویل اور محدود دونوں طرز کی کرکٹ میں بہتر کارکردگی کی توقع ہے۔
!['طویل اور محدود طرز کی کرکٹ میں بہتر کارکردگی کی توقع'](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/7585543_pakistan.jpg)
انہوں نے کہا کہ کافی عرصے سے کھلاڑیوں کی میدان سے دوری ایک چیلنج ہے تاہم پرامید ہیں کہ انگلینڈ میں ایک ماہ کے دوران بھرپور ٹریننگ کے باعث مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔
مصباح الحق نے واضح کیا ہے کہ اسکواڈ کے انتخاب کے دوران سلیکٹرز کی ترجیح طویل طرز کی کرکٹ رہی کیونکہ پاکستان کو آئندہ 2 ماہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلنی ہے۔انہوں نے کہا کہ سیریز میں شامل 3 ٹی ٹوئنٹی میچ تو آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چمپئن شپ کے میچوں کے بعد ہوں گے۔
پاکستانی ٹیم کے چیف سلیکٹر کا کہنا ہے کہ ہمارے کھلاڑیوں نے مارچ سے کسی قسم کی مسابقتی کرکٹ میں حصہ نہیں لیا جبکہ میزبان ٹیم پاکستان سے پہلے ویسٹ انڈیز سے سیریز کھیلے گی لہٰذا انگلینڈ کے خلاف یہ سیریز آسان نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ تیاری کے لیے ہمیں پہلے ٹیسٹ سے قبل زیادہ سے زیادہ ٹریننگ سیشنز میں حصہ لینا ہوگا۔ان کی خواہش ہے کہ نوجوان کرکٹرز، یونس خان اور مشتاق احمد کے وسیع تجربے سے مستفید ہوں۔
انہوں نے کہا کہ سہیل خان کی واپسی پاکستانی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بالنگ ڈپارٹمنٹ کو مزید تقویت بخشے گی۔ انہوں نے 2016 میں انگلینڈ کے خلاف آخری مرتبہ کھیلتے ہوئے 2 بار پانچ یا اس سے زیادہ وکٹیں حاصل کی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ سلیکٹرز کے مطابق سہیل خان نے قائد اعظم ٹرافی 20-2019 میں اپنے اعداد و شمار سے کہیں بہتر بالنگ کا مظاہرہ کیا۔