روی سنگھ نامی شخص اپنی معشوقہ سے شادی کرنا چاہتا تھا جو کہ فی الحال دہلی یونیورسٹی میں انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کررہی ہے ، لیکن حالات کچھ اس طرح سے پیش آئے کہ 31 سالہ سافٹ وہئر انجینیئر روی کو مجبوراً اپنے والدین کی پسند کی لڑکی سے شای کرنے کے لیے ہاں کہنا پڑی۔
روی نے اس شادی سے بچنے کے لیے ایک منصوبہ بنایا اور اسی منصوبہ کے تحت اپنے والد اور بھائی کو پہلے موبائل کے ذریعہ میسیج کیا کہ' اسے کچھ لوگوں نے اغوا کرلیا ہے اور وہ بدلے میں 5 لاکھ روپئے کا مطالبہ کر رہے ہیں'۔
واضح رہے کہ روی دہلی میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک کرائے کے روم میں رہتا تھا اور روی انھیں یہ کہہ کر نکلا تھا کہ وہ شادی کرنے کے لیے جھانسی جارہا ہے مزید اس نے اپنے دوستوں کو دعوت نامے بھی دیے تھے۔
اس تعلق سے مقامی پولیس کا کہنا تھا کہ انھیں روی کی تلاش کرنے میں کافی دقتیں پیش آئیں اور اس کی تلاش کرنے کے لیے انھیں کئی ریاستوں کی پولیس سے مدد بھی لینی پڑی۔
لیکن پولیس کو ابتدائی تحقیقات میں ہی شک ہو گیا کہ اس معاملے میں کچھ تو گڑ بڑ ہے کیونکہ جس طریقے سے میسیج لکھا گیا تھا اور وہی موبائیل نمبر الگ الگ جگہوں پر استعمال بھی ہورہا تھا، اس نمبر کو ٹریک کرکے گروگرام سیکٹر 18 کے اسٹیشن افسر وویک کندو نے سبھی ریاستوں کی پولیس کو اطلاع کردی تھی۔
جس کے بعد بھی پولیس نے کافی محنت و مشتق کرنے کے بعد روی سنگھ کو پکڑ لیا گیا کیونکہ وہ اپنے کچھ کپڑے لینے کے لیے دہلی میں اپنے دوستوں کے روم پر واپس جارہا تھا۔