اسلام آباد: پاکستان کی اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیر کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کی الیکشن کمیشن آف پاکستان کی نااہلی کے فیصلے کو آج ہی معطل کرنے کی درخواست مسترد کردی۔ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے عمران خان کی درخواست پر سماعت کی اور اسے مسترد کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین کو تین دن میں درخواست پر اٹھائے گئے تحفظات دور کرنے کا حکم دیا۔ عمران خان کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر سماعت میں شریک ہوئے۔Imran Khan Disqualification Ruling
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیرمین عمران خان کو پاکستان الیکشن کمیشن)ای سی پی) کے ذریعے ان کے خلاف توشہ خانہ معاملے کا فیصلے میں انھیں مسقبل میں انتخاب لڑنے سے نہیں روکا گیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ سابق وزیر اعظم کو 30اکتوبر کو ہونے والے این اے 45-(قرم1-)ضمنی انتخاب لڑنے کے لئے کسی بھی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔“
خان کی درخواست پر سماعت کے درمیان یہ فیصلہ کیا گیا۔ درخواست میں ملک میں انتخاب کرانے والی تنظیم پاکستان الیکشن کمیشن(ای سی پی) کے ذریعے انھیں نا اہل اعلان کرنے کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا۔ سابق وزیر اعظم پر الزام تھا کہ جب وہ وزیر اعظم تھے، تو توشہ خانہ کی قیمتی تحفوں کی فروخت سے آمدنی چھپانے کا ملزم پائے جانے کے بعد پانچ سال کے لئے انتخاب لڑنے پر روک لگا دی تھی۔
سماعت کے آغاز پر عمران کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے عدالت سے استدعا کی کہ رجسٹرار کے انتظامی اعتراضات کے باوجود درخواست کی سماعت شروع کی جائے۔جب جج اطہرمن اللہ نے پوچھا کہ جلدی کیا ہے تو وکیل نے جواب دیا کہ ان کے موکل کو قرم میں ان کے ضمنی الیکشن سے قبل نا اہل قرار دیا گیا تھا۔ آئی ایچ سی کے چیف جسٹس نے کہا،”عمران خان اس انتخاب کے لئے نا اہل نہیں ہیں۔ سبھی کے لئے ایک ہی معیار ہونا چاہئے۔ اس معاملے میں جلد بازی کرنے کی کوئی ضروت نہیں ہے۔“
یہ بھی پڑھیں: Imran Khan Challenges Pak EC disqualification عمران خان نے نااہلی کے فیصلہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا
جج نے کہا کہ اعتراضات دور ہونے کے بعد عدالت درخواست پر سماعت کرے گی۔ ایڈووکیٹ ظفر نے عدالت سے فیصلہ روکنے کی گزارش کی تو چیف جسٹس نے کہا کہ ای سی پی کا تفصیلی فیصلہ ابھی دستیاب نہیں ہے۔ انھوں نے پوچھا کہ عدالت کو کس فیصلہ پر روک لگانی چاہئے؟ خان اسی سیٹ پر نہیں لوٹنا چاہتے جس سے انھیں نا اہل اعلان کیا گیا تھا، ہے نا؟“
ایڈووکیٹ ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حکم پر روک لگانے کی ضرورت ہے کیونکہ پی ٹی آئی کے صدر الیکشن آئندہ ضمنی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ حالانکہ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عمران کو اس سلسلے میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ جب وکیل نے دلائل دئے کہ عوام کو معاملہ سمجھ نہیں آئے گا تو چیف جسٹس نے جواب دیا کہ عوام کو قائل کرنا عدالت کا کام نہیں ہے۔
جج نے ریماکس دئے، یہ پہلے نہیں ہوا ہے۔ عدالت ایسی کوئی مثال نہیں دے سکتی۔ ایڈووکیٹ ظفر نے تب کہا کہ ای سی پی کا فیصلہ بھی بے مثال ہے۔ آئی ایچ سی کے چیف جسٹس نے کہا کہ بعد میں تفصیلی فیصلہ جاری کرنا معمول کی بات ہے۔ جج نے کہا کہ عدالت کو تین دن کے اندر فیصلے کی کاپی جاری کرنے کی امید ہے، اگر ایسا نہیں ہوا،تو عدالت معاملے کو دیکھے گی۔
واضح رہے کہ حال ہی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے توشہ خانہ کیس میں اپنے فیصلے میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان کو نااہل قرار دیتے ہوئے فیصلہ دیا تھا کہ وہ اب رکن قومی اسمبلی نہیں رہے۔ ای سی پی نے کہا کہ عمران خان نے جھوٹا بیان حلفی جمع کرایا اور وہ بدعنوانی میں ملوث پائے گئے۔