ETV Bharat / international

Iraqi Lawmakers on Ties with Israel: عراقی پارلیمنٹ میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو جرم قرار دینے والا بل منظور

اسرائیل کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعلقات کو جرم قرار دینے والے بل کے حق میں 329 نشستوں والی عراقی پارلیمنٹ میں 275 قانون سازوں نے ووٹ دیا۔ اس قانون کے تحت اسرائیل سے رابطہ سمیت سیاسی، اقتصادی، فوجی اور ثقافتی تعلقات قائم کرنا اب ایک جرم ہوگا۔ پارلیمنٹ کے ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ قانون عراقی عوام کے جذبات کی ترجمانی کرتا ہے۔Iraqi Lawmakers on Ties with Israel

Iraqi lawmakers pass bill criminalizing any ties with Israel
عراقی پارلیمنٹ میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو جرم قرار دینے والا بل منظور
author img

By

Published : May 28, 2022, 4:38 PM IST

عراقی قانون سازوں نے جمعرات کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے اور کاروباری تعلقات سمیت کسی بھی قسم کے تعلقات کو جرم قرار دینے والا بل منظور کیا ہے۔ Iraqi Lawmakers on Ties with Israel پارلیمنٹ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ قانون عراقی عوام کے جذبات کی ترجمانی کرتا ہے۔ ملک کے بااثر شیعہ عالم مقتدیٰ الصدر، جن کی جماعت نے گزشتہ سال عراق کے پارلیمانی انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی تھیں، نے عراقیوں سے اس عظیم کامیابی پر شکرانے کے نوافل پڑھنے اور جشن منانے کے لیے سڑکوں پر نکلنے کا مطالبہ کیا۔ بعد ازاں سینکڑوں افراد وسطی بغداد میں جمع ہوئے اور اسرائیل مخالف نعرے لگائے۔

اس قانون میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے والی انجمنوں اور افراد کو اس جرم کی پاداش میں سزائے موت تک دی جا سکے گی۔ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ اس قانون کو کیسے نافذ کیا جائے گا کیونکہ عراق نے 1948 میں ملک کے قیام کے بعد سے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ اس قانون سازی میں عراق میں کام کرنے والی کمپنیوں پر بھی خطرات منڈالنے لگا ہے کیونکہ ان کے اسرائیلی تعلقات بھی اس بل کی خلاف ورزی میں شامل ہونگے۔

یہ بھی پڑھیں:

Iraqi migrants: لیبیا سے لوٹے عراقی مہاجرین کی درد بھری داستان

Israel–Turkey Relations: ’اسرائیل کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں لیکن فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھیں گے‘

عراق میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر محمد کاظم الصادق نے ٹویٹ کرکے عراقی پارلیمنٹ کے اس اقدام کو اہم قرار دیا اور اس کی تعریف کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں مبارکباد پیش کی۔ وہیں حماس نے بھی ایک بیان میں عراقی پارلیمنٹ کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے عراقی عوام کا فلسطین سے متعلق تاریخی اور حق پر مبنی موقف کی حقیقت واضح ہوتی ہے۔

جبکہ اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان لیور حیات نے عراقی پارلیمان کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور عرب ریاستوں کے درمیان تعلقات معمول پر آنے سے خطے کے لوگوں کو استحکام اور خوشحالی ملے گی لیکن جو رہنما نفرت اور اشتعال انگیزی کا راستہ اختیار کریں گے اس کا نقصان ان کے اپنے لوگوں کو ہوگا۔ وہیں امریکہ نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی کو خطرے میں ڈالنے اور دشمنی کے ماحول کو فروغ دینے کے علاوہ، یہ قانون سازی عراق کے پڑوسیوں کی طرف سے پل تعمیر کرنے اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے، پورے خطے میں لوگوں کے لیے نئے مواقع پیدا کرنے کے ذریعے کی گئی پیش رفت کے بالکل برعکس ہے۔

عراقی قانون سازوں نے جمعرات کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے اور کاروباری تعلقات سمیت کسی بھی قسم کے تعلقات کو جرم قرار دینے والا بل منظور کیا ہے۔ Iraqi Lawmakers on Ties with Israel پارلیمنٹ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ قانون عراقی عوام کے جذبات کی ترجمانی کرتا ہے۔ ملک کے بااثر شیعہ عالم مقتدیٰ الصدر، جن کی جماعت نے گزشتہ سال عراق کے پارلیمانی انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی تھیں، نے عراقیوں سے اس عظیم کامیابی پر شکرانے کے نوافل پڑھنے اور جشن منانے کے لیے سڑکوں پر نکلنے کا مطالبہ کیا۔ بعد ازاں سینکڑوں افراد وسطی بغداد میں جمع ہوئے اور اسرائیل مخالف نعرے لگائے۔

اس قانون میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے والی انجمنوں اور افراد کو اس جرم کی پاداش میں سزائے موت تک دی جا سکے گی۔ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ اس قانون کو کیسے نافذ کیا جائے گا کیونکہ عراق نے 1948 میں ملک کے قیام کے بعد سے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ اس قانون سازی میں عراق میں کام کرنے والی کمپنیوں پر بھی خطرات منڈالنے لگا ہے کیونکہ ان کے اسرائیلی تعلقات بھی اس بل کی خلاف ورزی میں شامل ہونگے۔

یہ بھی پڑھیں:

Iraqi migrants: لیبیا سے لوٹے عراقی مہاجرین کی درد بھری داستان

Israel–Turkey Relations: ’اسرائیل کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں لیکن فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھیں گے‘

عراق میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر محمد کاظم الصادق نے ٹویٹ کرکے عراقی پارلیمنٹ کے اس اقدام کو اہم قرار دیا اور اس کی تعریف کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں مبارکباد پیش کی۔ وہیں حماس نے بھی ایک بیان میں عراقی پارلیمنٹ کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے عراقی عوام کا فلسطین سے متعلق تاریخی اور حق پر مبنی موقف کی حقیقت واضح ہوتی ہے۔

جبکہ اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان لیور حیات نے عراقی پارلیمان کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور عرب ریاستوں کے درمیان تعلقات معمول پر آنے سے خطے کے لوگوں کو استحکام اور خوشحالی ملے گی لیکن جو رہنما نفرت اور اشتعال انگیزی کا راستہ اختیار کریں گے اس کا نقصان ان کے اپنے لوگوں کو ہوگا۔ وہیں امریکہ نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی کو خطرے میں ڈالنے اور دشمنی کے ماحول کو فروغ دینے کے علاوہ، یہ قانون سازی عراق کے پڑوسیوں کی طرف سے پل تعمیر کرنے اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے، پورے خطے میں لوگوں کے لیے نئے مواقع پیدا کرنے کے ذریعے کی گئی پیش رفت کے بالکل برعکس ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.